گذشتہ ہفتے انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں مسلح افراد کے ہاتھوں انڈین سیاحوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان تناؤ کی کیفیت پیدا ہو گئی ہے۔

لائن آف کنٹرول پر انڈیا اور پاکستان کے درمیان فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلے کی اطلاعات ہیں۔ دونوں ممالک کے مابین جنگ کے امکانات پر سوشل میڈیا پر پاکستانی صارفین کی جانب سے میمز بھی بنیں۔ لیکن زیادہ کشیدگی شروع ہوتے ہی صارفین پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے نظر آئے۔ انہوں نے پاکستان کے حق میں مختلف بیانات دیتے ہوئے ’پاکستان زندہ باد‘ کے نعرے بھی لگائے۔

پاکستان تحریک انصاف کے برطانیہ میں مقیم پاکستان نژاد کارکن شایان علی نے کہا کہ ’دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کر سکتی۔ پاکستان زندہ باد‘۔

No power on Earth can undo Pakistan.

Pakistan Zindabad ???????? pic.twitter.com/eFG4g6t7A5

— Shayan Ali (@ShayanA2307) April 29, 2025

ایک صارف نے لکھا کہ ’پاکستان فورسز کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں۔ پاکستان زندہ باد‘۔

Remember your Armed Forces in your prayers ⚔️????????

Pakistan Zindabad ???????? pic.twitter.com/26JNhAgdbn

— Pakistan Strategic Forum (@ForumStrategic) April 29, 2025

آصف عمران لکھتے ہیں کہ رات کو حملہ کرنا دشمن کی پرانی عادت ہے۔ پاکستان ہمیشہ زندہ باد رہے گا ۔

رات کو حملہ کرنا دشمن کی پرانی عادت ہے ۔ پاکستان ہمیشہ ژندہ باد رہے گا ۔#PakArmy
Line Of Control pic.twitter.com/VqkyJGRg3J

— Asif Imran (@Asifimran112) April 29, 2025

ذبیح اللہ لکھتے ہیں کہ ہم پاکستان کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے کو تیار ہیں۔

Who is ready to die for their country?????????
I am Ready ✊????
Pakistan Zindabad
Pak Army Zindabad ✊????#PakArmy
Line Of Control pic.twitter.com/2XLaB1xjrr

— Zabihullah (@Zabihullah54) April 29, 2025

ایک ایکس صارف نے لکھا کہ بھارت تمہارے عزائم جو بھی ہوں، یاد رکھو کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کا ہر سپاہی تمہارے لیے ایک دیوار ہے۔ انہوں نے مزید لکھا کہ ہمیں آزمانا مت، ورنہ تمہیں وہ سبق سکھایا جائے گا جو تاریخ کبھی نہیں بھولے گی۔

بھارت! تمہارے عزائم جو بھی ہوں، یاد رکھو کہ جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان کا ہر سپاہی تمہارے لیے ایک دیوار ہے۔
ہمیں آزمانا مت، ورنہ تمہیں وہ سبق سکھایا جائے گا جو تاریخ کبھی نہیں بھولے گی۔#Pakistan #PakArmy #ISPR #ArmyChief #AsimMunir #COAS pic.twitter.com/9Lb9tujgxx

— Army Chief (@ArmyChiefofPK) April 28, 2025

کاشف اعوان لکھتے ہیں کہ ہم پاکستان آرمی کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

We stand with #PakArmy pic.twitter.com/bcdmLxW5QF

— کاشف اعوان (@lostguy79) April 29, 2025

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان آرمی پاکستان انڈیا پہلگام

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان ا رمی پاکستان انڈیا پہلگام پاکستان ا

پڑھیں:

بدتمیزی کے کلچر اور پروپیگنڈے کو روکنے کیلیے سوشل میڈیا پر پابندی ضروری ہے، لیگی رہنما

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نہال ہاشمی نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا ایک آزاد دنیا ہے جسکو اب ایلون مسک بھی کنٹرول نہیں کرسکتا تاہم جو شخص اخلاقیات یا ملکی مفاد کے خلاف باتیں کرے اُس کے احتساب کیلیے اقدامات ناگزیر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی کے نجی ہوٹل میں ’سیاسی عدم برداشت کے کلچر کے  خاتمے‘ کے حوالے سے منعقدہ سیمنیار میں اختتامی کلمات ادا کرتے ہوئے کیا۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ اب ملک کا سماجی اور سیاسی ماحول ایسا ہوگیا ہے کہ میں بھی سب کو مشکوک انداز سے دیکھتا ہوں اور یہ ہی روش سب نے اختیار کررکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بہت ساری خرابیاں ہیں مگر یہ بھی حقیقیت ہے کہ ایک ایسا کھلا میدان یا پلیٹ فارم ہے جس کو اب کنٹرول نہیں کیا جاسکتا مگر بدتمیزی، بدتہذیبی اور جھوٹ یا پروپیگنڈا کے کلچر کو روکنے کیلیے اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈا صرف سوشل میڈیا پر نہیں بلکہ مین اسٹریم میڈیا پر بھی ہوتا ہے اور دس سال تک نواز شریف نے یہ سب برداشت کیا اس لیے میں انہیں ملک کا سب سے زیادہ صابر انسان سمجھتا ہوں اور یہی صبر میں نے اُن سے سیکھا۔

