پاکستان نے بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کو سپانسر کرنے کے متعلق حقائق دنیا کے سامنے رکھ دیئے
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کی مسلح افواج نے بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کو سپانسر کرنے کے متعلق حقائق دنیا کے سامنے رکھ دیئے۔
آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے آج اسلام آباد میں نہایت اہم پریس بریفنگ میں انکشاف کیا کہ 25اپریل کو بھارتی دہشت گرد عبدالمجید کو گرفتار کیا گیا۔ دہشت گرد عبدالمجید کے گھر سے بھارتی ساختہ ڈرون اور 10 لاکھ روپے برآمد ہوئے۔ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کو اسپانسر کررہا ہے۔
2 بچوں کے دل کے علاج کے لیے بھارت جانے والی فیملی پاکستان واپس پہنچ گئی
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ بھارت دہشتگردی خود کر رہا ہے اور اپنی دہشتگردی پر پردہ ڈالنے کے لئے فالس آپریشن کر کے پاکستان پر بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزامات لگا رہا ہے۔ : پہگام واقعے کے 7 دن بعد بھی بھارت کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکا ،
تعطیل کا اعلان
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اپنی نیوز کانفرنس میں بھارت کے پاکستان کے اندر دہشتگردی کروانے میں ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کر دیئے۔ جنرل احمد شریف نے بتایا کہ انڈین ہینڈلر کی واٹس ایپ چیٹ بھی پکڑی گئی ، موبائل ڈیٹا کا فرانزک جاری ہے۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
سانحہ دریائے سوات، انکوائری رپورٹ میں حکومتی غفلت سمیت افسوسناک حقائق سامنے آگئے
انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات میں دیگر محکموں کی غفلت کے ساتھ ساتھ کے پی حکومت کی جانب سے صوبے کے سیاحتی مقامات کے لیے بھرتی کی گئی ٹورازم پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں اسلام ٹائمز۔ سانحہ سوات کی انکوائری رپورٹ میں خیبر پختونخوا (کے پی) کی حکومت کے متعلقہ محکموں کی غفلت اور ٹورازم پولیس کی عدم موجودگی اور دفعہ 144 کے باجود بیشتر علاقوں میں پابندی یقینی نہیں بنانے کا کا انکشاف کیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سانحہ سوات میں دیگر محکموں کی غفلت کے ساتھ ساتھ کے پی حکومت کی جانب سے صوبے کے سیاحتی مقامات کے لیے بھرتی کی گئی ٹورازم پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھنے لگے ہیں، وقوع کے روز ٹورازم پولیس غائب رہی، فضا گھٹ اور اطراف میں استقبالیہ کیمپ بھی موجود نہیں تھے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق 27 جون کو واقعے کی صبح ہوٹل کے قریب پولیس کی گاڑی موجود تھی تاہم دفعہ 144 کے تحت پابندی کے باوجود سیاحوں کو پولیس نے دریا میں جانے سے نہیں روکا اور جائے وقوع پر ٹورازم پولیس موجود نہیں تھی۔
سوات میں سانحے کے روز ٹورازم پولیس کی غیر موجودگی پر انکوائری کمیٹی نے سوال اٹھا دیے ہیں اور کمیٹی کے مطابق سیاحتی علاقوں میں ٹورازم پولیس کا کام کیا ہے؟ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر 106 ایف آئی آرز درج ہوئیں، 14 ایف آئی آرز پولیس نے اور باقی اسسٹنٹ کمشنرز نے درج کیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس ہوٹلوں کو حفاظتی ہدایات جاری کرنے سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکی، رپورٹس میں سفارش کی گئی ہے کہ سوات پولیس کی غفلت اور دفعہ 144 پر مکمل عمل درآمد نہ کرنے کی انکوائری اور متعلقہ افسران کے خلاف 60 دن میں کارروائی کی جائے۔
انکوائری کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ 30 دن میں قانون و ضوابط میں خامیاں دور کر کے نیا نظام وضع کیا جائے، دریا کے کنارے موجود عمارتوں اور سیفٹی کے لیے نیا ریگولیٹری فریم ورک 30 دن میں نافذ کیا جائے اور تمام موجودہ قوانین پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنایا جائے۔ سفارش کی گئی ہے کہ پولیس کو دفعہ 144 کا سختی سے نفاذ یقینی بنانے کی ہدایات دی جائیں، حساس مقامات پر پولیس کی نمایاں موجودگی اور وارننگ سائن بورڈ نصب کیے جائیں اور ٹورازم پولیس اور ڈسٹرکٹ پولیس کے مابین نیا میکنزم بنایا جائے۔