مشہور فلم ساز مہیش بھٹ اور ماضی کی بولڈ اداکارہ مرحومہ پروین بابی کی رومانوی داستان سے سب سے ہی واقف ہیں لیکن حال ہی میں فلم ساز نے کئی سربستہ رازوں سے پردہ اُٹھایا ہے۔

فلم ساز مہیش بھٹ نے حالیہ انٹرویو میں پروین بابی کے ساتھ اپنے تعلق کے الم ناک انجام کے بارے میں کھل کر بات کی ہے۔

مہیش بھٹ کا کہنا تھا کہ پروین بابی کے ساتھ ان کا رشتہ ان کی زندگی کا ایک اہم ترین موڑ تھا مگر اس کا خاتمہ بہت دل خراش انجام کے ساتھ ہوا۔

مہیش بھٹ نے بتایا کہ پروین بابی موڈ ڈس آرڈر اور شیزوفرینیا جیسی ذہنی بیماری سے نبرد آزما تھیں، لیکن اُس وقت (1970 کی دہائی میں) ان کی صحیح تشخیص نہیں ہو سکی تھی۔

فلم ساز نے مزید کہا کہ میں نے پروین بابی کو مکمل طور پر ٹوٹتے ہوئے دیکھا۔ وہ صبح میک اپ کر کے شوٹنگ کے لیے نکلتی تھیں، لیکن شام کو واپس آ کر میں دیکھتا کہ وہ ایک کونے میں بیٹھی کانپ رہی ہوتی تھی اور بار بار کہتی تھیں کہ کوئی مجھے مارنے آ رہا ہے۔

مہیش بھٹ نے افسوس کے ساتھ بیان کیا کہ میں نے اُسے بچانے کی بہت کوشش کی لیکن ایسی بیماریاں انسان پر شدید اثر ڈالتی ہیں اور اسے خودکشی کی جانب لے جاتی ہیں۔

خیال رہے کہ پروین بابی 2005 میں اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔ ان کی زندگی کے آخری دن تنہائی اور ذہنی بیماری کی لپیٹ میں گزرے تھے۔

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پروین بابی مہیش بھٹ فلم ساز کے ساتھ

پڑھیں:

’’حالات معمول پر آنے تک ایرانی زائرین ہمارے مہمان ہیں‘‘؛ سعودی فرمانروا

سعودی فرماں روا خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے دوران ایک اہم انسانی اور اسلامی قدم اٹھایا ہے۔

انہوں نے واضح اور دو ٹوک انداز میں ہدایات جاری کی ہیں کہ موجودہ غیر یقینی حالات میں سعودی عرب میں مقیم ایرانی زائرین کو نہ صرف مکمل تحفظ فراہم کیا جائے بلکہ ان کی ہر ممکن دیکھ بھال اور سہولت کو یقینی بنایا جائے۔

وزارتِ حج و عمرہ کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں کہ ایران کے شہریوں کو، جو حج یا عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب آئے ہوئے ہیں، کسی بھی قسم کی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ شاہ سلمان نے کہا کہ ’’جب تک ایران میں حالات معمول پر نہیں آجاتے، تب تک یہ زائرین ہمارے مہمان ہیں، اور مہمان نوازی ہمارے دینی و اخلاقی فرائض میں شامل ہے۔‘‘

اس سال تقریباً 16 لاکھ افراد نے حج کی سعادت حاصل کی، جن میں ہزاروں ایرانی بھی شامل تھے۔ ایسے وقت میں جب ایران کی فضائی حدود کو اسرائیلی حملوں کے خدشے کے پیشِ نظر بند کردیا گیا ہے، سعودی عرب نے اس فیصلے سے بین الاقوامی سطح پر نہ صرف اسلامی یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے بلکہ انسانی ہمدردی کا پیغام بھی دیا ہے۔

دوسری جانب خطے میں کشیدگی شدید ہو چکی ہے۔ گزشتہ جمعے کی صبح اسرائیل نے ایران کے کئی حساس علاقوں پر فضائی حملے کیے، جن میں فوجی رہائش گاہیں اور جوہری تنصیبات نشانہ بنیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں 6 ایرانی سائنسدانوں سمیت 86 افراد شہید ہوگئے۔

اس حملے کے بعد ایران نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے ’’آپریشن وعدہ صادق سوم‘‘ کے نام سے ایک زوردار جوابی حملہ کیا، جس کے تحت محض ایک گھنٹے کے دوران تین مرحلوں میں اسرائیل پر ڈیڑھ سو سے دو سو میزائل داغے گئے۔ پہلے مرحلے میں 100، دوسرے میں 50، اور تیسرے میں بھی تقریباً 50 میزائل فائر کیے گئے۔

متعلقہ مضامین

  • تنخواہ واپس کرتے ہیں تو میرا اس سے کوئی تعلق نہیں‘ چیئرمین سینیٹ
  • ’’حالات معمول پر آنے تک ایرانی زائرین ہمارے مہمان ہیں‘‘؛ سعودی فرمانروا
  • اسرائیلی حملے کے بعد رہبر انقلاب اسلامی
  • اس بجٹ کا شہری سندھ سے کوئی تعلق نہیں: علی خورشیدی
  • باذن اللہ! صیہونی رجیم دردناک اور تلخ انجام کا سامنا کریگی، سید علی خامنہ ای
  • صیہونی رژیم سخت انجام کی منتظر رہے، رہبر معظم انقلاب
  • شوہر کے فراڈ کیس سے میرا کوئی تعلق نہیں، نادیہ حسین
  • ’ٹائٹن آبدوز‘ کے دلخراش سانحے پر بنی دستاویزی فلم ریلیز، سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے
  • 16.7 لاکھ حجاج کی خدمت کیلیے 4.2 لاکھ افراد تعینات ہوئے ‘ سعودی حکام
  • سزا کیلئے شواہد کی ایک مکمل اور بغیر کسی وقفے کی کڑی سے ملزم کا جرم سے تعلق ثابت ہونا چاہیے‘سپریم کورٹ