آئی پی ایل؛ 14سالہ سوریہ ونشی نے سنچری بنا کر نیا ریکارڈ قائم کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) میں 14 سالہ ویبھو سوریہ ونشی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں تیز ترین سنچری بنانے والے کم عمر کھلاڑی بن گئے۔
ویبھو سوریہ ونشی کی طوفانی اننگز نے راجستھان رائلز کو گجرات ٹائٹنز کے خلاف 8 وکٹوں سے شاندار فتح دلائی۔
سوریہ ونشی نے صرف 35 گیندوں پر 100 رنز مکمل کیے، جو کہ آئی پی ایل کی تاریخ کی دوسری اور کسی بھی بھارتی کھلاڑی کی سب سے تیز ترین سنچری ہے۔ اس سے قبل صرف ویسٹ انڈیز کے لیجنڈ کرس گیل نے 2013 میں 30 گیندوں پر سنچری بنا کر یہ ریکارڈ قائم کیا تھا۔
نوجوان کھلاڑی نے راشد خان کو چھکا لگا کر اپنی سنچری مکمل کی تھی۔ ان کی اننگز میں 7 چوکے اور 11 شاندار چھکے شامل تھے تاہم وہ 38 گیندوں پر 101 رنز بنا کر بولڈ ہوگئے۔
View this post on InstagramA post shared by Rajasthan Royals (@rajasthanroyals)
ویبھو نے یشسوی جیسوال کے ساتھ مل کر 166 رنز کی ناقابلِ فراموش شراکت قائم کی، جس کی بدولت راجستھان نے 210 رنز کا بڑا ہدف صرف 15.
گزشتہ سال راجستھان رائلز نے ویبھو کو تقریباً ایک کروڑ 3لاکھ 789 بھارتی روپے میں خریدا تھا۔ انہوں نے گزشتہ ماہ ہی 14 سال کی عمر مکمل کی اور اپریل کے آغاز میں ہی اپنے ڈیبیو میچ کی پہلی گیند پر چھکا مار کر خود کو نمایاں کیا۔ گجرات کے خلاف میچ میں بھی انہوں نے اسی بے خوف انداز کا مظاہرہ کیا۔
View this post on InstagramA post shared by Rajasthan Royals (@rajasthanroyals)
سوریہ ونشی نے نہ صرف سنچری کا ریکارڈ توڑا بلکہ آئی پی ایل کی تیز ترین نصف سنچری بنانے کا اعزاز بھی حاصل کیا، جو انہوں نے صرف 17 گیندوں پر مکمل کی۔ انہوں نے ایشانت شرما کے ایک اوور میں 28 اور کریم جنت کے ایک اوور میں 30 رنز جڑ کر بولرز کو شدید دباؤ میں ڈال دیا۔
یہ فتح راجستھان رائلز کے لیے بہت اہم رہی، کیونکہ یہ ان کی مسلسل پانچ شکستوں کے بعد پہلی جیت تھی، جس سے پلے آف کی امیدیں برقرار رہیں۔
گجرات ٹائٹنز کی جانب سے شبمن گل (84) اور جوس بٹلر (50)* کی شاندار اننگز کے باوجود ٹیم نیٹ رن ریٹ کی بنیاد پر پوائنٹس ٹیبل پر تیسرے نمبر پر چلی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سوریہ ونشی گیندوں پر انہوں نے مکمل کی پی ایل
پڑھیں:
پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن رکن کا حکمومتی ممبر پر حملہ ، مکے مارے : میڈیا ہال میں بھی لڑائی حزب اختلاف کے 2ارکان معطل
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی بنچوں پر جا کر حسان ریاض پر حملہ کر دیا جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے خالد زبیر نثار کی رکنیت پندرہ نشستوں کے لئے معطل کردی۔ جبکہ اپوزیشن کے دوسرے رکن شیخ امتیاز محمود کو قائم مقام سپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے پر پندرہ نشستوں کیلئے معطل کر دیا گیا جس کا اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ قائم مقام سپیکر کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن ارکان کارروائی کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے باہر چلے گئے۔ سرکاری کارروائی کے دوران ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 سمیت چار مسودات قوانین منظور کر لئے گئے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت سے 2 گھنٹے19 منٹ کی تاخیر سے ہوا۔ دوران اجلاس مبینہ طور پر آوازیں کسنے پر اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے حکومتی رکن محمد حسان ریاض کو ان کی نشست پر جا کر مکا رسید کر دیا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے بروقت مداخلت کر کے بیچ بچائو کرایا۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ڈپٹی قائد حزب اختلاف معین قریشی اور قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ کی گفتگو کے دوران اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اپنی نشست سے اٹھ کر حکومتی نشستوں پر گئے اور محمد حسان ریاض پر حملہ کرکے انہیں مکا دے مارا۔ اس دوران حکومتی رکن نے بھی اپنا دفاع کیا اور خالد زبیر نثار کو مکا مارا تاہم اتنے میں حکومتی اور اپوزیشن بنچوں سے ارکان نے دونوں میں بیچ بچائو کرا دیا۔ اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے سے شدید تلخ کلامی کی گئی۔ قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے معاملے کو حل کرانے کیلئے پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پیش آنے والے واقعہ پر ڈپٹی سپیکر نے حکومت کے سینئر ارکان سے مشاورت کی۔ حکومتی ارکان نے کہا کہ اپوزیشن کا یہ رویہ ناقابل قبول ہے، نعرے بازی برداشت کی جا سکتی ہے مگر ہاتھا پائی ناقابل برداشت اور غیر جمہوری رویہ ہے۔ اس دوران قائم مقام سپیکر نے اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار اور حکومتی رکن حسان ریاض کو اپنے چیمبر میں بلا لیا۔ اس کے بعد ایک بار پھر حکومت و اپوزیشن ارکان کو اپنے سپیکر چیمبر میں طلب کیا گیا۔ اس موقع پر حکومتی رکن حسان ریاض اور اپوزیشن رکن خالد زبیر نثار نے اپنا اپنا موقف قائم مقام سپیکر کے سامنے پیش کیا۔ اپوزیشن رکن نے کہا کہ حکومتی رکن کی جانب سے انتہائی نازیبا الفاظ کا استعمال کیا گیا جس پر معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کی بجائے ایک گھنٹہ بیس منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوا۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ایک افسوسناک واقعہ ایوان میں ہوا، حکومت اور اپوزیشن دونوں اس کی مذمت کرتے ہیں، چیئر قواعد و ضوابط کے مطابق فیصلہ کریں، یہ مقدس ایوان کا معاملہ ہے، ایوان کے تقدس کی بات ہے ،کوئی اپنی نشست سے اٹھ کر حملہ کرے، مارے اور گالیاں دے، یہ نہ حسان ریاض اور نہ خالد زبیر نثار کا معاملہ ہے یہ ایوان کے تقدس کا معاملہ ہے، آپ فیصلہ دیں تاکہ آئندہ کوئی ممبر ایسا کام نہ کر سکے۔ ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے کہا کہ اس کو ذاتیات کی طرف نہ دھکیلیں۔ قائم مقام سپیکر ملک ظہیر اقبال چنڑ نے کہا کہ ایک ممبر اپنی نشست سے اٹھتا ہے اور حکومتی رکن پر جاکر حملہ کرتا ہے، میں اس دن کو سیاہ دن کے طور پر دیکھتا ہوں، آپ نے سپیکر ملک محمد احمد خان کے ساتھ بیٹھ کر کہا تھا اب دوبارہ ایسا واقعہ نہیں ہوگا لیکن دوبارہ حملہ ہوا جو بدترین مثال ہے، سپیکر ملک محمد احمد خان کی رولنگ کو نہیں چھوڑوں گا بلکہ اس پر عمل کروں گا، کسی کو اجازت نہیں دوں گا ایک ممبر دوسرے پر حملہ کرے، تمام معاملات طے پائے اس کے باوجود یہ ہوامجھے جو رولز اجازت دیتے ہیں میں اسی پر رہوں گا، بڑی خلاف ورزی ہوئی ہے، یہ کوئی سبزی منڈی ہے، پنجاب میں اور پوری دنیا میں کیا پیغام گیا ہوگا، بڑی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے، مجھے پتہ ہے مجھے کیا کرنا ہے، میں رول 210 کے تحت خالد زبیر نثار اور امتیاز شیخ کو پندرہ نشستوں کے لئے معطل کرتا ہوں۔ حکومتی رکن رانا ارشد نے کہا کہ اگر یہ غنڈہ گردی کریں گے تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، کسی ممبر کی طرف ہاتھ بڑھایا تو بازو کاٹ دیں گے، بدمعاشی برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پر اپوزیشن اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے۔ قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو اپوزیشن اراکین نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے جس کے جواب میں حکومتی اراکین نے بھی نعرے لگائے۔ معین قریشی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر کو جس طرح جعلی گواہیوں پر سزا دی گئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی، سیشن کی کارروائی روک کر اجازت دی جائے کہ ہم ملک احمد خان بھچر سے اظہار یکجہتی کر سکیں۔ وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ ملک احمد خان بھچر ہمارے بھائی ہیں، غلطی پر عدالت نے سزا دی، سزا ہم نے نہیں عدالت نے دی ہے، حکومت نے کبھی نہیں چاہا کسی کو سزا ملے، نو مئی پر عدالتوں نے فیصلہ دیا ہے۔ قائم مقام سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے پر بحث نہیں کرائی جا سکتی۔ اپوزیشن رکن رانا شہباز نے اپنے اوپر جعلی مقدمات قائم کرنے پر ہاتھ میں قرآن پاک کا پارہ تھام لیا تاہم قائم مقام سپیکر نے قرآن پاک کا پارہ ہاتھ میں پکڑ کر بات کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا جو پارہ آپ نے ہاتھ میں پکڑا اسے پڑھنا آتا ہے تو پڑھ کر سنائیں، آپ میں بات سننے کا حوصلہ ہی نہیں ہے۔ اپوزیشن اراکین نعرے لگاتے ہوئے ایوان سے باہر چلے گئے اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دے کر احتجاج کیا۔ وزیر قانون صہیب بھرت نے کہا کہ غلط مقدمات کے حوالے سے آٹھ ماہ ہوگئے اپوزیشن کا کوئی ممبر نہیں آیا، یہ اپنی مدد خود ہی نہیں کرنا چاہتے، ہم تو آپ کا مسئلہ حل کرنے کو تیار ہیں۔ بعد ازاں اپوزیشن اراکین ایوان میں واپس آ گئے۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025، مسودہ قانون آٹزم سکول اینڈ ریسورس سینٹر پنجاب 2025، مسودہ قانون ترمیم غیر منقولہ شہری جائیداد ٹیکس پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے۔ اجلاس کے بعد بھی اپوزیشن اور حکومتی ارکان پھر آمنے سامنے آ گئے۔ اپوزیشن ارکان کے میڈیا ہال سے باہر نکلتے وقت 2 نا معلوم افراد اپوزیشن ارکان سے ٹکرائے، اور گالیاں نکالیں، اسمبلی سکیورٹی نے وقت پر پہنچ کر دونوں فریقوں کو الگ کیا۔ بعد ازاں حکومتی پریس کانفرنس کے دوران اعجاز شفیع پریس ہال میں داخل ہوئے۔ اپوزیشن رکن اعجاز شفیع کا کہنا تھا کہ وہ دو شخص کون ہیں جنہوں نے ہمارے ایم پی ایز کو گالیاں دی ہیں۔ حکومتی پریس کانفرنس کے دوران اعجاز شفیع کی بات پر پھر شور شرابا شروع ہوگیا۔ وزراء اعجاز شفیع کو خاموش کرواتے رہے۔ وزیر ذیشان رفیق اور بلال اکبر اپوزیشن ارکان کو لے کر پنجاب اسمبلی میں چلے گئے۔