حماس اور حزب اللہ کا اشتراک، عالم اسلام کیلئے نمونہ عمل ہے، علامہ جواد نقوی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سربراہ تحریک بیداری و دیگر رہنماوں کا کہنا تھا کہ نے کہا کہ وہ نظریہ جو مزاحمت، آزادی اور عزتِ نفس کا علمبردار تھا، آج عالمی خاموشی کی گہری لہر میں دفن کیا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ کا ضمیر، جو کبھی مزاحمت اور جرأت کا نشان تھا، آج مصلحتوں اور بے حسی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ جن قدموں کو اٹھنا تھا، وہ بے حرکت ہیں، اور جن زبانوں کو پکارنا تھا، وہ مصلحتوں کے قفل میں بند ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ بیداری اُمتِ مصطفیٰؐ کے تحت ایوانِ اقبال لاہور میں "غزہ میں کیا ہو رہا ہے، اور ہمیں کیا ہو گیا ہے؟" کے عنوان سے کانفرنس منعقد ہوئی، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ کانفرنس میں سابق امیر جماعت اسلامی سراج الحق، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، خواجہ معین الدین محبوب، ڈاکٹر فرید پراچہ، خرم نواز گنڈاپور، پیر ہارون گیلانی، غلام رسول اویسی، ڈاکٹر آصف اکبر سمیت ملک کی نمایاں مذہبی و فکری شخصیات شریک ہوئیں۔ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ وہ نظریہ جو مزاحمت، آزادی اور عزتِ نفس کا علمبردار تھا، آج عالمی خاموشی کی گہری لہر میں دفن کیا جا رہا ہے۔ امت مسلمہ کا ضمیر، جو کبھی مزاحمت اور جرأت کا نشان تھا، آج مصلحتوں اور بے حسی کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے۔ جن قدموں کو اٹھنا تھا، وہ بے حرکت ہیں، اور جن زبانوں کو پکارنا تھا، وہ مصلحتوں کے قفل میں بند ہیں۔ ایسے میں قرآن کا سوال گونج رہا ہے، کہ تمہیں کیا ہو گیا ہے، کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان مظلوم مردوں، عورتوں اور بچوں کیلئے نہیں لڑتے جو فریاد کرتے ہیں کہ ہمارے لیے کوئی مددگار بھیج دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین جیسے عظیم انسانی و اسلامی مسئلے پر مؤثر اور بامقصد آواز بلند کرنے کیلئے ضروری ہے کہ شیعہ اور سنی دونوں مکاتبِ فکر باہمی اعتماد، خلوصِ نیت اور احساسِ ذمہ داری کیساتھ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہوں۔ ان کے مابین فکری ہم آہنگی اور عملی اشتراک ایسا غیر متزلزل اتحاد تشکیل دے گا جو نہ صرف امت کو اندرونی خلفشار اور فرقہ وارانہ تقسیم سے نجات دلائے گا، بلکہ دنیا کو یہ واضح پیغام دے گا کہ امتِ مسلمہ فرقوں، قوموں اور جغرافیائی سرحدوں سے بالا تر ہو کر مظلوم فلسطینی عوام کیساتھ یکجان و یک آواز ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے حماس اور حزب اللہ کی مثالیں مشعلِ راہ ہیں، جنہوں نے شیعہ سنی اختلافات سے بالاتر ہو کر مشترکہ مزاحمتی صف بندی قائم کی، ایک دوسرے کیلئے جانیں قربان کیں، اور وفاداری، قربانی اور اخلاص کی تاریخ رقم کی۔
مقررین نے کہا کہ انیس مہینے سے جاری اسرائیلی مظالم پر امت کی خاموشی ملتِ اسلامیہ کے شایانِ شان نہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ غزہ کو مرکزِ وحدت بنا کر ایک ایسا جامع، بامعنی اور غالب بیانیہ تشکیل دیا جائے جو میڈیا پر چھائے وقتی، سطحی اور غیر اہم بیانیوں کو پسِ پشت ڈال دے۔ ملک کے دس بڑے شہروں میں مشترکہ، منظم اور متحدہ عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں تاکہ قوم فکری طور پر بیدار، عملی طور پر متحرک، اور وحدت کے سانچے میں ڈھل کر ایک مؤثر قوت کے طور پر اُبھرے۔ یہی وہ راستہ ہے جو پاکستان میں ایک ہم آہنگ، مضبوط اور بیدار اسلامی تحریک کی بنیاد رکھ سکتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
نریندر مودی مسلمان دشمن ہے: مولانا فضل الرحمان
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن—فائل فوٹوجمعیت علماء اسلام (جے یو آئی-ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ نریندر مودی مسلمان دشمن ہے، اسلام اور مسلمانوں کے مقابلے میں جہاں محاذ ملے گا مودی وہاں کھڑا ہوجائے گا۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور میں مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی، ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، پاکستان بھارت کشیدگی اور فلسطین کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
محسن نقوی نے بھارت کے غیر منطقی اور یکطرفہ اقدامات پر پاکستان کے اصولی موقف پر مولانا فضل الرحمان کو اعتماد میں لیا۔
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عیدالفطر کے بعد تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔
وزیر داخلہ نے مولانا فضل الرحمان کو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے فیصلوں سے متعلق بھی آگاہ کیا۔
اس موقع پر محسن نقوی کا کہنا تھا کہ بھارت آگ سے کھیلنے کی کوشش کر رہا ہے، پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا پوری قوت سے جواب دے گا۔