پاکستان اور یو اے ای کا قونصلر مسائل کے بروقت حل اور مؤثر سسٹم پر اطمینان کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین جوائنٹ قونصلر کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوا، جس میں دونوں جانب سے باہمی دلچسپی کے قونصلر معاملات پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور یو اے ای کا دوطرفہ برادرانہ تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق جوائنٹ قونصلر کمیٹی کا دوسرا اجلاس آج وزارت خارجہ اسلام آباد میں ہوا، جس کی مشترکہ صدارت ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ شہریار اکبر خان اور اسسٹنٹ انڈر سیکریٹری وزارت خارجہ فیصل عیسیٰ لطفی نے کی۔
ترجمان نے بتایا کہ دونوں جانب سے باہمی دلچسپی کے قونصلر معاملات پر تفصیلی بات چیت کی گئی، متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کی فلاح بہبود، ویزا پراسس اور لیبر رائٹس پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
دونوں جانب سے قونصلر تعاون اور قونصلر مسائل کے بروقت حل اور مؤثر سسٹم پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
ترجمان کے مطابق متحدہ عرب امارات کے کراؤن پرنس اور نائب وزیراعظم کے دورہ پاکستان کو اہم قرار دیتے ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ نے یو اے ای کے تعاون کو سراہا۔
یہ بھی پڑھیں ابوظہبی کے ولی عہد شیخ خالد ایک روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچیں گے
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان کی جانب سے یو اے ای کے ساتھ عوامی روابط اور قونصلر سطح پر مذاکرات کا اعادہ کیا گیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اجلاس پاکستان قونصلر معاملات وزارت خارجہ وی نیوز یو اے ای.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجلاس پاکستان قونصلر معاملات وی نیوز یو اے ای یو اے ای
پڑھیں:
پاکستانی پارلیمانی وفد کی بیلجیئم کی وزارت خارجہ کے حکام سے ملاقات
برسلز کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے اراکین کے ایک گروپ نے بیلجیئم کی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر جنرل برائے باہمی امور برگٹ اسٹیونز سے ملاقات کی۔
پاکستانی پارلیمانی وفد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر فیصل علی سبزواری شامل تھے۔
دوران ملاقات پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دو طرفہ تعلقات اور جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفد نے بھارت کے جارحانہ طرز عمل اور اس کے نتیجے میں خطے کی سلامتی کو درپیش خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، پارلیمانی وفد نے باور کروایا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہوتے ہوئے، عالمی اصول و ضوابط و معاہدات کی پاسداری اور پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا۔
وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس آبی معاہدے کو التوا میں رکھنے، پانی کی ترسیل کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے اور ان جارحانہ اقدامات کے سنگین مضمرات پر بھی تفصیلا روشنی ڈالی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی بلا اشتعال جارحیت ایسے نئے رجحان کی طرف اشارہ کرتی ہے جو قوانین کی پاسداری پر مبنی، بین الاقوامی نظام کی بقا کیلئے شدید نقصان کا باعث ہو سکتی ہے۔ وفد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاہدوں کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے۔
وفد نے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین کثیرالجہتی دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بھی گفتگو کی جن میں تجارت، مہارت کی نقل و حرکت اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین تعاون کا فروغ شامل ہے۔