کراچی سمیت سندھ کے بیشتر علاقے ہیٹ ویو کی لپیٹ میں
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
بدھ کو زیادہ سے زیادہ پارہ 39 ڈگری تک تجاوز کر سکتا ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 50 تا 55 فیصد تک بڑھنے کے سبب اصل درجہ حرارت سے زیادہ گرمی محسوس کی جا سکتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد میں آئندہ 3 روز کے دوران موسم گرم و مرطوب جبکہ معمول سے تیز ہوائیں چلنے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات ارلی وارننگ سینٹر پیش گوئی کے مطابق کراچی میں بدھ کو زیادہ سے زیادہ پارہ 39 ڈگری تک تجاوز کر سکتا ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 50 تا 55 فیصد تک بڑھنے کے سبب اصل درجہ حرارت سے زیادہ گرمی محسوس کی جا سکتی ہے۔ صوبے کے بیشتر علاقے 2 مئی تک گرمی کی لپیٹ میں رہ سکتے ہیں۔ دادو، قمبر شہداد کوٹ، شہید بینظیر آباد، جیکب آباد، کشمور، گھوٹکی، شکارپور، خیرپور، نوشہرو فیروز، لاڑکانہ، سکھر، جامشورو کے اضلاع میں دن کے وقت زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت معمول سے 6 تا 8 ڈگری زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ تھرپارکر، عمر کوٹ، میرپور خاص، مٹیاری، ٹندو محمد خان، ٹنڈو الہ یار، حیدرآباد اور بدین کے اضلاع میں معمول سے 3 تا 5 ڈگری زیادہ رہے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سے زیادہ
پڑھیں:
ٹی ٹی پی کی پشت پناہی جاری رہی تو افغانستان سے تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے: خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ افغانستان کی جانب سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی سرپرستی ختم کیے بغیر پاکستان اور افغانستان کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے بتایا کہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں گزشتہ رات پاکستان اور افغانستان کے درمیان ایک عبوری معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت فریقین نے سیزفائر برقرار رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مذاکرات کا اگلا دور 6 نومبر کو استنبول میں ہوگا، جس میں معاہدے کے طریقہ کار اور مانیٹرنگ کے میکنزم پر بات چیت کی جائے گی۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بنیادی مطالبہ یہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دراندازی کا سلسلہ بند کیا جائے، میں ساری افغان حکومت کو موردِ الزام نہیں ٹھہراتا، لیکن اس دراندازی کی پشت پناہی افغان حکومت کے کچھ عناصر کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فی الوقت سیزفائر قائم ہے، مگر افغان جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور ہم ان کا جواب بھی دے رہے ہیں۔ اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایک مؤثر ویری فیکیشن سسٹم بنایا جائے تاکہ معاہدے کی مکمل پابندی یقینی ہو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر افغانستان واقعی ہمسایہ ملک کی طرح تعلقات چاہتا ہے تو ٹی ٹی پی کی سرپرستی فوری طور پر ختم کرنا ہوگی، جب تک دراندازی اور دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ نہیں ہوتا، معاہدے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
وفاقی وزیر نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے حالیہ بیانات کو “ملکی سلامتی کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ایک صوبائی حکومت ایسے بیانات دے جو ریاستی مؤقف کو کمزور کریں۔ نیازی لا کے تحت ملک نہیں چل سکتا، پاکستان کسی فردِ واحد کی جاگیر نہیں بلکہ 25 کروڑ عوام کی ملکیت ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ پاکستان کسی شخصیت کی نہیں بلکہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ جو لوگ ذاتی وابستگیوں کی بنیاد پر قومی سلامتی کے بیانیے کو نقصان پہنچا رہے ہیں، وہ دراصل بالواسطہ دہشت گردی کی معاونت کر رہے ہیں اور افغانستان کے مؤقف کو تقویت دے رہے ہیں۔”