انڈیا ایک بھی ثبوت پیش نہیں کر سکا، رانا احسان افضل
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
رہنما تحریک انصاف ہمایوں مہمند کا کہنا ہے کہ انڈیا نے جو کرنا تھا جس طریقے سے انھوں نے ایک فالس فلیگ آپریشن اور جس طریقے سے یہ سارا کرنا تھا شاید اس وقت بھی کرتے، یہ یاد رہے کہ جو یو این میں جب عمران خان نے 2019 میں جب بات کی تھی جب پلوامہ کا واقعہ ہواتھا تو انھوں نے ایک قسم کی پیش گوئی کر دی تھی کہ یہ لوگ ایک اور بھی اس قسم کا کام کریں گے اور پاکستان کے اوپر وہ ڈال دیں گے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ وزیر خارجہ اور ڈپٹی پرائم منسٹر اسحق ڈارنے سینیٹ میں دس پندرہ ممالک کے نام بتائے کہ میں ان سے ملا، اْن سے ملا۔ اس کے برعکس انڈیا کوئی سو یا سوا سو کے قریب سفارت کاروں سے ملا ہے اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے سچ ہے یا جھوٹ ہے انھوں نے زیادہ ملکوں سے رابطہ کیا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ سب سے پہلی بات تو یہ کہ انڈیا جو ہے وہ بیک فٹ پہ ہے اور وہ کیسے بیک فٹ پہ ہے ایک تو پہلگام کو سات دن ہو گئے، ایک بوند شواہد کی انڈیا اپنے لوکل میڈیا کو نہیں پیش کر سکا، انٹرنیشنلی نہیں پیش کر سکا اور انڈیا کا جو بیانیہ تھا کہ پاکستان نے یہ کرایا ہے اس کو دنیا میں ایک ملک نے بھی سپورٹ نہیں کیا، میرے خیال سے ہم سفارت، ڈپلومیٹک لحاظ سے دیکھیں تو انڈیا بیک فٹ پہ ہے کیونکہ وہ ثبوت نہیں د ے پا رہا اگر دفاعی لحاظ سے دیکھیں تو ہم تیار ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر(ر)وقار حسن نے کہ میں چار دن سے انڈیا کے چینلز پر جا رہا ہوں وہاں کا جو ماحول ہے ان کا بس نہیں چل رہا تھا کہ باہر نکل کر اسکرین سے میری بوٹیاں نوچ لیں، میں کہتا ہوں جہالت اور بد تمیزی کا قطب مینار بن چکا ہے گودی میڈیا، 2014 سے مودی اقتدار میں ہے اور تعلقات کی ٹریجیکٹری خرابی کی طرف گئی ہے، میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ جب تک مودی ہے اگر اس کو چوتھی ٹرم ملتی ہے تو 2030 تک حالات اس سے بدتر ہوں گے، بھارت کی فورسز پاکستان سے سات گنا نہیں تین گنا بڑی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انھوں نے
پڑھیں:
پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
بھارت کے سابق وزیر داخلہ پی چدمبرم نے پہلگام حملے کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت موجود نہیں، بلکہ حملہ آور دراصل بھارتی شہری تھے جنہوں نے بھارت کے اندر ہی دہشتگردی کی تربیت حاصل کی۔
پی چدمبرم نے بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بغیر کسی ثبوت کے یہ فرض کیوں کر رہی ہے کہ حملہ آور پاکستان سے آئے تھے؟ اگر ایسا ہے تو ثبوت کیوں نہیں پیش کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ اب تک نہ تو حملہ آوروں کو شناخت کیا گیا اور نہ ہی کوئی واضح گرفتاری سامنے آئی۔
مقبوضہ کشمیر کے سیاحتی علاقے پہلگام میں اپریل 2025 میں ہونے والے اس حملے میں 26 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے، جس کے بعد بھارت نے ’آپریشن سندور‘ کے نام سے جوابی کارروائی کا آغاز کیا، لیکن تین ماہ گزرنے کے باوجود تحقیقات مکمل نہ ہو سکیں۔
چدمبرم کے انکشاف کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے الزامات پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان نے نہ صرف اس حملے کی شدید مذمت کی تھی بلکہ شفاف اور مشترکہ تحقیقات کے لیے تعاون کی بھی پیشکش کی تھی۔