نہال ہاشمی نے کہا کہ مجھے بھی ایک دور میں میڈیا پر ولن بناکر دکھایا گیا، ہزاروں گھنٹے میری ایک تقریر پر بات کی گئی اور پھر ثاقب نثار کے جاتے ہی مجھے ہیرو بنادیا گیا جبکہ عمران خان نے تو تقریر کی وجہ سے مجھے لٹکانے (سزائے موت) تک تجویز دی تھی۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ہر شخص یوٹیوبر نہیں ہوسکتا مگر ہاں اب ہر شخص کی یہ خواہش اس لیے ہوگئی ہے کہ ان پلیٹ فارمز سے معاشی فوائد مل رہے ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں رجب بٹ اور ڈکی بھائی‘ تھڑڈ کلاس ہیں اور اُن کے فالورز بھی ایسے ہی ہیں جو غیر معیاری مواد کی ترویج کررہے ہیں۔

نہال ہاشمی نے کراچی کے ابھرتے ہوئے کانٹینٹ کریٹر طلحہ احمد کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس طرح کے کام کا رجحان بڑھ گیا تو پھر منفی چیزیں خود ختم ہوجائیں گی۔

لیگی رہنما نے سیاسی قائدین اور عوامی نمائندوں کو مشورہ دیا کہ وہ سوشل میڈیا کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کریں اور اپنے پلیٹ فارمز کو دفتر بنالیں، اگر ایک فیصد بھی مسائل حل ہوتے ہیں تو پھر نہ صرف یہ کامیابی ہوگی بلکہ اس سے چیزیں تبدیل بھی ہوجائیں گی۔

نہال ہاشمی نے سوشل میڈیا پر ’غدر مچانے، عزتیں اچھالنے، الزامات لگانے اور سندیں یا فتوے بانٹنے‘ والوں کے رویے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’ماں، بہن بیٹی اور ملک کے خلاف کام کرنے والے لوگوں کیلیے ڈالا آئے گا اور اسے آنا بھی چاہیے‘۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر پابندیوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگر سانحات، واقعات اور بدتمیزیوں کو روکنا ہے تو بھی بندش بھی ضروری ہے۔ اسی کے ساتھ انہوں نے مشورہ دیا کہ چونکہ آزادی اظہار رائے ہے اسلیے آپ تنقید کے ساتھ اچھے کام کی سرہانے کا سلسلہ بھی شروع کردیں۔ 

’میں نے 2013 میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیا‘

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے رکن سندھ اسمبلی حلقہ پی ایس 90 شارق جمال نے کہا کہ ’سوشل میڈیا پر جو کچھ ہورہا ہے اس کے بعد تو یہ کہتا ہوں کہ شکر ہماری جماعت کا سوشل میڈیا کمزور ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ میں نے 2013 میں پہلی بار پی ٹی آئی کو ووٹ دیا اور پھر 126 دن کے دھرنے نے میری آنکھیں کھول دیں اور اُس شخص نے 2022 میں میرے خیالات کو سچ کر دکھایا۔

شارق جمال نے کہا کہ سوشل میڈیا کا یہ حال ہے کہ میں نے کشمور میں اسپتال بنانے کا مطالبہ کیا تو اُس ویڈیو کو دس لاکھ لوگوں نے دیکھا اور ڈھائی ہزار نے کمنٹس میں آکر وہ باتیں لکھیں جو ناقابل بیان اور شرمناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جوملک کیلیے بہتر ہو وہ کام کرنا چاہیے اور سب کو اسے سپورٹ بھی کرنا چاہیے، ضرورت پڑے گی تو سگنل بند ہوں گے اور ضرورت ہوگی تو کھلیں گے بلکہ یہی نہیں فوج اور ملک کیلیے ہمیں گلے بھی بند کرنا پڑیں گے۔

تقریب میں الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافیوں، دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور سیاسی جماعت کے عہدیداران نے بھی اظہار خیال کیا جبکہ سوشل میڈیا پر جاری سیاسی عدم برداشت کے کلچر کے خاتمے کیلیے اپنی تجاویز بھی پیش کیں اور اختلاف پر احترام قائم رکھنے کا مشورہ دیا۔

متعدد شرکا کا یہ ماننا تھا کہ سوشل میڈیا پر موجود مختلف پارٹیز کے کارکنان اختلاف پر تہذیب کا دائرہ کار بھول جاتے ہیں لہذا سیاسی جماعتیں اس حوالے سے منشور مرتب کریں اور کارکنان کی تربیت بھی کریں۔ 

متعلقہ مضامین

  • بدتمیزی کے کلچر اور پروپیگنڈے کو روکنے کیلیے سوشل میڈیا پر پابندی ضروری ہے، لیگی رہنما
  • جاپانی یوٹیوبر اپنی نوکیلی ٹھوڑی کیوجہ سے سوشل میڈیا پر وائرل
  • ’یہ یورپ نہیں لاہور ہے‘، لاہور ریلوے اسٹیشن کی جدت بھری ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
  • ’’سیلیبریٹی کرکٹ مینیا 2025‘‘ کھیل، تفریح اور حب الوطنی کا تاریخی امتزاج
  • ایشون نے پاک بھارت میچز سے متعلق خود سے منسوب خبر کو جعلی قرار دے دیا
  • ٹک ٹاکر رجب بٹ کے انتہائی قریبی دوستوں کی نازیبا ویڈیوز لیک ہوگئیں
  • آصف زرداری کی سالگرہ پر کروڑوں کے اشتہارات، سوشل میڈیا پر سخت ردعمل
  • چار دیواری سے کامیابی تک، کوئٹہ کے میاں بیوی کی محنت کی کہانی
  • میجر رب نواز قوم کے ہیرو ہیں اور ہمارے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گے؛ محسن نقوی
  • اسلام آباد میں ’’گدھے کے گوشت‘‘ کی فروخت کا معاملہ، سوشل میڈیا پر میمز کا طوفان