مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
مشترکہ مفادات کونسل نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ مسترد کر دیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کا 52 واں اجلاس ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ مشترکہ مفادات کونسل کی باہمی منظوری کے بغیر کوئی نیا نہر منصوبہ شروع نہیں کیا جائے گا، تمام صوبوں کے درمیان مفاہمت کے بغیر وفاقی حکومت اس سلسلے میں مزید پیشرفت نہیں کرے گی۔
اعلامیے کے مطابق وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں سے مل کر زرعی پالیسی کا روڈ میپ تیار کر رہی ہے، حکومت ملک میں آبی وسائل کے انتظامی ڈھانچے کی ترقی کےلیے طویل المدتی متفقہ روڈ میپ تیار کر رہی ہے، تمام صوبوں کے پانی کےحقوق 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے میں محفوظ ہیں، یہ حقوق 2018 کی پانی پالیسی میں فریقین کی رضا مندی کے ساتھ محفوظ کیے گئے ہیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبوں کے تحفظات دور کرنے، غذائی و ماحولیاتی سلامتی کو یقینی بنانے کےلیے کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے، کمیٹی میں وفاق اور تمام صوبوں کی نمائندگی ہوگی، کمیٹی طویل المدتی زرعی اور صوبوں کی آبی ضروریات کے حل تجویز کرے گی، تجویز کیے گئے حل دونوں متفقہ دستاویزات کے مطابق ہوں گے۔
بھارتی یکطرفہ غیر قانونی اقدامات کی مذمتمشترکہ مفادات کونسل نے قومی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بھارتی غیر قانونی اقدامات اور بھارت کی جانب سے کسی بھی جارحیت کے تناظر میں پورے ملک و قوم کیلئے اتحاد اور یکجہتی کا پیغام دیا۔
کونسل کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک پر امن اور ذمہ دار ملک ہے لیکن ہم اپنا دفاع کرنا خوب جانتے ہیں، تمام صوبائی وزراء اعلیٰ نے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے خلاف یک زبان ہو کر اتحاد و قومی یکجہتی کا اظہار کیا۔
مشترکہ مفادات کونسل نے سینیٹ میں بھارتی غیر قانونی و غیر ذمہ دارانہ اقدامات کے خلاف قرارداد کی بھر پور پذیرائی کی اور کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستان کا پانی روکنے کی صورت میں پاکستان اپنے آبی مفادات کے تحفظ کا حق رکھتا ہے۔
بلاول بھٹو کا سی سی آئی اجلاس کی تصویر پر پاکستان کھپے کا نعرہپاکستان پیپلزپارٹی ( پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مشترکہ مفادات کونسل ( سی سی آئی) اجلاس کی تصویر پر تبصرہ کردیا۔
اجلاس کو سی سی آئی سیکریٹیریٹ کی جانب سے مشترکہ مفادات کونسل کی مالی سال 2021-2022، مالی سال 2022-2023 اور مالی سال 2023-2024 کی رپورٹس پیش کی گئیں، مشترکہ مفادات کونسل نے سی سی آئی سیکریٹریٹ ریکروٹمنٹ رولز کی منظوری دے دی۔
کابینہ ڈویژن کی جانب سے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سال 2020-2021، سال 2021-2022، سال 2022-2023 اور اسٹیٹ آف انڈسٹری کی سال 2021، 2022 اور 2023 کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف، وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: مشترکہ مفادات کونسل نے
پڑھیں:
ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط؛ آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آئندہ ماہ ہوگا
اسلام آباد:پاکستان کیلیے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی تیسری قسط کی منظوری کے معاملے پر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس دسمبرمیں ہوگا۔
ذرائع وزارت خزانہ کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کےدسمبر میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کے لیے ای ایف ایف پروگرام کےتحت ایک ارب ڈالرکی تیسری قسط کی منظوری دی جائےگی۔
اجلاس میں کلائمیٹ فنانسنگ کی مدمیں 20 کروڑ ڈالر بھی منظور کیے جائیں گے۔ یہ اضافی فنڈز کلائمیٹ ریزیلینس فنانسنگ کے تحت حاصل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان اورآئی ایم ایف کےدرمیان اسٹاف لیول معاہدہ 15 اکتوبرکوطےپایا تھا، جس کے بعد امید ہے کہ جاری قرض پروگرام کےتحت اگلی قسط کی منظوری دے دی جائے گی۔