غزہ کی جنگ شام کی تقسیم کے بعد ختم ہو جائیگی، انتہاء پسند صیہونی وزیر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں بزالل اسموٹریچ کا کہنا تھا کہ یہ جنگ اسی وقت ختم ہو گی جب "حزب الله" کا وجود خطرے میں ہو اور ایرانی جوہری پروگرام کا خطرہ ٹل چکا ہو۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے انتہاء پسند وزیر خزانہ "بزالل اسموٹریچ" نے کہا کہ غزہ میں حالیہ جنگ، شام کی تقسیم کے بعد ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم اُس وقت اِس جنگ کو ختم کریں گے جب مزاحمتی تنظیم "حماس" کا خاتمہ اور غزہ کی پٹی میں بسنے والے لاکھوں افراد یہاں سے نکل رہے ہوں گے۔ یہ جنگ اسی وقت ختم ہو گی جب "حزب الله" کا وجود خطرے میں ہو اور ایرانی جوہری پروگرام کا خطرہ ٹل چکا ہو۔ صیہونی وزیر خزانہ کے ان بیانات پر "ابو محمد الجولانی" سے وابستہ شام پر قابض ٹولے کے وزیر خارجہ "اسعد الشیبانی" نے اسرائیلی حملوں پر خاموشی توڑتے ہوئے تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ شامی قوم کے تمام طبقات غیر ملکی مداخلت اور علیحدگی کے منصوبوں کے مخالف ہیں۔
اسعد الشیبانی نے کہا کہ گولان ہائٹس اب بھی صیہونی قبضے میں ہیں اور یہ مسئلہ اقوام متحدہ کے منشور کی واضح خلاف ورزی ہے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ کی پٹی پر حماس کے خاتمے اور اپنے قیدیوں کی واپسی کے لئے حملہ کر رکھا ہے لیکن اپنے اہداف میں ناکامی کے بعد صیہونی رژیم حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے پر مجبور ہوئی۔ 19 جنوری 2025ء کو حماس اور اسرائیل کے درمیان غزہ کی پٹی میں سیز فائر کا معاہدہ ہو گیا جس کے بعد دونوں طرف سے متعدد قیدیوں کے تبادلے کا عمل وجود میں آیا۔ تاہم صیہونی رژیم نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی مقررہ مدت کے بعد دوسرے مرحلے میں داخل ہونے کی بجائے غزہ کو پھر سے تختہ مشق بنایا ہوا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ختم ہو کے بعد غزہ کی
پڑھیں:
پاکستان کی اقتصادی ترقی، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی ہارورڈ کانفرنس میں بریفنگ
واشنگٹن:امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی، کیمبرج، میساچوسٹس میں آج پاکستان کانفرنس کا انعقاد ہوا۔ اعلیٰ سطحی کانفرنس میں پالیسی ساز، ماہرین تعلیم، کاروباری افراد اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
کانفرنس میں پاکستان کی حالیہ معاشی کامیابیوں اور استعداد، گورننس اصلاحات، اور عالمی سطح پر ابھرتے ہوئے کردار کے بارے میں غور و خوض کیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات جناب محمد اورنگزیب؛ امریکہ میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ اور نیو یارک میں پاکستان کے قونصل جنرل عامر احمد اتوزئی نے کانفرنس میں شرکت کی۔
اپنے افتتاحی کلمات میں سفیر پاکستان رضوان سعید شیخ نے کانفرنس میں شریک مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے روشن دماغوں کی موجودگی کو سراہا جو پاکستان کے بارے میں سوچ بچار کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنے حجم، آبادی اور تذویراتی اہمیت کے اعتبار سے اتنا اہم ہے کہ اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان پر سنجیدہ، معروضی اور تعمیری بات چیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے اس امر کو اجاگر کیا کہ آج کی باہم جڑی ہوئی دنیا میں کہیں بھی ہونے والی پیش رفت کے عالمی اثرات ہوتے ہیں جس سے سفارت کاری کی اہمیت پہلے سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سفارت کاری کو اجتماعی کوششوں کے ذریعے مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔ "تاریخ کی واپسی" کا حوالہ دیتے ہوئے سفیر پاکستان نے کہا کہ ابھرتا ہوا عالمی منظر نامہ اقوام کے درمیان زیادہ تعاون کا طلب گار ہے۔
رضوان سعید شیخ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے، اور اس کی پوری توجہ اپنے جغرافیائی محل وقوع سے استفادہ کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے فروغ پر مرکوز ہے۔
اپنے کلیدی خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کی حالیہ معاشی پیش رفت کا خاکہ پیش کیا۔
معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیرِ خزانہ نے اس امر کو اجاگر کیا کہ افراطِ زر تاریخی کم ترین سطح 0.7 فیصد پر جا چکا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، قومی کرنسی میں استحکام آیا ہے اور دہائیوں کے بعد مالی سرپلس حاصل ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات پر زور دیا کہ معاشی استحکام کا سنگ ِ میل عبور کرنے کے بعد پاکستان کی توجہ اب ایک مسابقتی، جامع اور پائیدار معیشت کی تعمیر کے لیے طویل مدتی اقتصادی تبدیلی پر مرکوز ہے۔
انہوں نے سوال و جواب کے سیشن کے دوران شرکاء سے بات چیت کی اور پاکستان کے مالیاتی انتظام، اصلاحاتی اقدامات اور ترقیاتی ترجیحات کے بارے میں سوالات کے جوابات دیے۔
کانفرنس میں اقتصادی جدیدیت، علاقائی استحکام، اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی استعداد سمیت اہم موضوعات پر بصیرت انگیز پینل مباحثے بھی شامل تھے۔
مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے نامور مقررین نے پاکستان کو درپیش مواقع اور چیلنجز کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ایک ثقافتی ایونٹ کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں پاکستان کے بھرپور اور متنوع ورثے کی نمائش کی گئی۔
ہارورڈ پاکستان کانفرنس نے عالمی سامعین کے سامنے پاکستان کی اقتصادی صلاحیت، اصلاحاتی ایجنڈے اور مثبت نقطہ نظر کو پیش کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔ اس نے بین الاقوامی تعلیمی اور سیاسی اداروں کے ساتھ پاکستان کے روابط کو مضبوط کرنے اور ملکی استعداد، میسر مواقع اور مستقبل کے حوالے سے پیش رفت کے بیانیے کو فروغ دینے کا موقع فراہم کیا۔