کیچ میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، 3 دہشتگرد ہلاک کردیے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع کیچ میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کرتے ہوئے 3 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا۔
یہ بھی پڑھیں بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارتی مداخلت کے شواہد کیا ہیں؟
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکورٹی فورسز نے ضلع کیچ میں دہشتگردوں کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز کا دہشتگردوں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوا، اور اس دوران 3 دہشتگرد ہلاک ہوگئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق مارے گئے دہشتگردوں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا۔ دہشتگرد قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ ساتھ علاقے کے معصوم شہریوں کے خلاف دہشتگردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث تھے۔
آئی ایس پی آر نے بتایا کہ علاقے میں موجود کسی بھی دوسرے دہشتگرد کو ہلاک کرنے کے لیے کلیئرنس آپریشن جاری ہے۔
مزید پڑھیں بلوچستان: سیکیورٹی فورسز نے چیک پوسٹ پر حملے کی کوشش ناکام بنادی، 5 دہشتگرد ہلاک، 2 جوان شہید
آئی ایس پی آر کے مطابق پاکستان کی سیکیورٹی فورسز قوم کے ساتھ مل کر بلوچستان کے امن، استحکام اور ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں کو ناکام بنانے کے لیے پُرعزم ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ایس پی آر بلوچستان دہشتگرد ہلاک سیکیورٹی فورسز آپریشن کیچ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایس پی ا ر بلوچستان دہشتگرد ہلاک سیکیورٹی فورسز ا پریشن کیچ وی نیوز سیکیورٹی فورسز ا ئی ایس پی ا ر دہشتگرد ہلاک
پڑھیں:
کراچی: چینی شہریوں پر حملے میں ملوث 3 خوارج سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
کراچی کے علاقے منگھوپیر میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ڈی ڈی) کی کارروائی کی چینی شہریوں پر حملے میں ملوث خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج ہلاک ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق سی ٹی ڈی نے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر کراچی کے علاقے منگھوپیر میں مکان پر چھاپہ مارا، اس دوران مکان میں موجود دہشت گردوں نے سی ٹی ڈی پر فائرنگ کردی۔
جوابی کارروائی میں خودکش حملہ آور سمیت 3 خوارج مارے گئے، ڈی ایس پی سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے سول ہسپتال میں میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سی ٹی ڈی اور حساس اداروں نے مشترکہ کارروائی کے دوران کراچی کے علاقے منگھوپیر میں دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کیا، جس میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد مارے گئے۔
راجا عمر خطاب نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے منگھوپیر میں ایک مکان پر چھاپہ مارا جہاں دہشت گرد موجود تھے، اور آپریشن کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں انہیں ہلاک کر دیا گیا، ہلاک دہشت گرد زعفران کے سر پر حکومت نے 2 کروڑ روپے انعام رکھا ہوا تھا، مکان سے دستی بم، خودکش جیکٹس اور ڈائری ملی جس میں اہداف درج تھے۔
راجا عمر نے مزید بتایا کہ ہلاک دہشت گرد گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے میں بھی ملوث تھے۔
گزشتہ سال چینی شہریوں پر حملے کے بعد ڈی آئی جی جنوبی سید اسد رضا نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ انجینئرز اور سیکیورٹی گارڈ کے درمیان تلخ کلامی کے نتیجے میں پیش آیا، تاہم اصل وجہ جاننے کے لیے مزید تفتیش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ایک نجی سیکیورٹی کمپنی کے سپروائزر اور تین سیکیورٹی گارڈز کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا گیا ہے، جب کہ فائرنگ میں ملوث گارڈ کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں، ڈی آئی جی نے مزید کہا تھا کہ مشتبہ گارڈ کے گھر کا پتہ لگا لیا گیا ہے اور تفتیشی ٹیمیں اس کے پڑوسیوں سے معلومات اکٹھی کر رہی ہیں۔
پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں حالیہ عرصے کے دوران خاصا اضافہ ہوا ہے، خصوصاً خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں، جہاں نومبر 2022 میں ٹی ٹی پی کی جانب سے حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم کیے جانے کے بعد سے حملوں میں شدت آئی ہے۔
یہ حملے زیادہ تر پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بناتے رہے ہیں، تاہم گزشتہ چند برسوں میں پاکستان میں چینی شہریوں کو بھی کئی بار دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کی 2024 میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق 2021 سے اب تک دہشت گرد حملوں میں 20 چینی شہری ہلاک اور 34 زخمی ہو چکے ہیں۔
اکتوبر 2024 میں کراچی ایئرپورٹ کے قریب ایک خودکش حملے میں، جس کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی، 2 چینی باشندے جاں بحق اور 10 زخمی ہوئے تھے۔
مارچ 2024 میں خیبر پختونخوا کے علاقے بشام میں چینی ورکروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں 5 چینی شہری ہلاک ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری یا تو ٹی ٹی پی سے منسلک کسی گروپ یا داعش خراسان پر عائد کی گئی تھی۔
اپریل 2022 میں جامعہ کراچی میں واقع کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے باہر خودکش دھماکے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہوئے تھے۔
پاکستان میں چینی شہریوں پر ہونے والے حملوں میں اضافے نے بیجنگ میں سی پیک منصوبوں کے حوالے سے سیکیورٹی خدشات کو شدید کر دیا ہے۔
اکتوبر 2024 کے آخر میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر جیانگ زی ڈونگ نے چینی شہریوں پر حملوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا اور اسے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ چینی شہریوں کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے اور چین مخالف عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے۔
سابق ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے چینی سفیر کے بیان کو حیران کن اور دونوں ممالک کے طویل سفارتی تعلقات سے نمایاں انحراف قرار دیا تھا۔