چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی ) کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کو بھی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس دوران بی آئی ایس پی کے تحت سرکاری ملازمین کی بیگمات پنشنرز اور ان کے اہل خانہ کوبھی ادائیگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام  کے مطابق  سرکاری ملازمین کی بیگمات کو 8 کروڑ 98 لاکھ کی غیر قانونی ادائیگی کی گئی، 2352 سرکاری ملازمین اور 704 پنشنرز کی بیگمات کو ادائیگیاں کی گئیں۔ آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ  بی آئی ایس پی پالیسی کےتحت 30 ہزار سے زیادہ پنشن لینے والے افراد اہل نہیں تھے، گریڈ ایک سے گریڈ 20  تک کے ملازمین کے اہل خانہ کو  ادائیگیاں کی گئیں جس میں  گریڈ 15 کے 263 ، گریڈ 16 کے 42، گریڈ 17 کے 21، گریڈ 18 کے 15، گریڈ 19 کے 11 اور گریڈ 20 کے 3 ملازمین اور پنشنرز بھی رقم لینے والوں میں شامل ہیں۔

سیکرٹری بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے کہا کہ اگر کمیٹی چاہے تو ہم ان کے نام سامنے لے آئیں گے، ہمارے پاس ریکوری کےلیے کوئی میکینزم نہیں ہے، ان کی سزا یہ ہے کہ ان کے نام سامنے لائے جائیں۔ کمیٹی کی رکن شازیہ مری کا کہنا تھا کہ  بے نظیرانکم پروگرام میں مختلف فلٹرز لگائے گئے ہیں، اس پروگرام میں معیارسرکاری ملازمین کا نہیں، انکم کا ہے، ثناء اللہ مستی خیل نے کہا کہ رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے ملازمین کو گولڈ میڈل دیا جائے۔ بعد ازاں پی اے سی نے رقم لینے والے گریڈ 19 اور 20 کے افراد کی شناخت کرنے کی ہدایت کردی اور چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ان افراد سے رقم ریکوری کے لیے کیا طریقہ کار اپنائیں گے، یہ بھی دیکھا جائے کہ ان افراد کے خلاف کیا کارروائی بنتی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اہل خانہ کو بی آئی ایس پی

پڑھیں:

خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟

خیبر پختونخوا حکومت نے مالی سال 2025-26 کے لیے 157 ارب روپے کا سرپلس بجٹ پیش کردیا۔ بجٹ کا کل تخمینہ 2 ہزار119 ارب روپے کا لگایا گیا ہے، جس میں سے سالانہ ترقیاتی پروگرام کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صوبہ سندھ کے بجٹ سال 2025-26 میں عوام کے لیے خاص کیا ہے؟

وزیر خزانہ و قانون افتاب عالم نے بجٹ اسمبلی میں پیش کیا اور بتایا کہ صوبائی بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا، جبکہ وفاق کے برعکس سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس نہ لگانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا

خیبر پختونخوا حکومت کے بجٹ کا مجموعی تخمینہ 2119 ارب روپے لگایا گیا ہے، صوبائی بجٹ 3 حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے، اخراجاتِ جاریہ، ترقیاتی پروگرام، اور معمولی حصہ سرپلس کے لیے رکھا گیا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی بجٹ کے 2119 ارب روپے میں سے 1415 ارب روپے اخراجاتِ جاریہ یعنی سرکاری امور چلانے، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کی ادائیگیوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے، جو بجٹ کا 66 فیصد بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’یہ غریب مکاؤ بجٹ ہے‘، خیبر پختونخوا حکومت وفاقی بجٹ سے غیر مطمئن کیوں؟

بجٹ دستاویز کے مطابق بجٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے ترقیاتی اخراجات کے لیے 547 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، جو مجموعی بجٹ کا 25 فیصد بنتا ہے۔ یوں 2119 ارب روپے کے بجٹ میں صرف 547 ارب روپے صوبے کی 40 ملین آبادی کی ترقی پر خرچ ہوں گے، جبکہ 66 فیصد حکومت اور سرکاری ملازمین پر خرچ کیا جائے گا۔

صوبے کو 84 فیصد سے زائد فنڈز وفاق سے ملیں گے

بجٹ دستاویز کے مطابق خیبر پختونخوا فنڈز کے لیے وفاق پر انحصار کرتا ہے، جبکہ صوبے کی اپنی آمدن نہ ہونے کے برابر ہے۔ بجٹ دستاویز میں وفاقی محصولات اور ترقیاتی منصوبوں کا تخمینہ 1797 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو بجٹ کا 84 فیصد سے زائد بنتا ہے۔

بجٹ دستاویز کے مطابق صوبائی محصولات کا تخمینہ 129 ارب روپے لگایا گیا ہے، جو بجٹ کا صرف 6 فیصد بنتا ہے، جبکہ 9 فیصد بیرونی قرضوں، امداد اور گرانٹس سے ملنے کی تجویز ہے۔

