نہروں کے معاملے پر حتمی فیصلہ، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی کے بجائے آج طلب
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
اسلام آباد:مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کا اجلاس 2 مئی کے بجائے آج شام کو ہوگا، سندھ میں نہروں کے معاملے پر احتجاج کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد آج نئی نہروں پر حتمی فیصلہ ہوجائے گا، سی سی آئی کے ہنگامی اجلاس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ شرکت کریں گے، اسلام آباد سے خصوصی طیارہ کراچی پہنچ گیا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بتایا کہ وزیر عظم کی زیر صدارت سی سی آئی کا اجلاس آج شام اسلام آباد میں ہوگا، جس میں نئی نہروں کے معاملے پر حتمی فیصلہ ہو جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری اور وزیر اعظم کی بات چیت کے تحت ہی کوئی بھی فیصلہ کیا جائے گا، اور نہروں کا مسئلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا، جب کہ وزیراعلیٰ سندھ اور دیگر اہم شخصیات خصوصی طیارے سے ہنگامی بنیادوں پر اسلام آباد روانہ ہورہے ہیں۔
اجلاس کی صدارت وزیراعظم کریں گے، 6 کینالوں کے معاملے پر سندھ حکومت اپنا مؤقف رکھے گی، سی سی آئی سے نئی نہروں کی منسوخی کا فیصلہ سامنے آنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ کراچی اور خیرپور سمیت سندھ بھر میں قوم پرست جماعتیں اور وکلا نے نئی مجوزہ کینالز کے خلاف دھرنے دے رکھے ہیں، گزشتہ روز ان دھرنوں پر کریک ڈاؤن کے بعد صورت حال خراب ہوگئی تھی، وکلا نے عدالتوں میں احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رکھا ہوا ہے۔
وکلا اور قوم پرست جماعتوں کے احتجاج کی وجہ سے اندرون ملک آنے اور جانے والی مال بردار گاڑیاں کئی دن سے سندھ سے پنجاب اور پنجاب سے سندھ نقل و حرکت سے قاصر ہیں، اربوں روپے مالیت کا سامان ان گاڑیوں میں موجود ہے، کھانے پینے کی کروڑوں روپے مالیت کی اشیا خراب ہورہی ہیں۔
اس کے علاوہ اندرون ملک سفر کرنے والے مسافروں کو بھی پریشانی کا سامنا ہے، تاجر برادری نے بھی وفاقی و صوبائی حکومتوں سے قومی شاہراہوں سے احتجاج ختم کرانے کی اپیل کی تھی۔
سندھ بار کونسل نے وکلا کے دھرنے پر تشدد کے بعد صوبائی وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار کی رکنیت معطل کردی تھی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے معاملے پر اسلام ا باد
پڑھیں:
بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
اسلام آباد:کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔
انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔
پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔
پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔
مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔
اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔
پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔
موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