سابقہ فاٹا اور پاٹا میں ٹیکس ریلیف برقرار

بجٹ میں صوبائی حکومت نے وفاق کے برعکس سابقہ قبائلی علاقوں اور مالاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس ریلیف کو برقرار رکھنے کی تجویز دی ہے، جبکہ وفاق نے ان علاقوں میں 10 فیصد سیلز ٹیکس لگانے کی تجویز دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تنخواہ دار طبقے کے لیے خوشخبری: وفاقی بجٹ 26-2025 میں انکم ٹیکس کی شرح کم کر دی گئی

بجٹ دستاویزات کے مطابق حکومت نے بجٹ میں رہائشی اور کمرشل پراپرٹی کی الاٹمنٹ اور ٹرانسفر اسٹامپ ڈیوٹی دو فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی ہے، جبکہ 4.9 مرلہ رہائشی و کمرشل پراپرٹی پر ٹیکس میں چھوٹ کی تجویز ہے۔

بجٹ میں ہوٹل بیڈ ٹیکس کو 10 فیصد سے کم کر کے 7 فیصد کرنے کی تجویز ہے، اور 36 ہزار روپے ماہانہ آمدنی والے افراد پر پروفیشنل ٹیکس ختم کرنے کی تجویز بھی شامل ہے۔ حکومت نے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کی رجسٹریشن فیس اور ٹوکن ٹیکس معاف کرنے کی تجویز دی ہے۔

سرکاری ملازمین کو 10 فیصد، پنشنرز کو 7 فیصد اضافہ، کم از کم اجرت 40 ہزار

وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ حکومت نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اور پنشن میں 7 فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔ بتایا گیا کہ صوبے میں کم از کم اجرت 37 ہزار سے بڑھا کر 40 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔

بتایا گیا کہ بجٹ میں ایگزیکٹو الاؤنس نہ لینے والے سرکاری ملازمین کا ڈسپیرٹی الاؤنس 15 سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

’سال 2030 تک بجٹ صرف سرکاری ملازمین کے لیے پورا ہو گا‘

لحاظ علی پشاور کے سینئر صحافی ہیں جو معیشت پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں سرکاری ملازمین کی تعداد 6 لاکھ 80 ہزار تک ہے اور صرف ان کی تنخواہوں کے لیے 1100 ارب روپے خرچ ہوں گے، جبکہ صوبے کی مجموعی آبادی تین کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے۔ بجٹ میں صرف پونے 7 لاکھ سرکاری ملازمین پر 1100 ارب سے زائد جبکہ باقی 3 کروڑ 43 لاکھ آبادی کے لیے 250 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحیح معنوں میں دیکھا جائے تو ترقیاتی بجٹ صرف 250 ارب ہے، جبکہ لکھا 547 ارب ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبے میں کوئی بھی سرکاری محکمہ گڈ گورننس کے لیے مثال کے طور پر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ ہر سرکاری محکمے میں رشوت اور کمیشن سرعام لی جا رہی ہے، لیکن اس کے باوجود ان کے لیے 1100 ارب سے زائد کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔

لحاظ علی نے کہا کہ زیادتی تو یہ ہے کہ ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کے لیے پنشن کی مد میں 195 ارب روپے کی ادائیگی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 2030 تک عام آدمی کے لیے بجٹ سکڑ کر صرف سرکاری ملازمین کی تنخواہوں تک محدود ہو جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ پنشن ترقیاتی منصوبے تنخواہیں خیبرپختونخوا سرکاری ملازمین عوام

متعلقہ مضامین

  • مایوس کن بجٹ
  • سرکاری فرائض سے مسلسل غیر حاضری، 18 ڈاکٹرز برطرف
  • خیبر پختونخوا بجٹ کا 66 فیصد حکومتی امور اور سرکاری ملازمین پر خرچ ہو گا، عوام کے لیے کیا ریلیف ہے؟
  • خیبرپختونخوا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10، پنشن میں 7 فیصد اضافہ
  • وزیراعلیٰ سندھ نے بجٹ میں سرکاری ملازمین کے لیے کتنے ریلیف کا اعلان کیا؟
  • سندھ بجٹ : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 12 فیصد، پنشن میں 8 فیصد اضافہ
  • سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ اور اپنی تنخواہوں میں 700 فیصد تک اضافہ کر لیا
  • جناح گارڈن فیز ون کے لے آئوٹ پلان میں سنگین بے قاعدگیوں کا انکشاف،سی ڈی اے کا نوٹس،کاپی سب نیوز پر
  • سندھ پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 80 فیصد سے زائد نجی صنعتی اداروں کے مقررہ کم از کم تنخواہ ادا نہ کرنے کا انکشاف
  • کابینہ :وزیراعظم نے بجٹ پر وزراء سے بارہارائے لی