سچ کا گلا گھونٹنے کے لئے مودی حکومت کا آزاد میڈیا کے خلاف کریک ڈائون
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت نے سچ کا گلا گھونٹنے اور اپنی گرتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لئے پاکستانی چینلز پر پابندی لگا کر اور ان بین الاقوامی میڈیا اداروں کو دھمکیاں دے کر آزاد میڈیا کو کھوکھلا کر دیا ہے جو پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر اس کے بیانیے کو چیلنج کرتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارت ہر ناکامی کے بعد ایک فالس فلیگ آپریشن کرتا ہے اور پہلگام واقعہ اس کی تازہ ترین مثال ہے۔ بھارت نے اندرونی انتشار سے توجہ ہٹانے اور اختلاف رائے کو دبانے کے لیے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔ بھارتی میڈیا ہندوتوا ایجنڈے کی ترجمانی کرتا ہے۔ ریاستی سرپرستی میں چلنے والے اینکرز تشدد کو ہوا دیتے ہیں، اقلیتوں کو مجرم کے طور پر پیش کرتے ہیں اور حقیقی صحافت کو پروپیگنڈے سے گندا کر دیتے ہیں۔
دوسری طرف آزاد میڈیا پر پابندی کا مقصد بھارتی عوام کو سچائی تک براہ راست رسائی سے روکنا ہے جو مقبوضہ جموں و کشمیر میں نئی دہلی کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کرتا ہے۔ بیانیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے مودی حکومت ہر قسم کا پروپیگنڈا کرتی ہے۔مودی حکومت میں سچ بولنے کو غداری سمجھا جاتا ہے۔ بھارتی صحافیوں کو بنیادی سوالات پوچھنے پر جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، ہراساں اور جلاوطن کیا جاتا ہے۔ بی بی سی اور ڈی ڈبلیو جیسے بین الاقوامی اداروں کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر بھارت سچا ہے تو وہ غیر ملکی جانچ سے کیوں بچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جمہوریت نہیں میڈیا مارشل لاء ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ مودی کے بھارت کو نام نہاد دہشت گردی سے زیادہ سچائی سے خطرہ ہے۔
بھارت پاکستانی میڈیا کو دبا کر اور غیر ملکی صحافیوں کو دھمکیاں دے کر جمہوریت کا دکھاوا کرنا چاہتا ہے۔ کریک ڈان کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں ماورائے عدالت قتل، گھروں کو مسمار کرنے اور بڑے پیمانے پر نظربندیوں میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے، جسے بھارتی میڈیا نے بڑی حد تک نظرانداز کیا ہے۔بین الاقوامی برادری کی جانب سے نئی دہلی کی ساکھ پر سوال اٹھانے کے بعد بھارت کا نام نہاد سافٹ پاور کا محاذ ٹوٹنا شروع ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آزاد میڈیا کرتا ہے
پڑھیں:
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر، 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر انحصار
مودی سرکار کی جانب سے ’’میک اِن انڈیا‘‘ کا نعرہ تو لگایا جاتا ہے مگر میدان میں روسی ملبہ اور ’’بھارتی جگاڑ کلچر‘‘ کا راج ہے۔
مودی کی دفاعی خود انحصاری کا کھوکھلا نعرہ، ناقص پالیسیوں کی بدولت بھارت دفاعی بحران کا شکار ہوگیا۔
بھارت کا دفاعی نظام زوال پذیر ہے، جس کا انحصار 62 سال پرانے جنگی جہازوں پر ہے۔ مودی کے میک اِن انڈیا کی قلعی بھی کھل گئی، جو سوویت دور کے مگ 21 جنگی طیاروں پر آج بھی انحصار کر رہا ہے۔
مودی کا دفاعی ماڈل فیل ہوگیا کیونکہ میک اِن انڈیا نہ ہتھیار لا سکا اور نہ پرانا نظام بدل سکا، صرف ایک کھوکھلا سیاسی نعرہ ثابت ہوا۔
دی وائر کی رپورٹ کے مطابق ’’میگ 21 کے آخری اسکواڈرن کی ریٹائرمنٹ تقریب 19 ستمبر کو چندی گڑھ میں منعقد ہوگی۔ بھارتی فوج کی ’’جگاڑ‘‘ سے مگ 21 طیارے 62 سال تک چلتے رہے، جگاڑ بھارتی فوج کی منفرد ثقافت ہے جس میں فوری حل، جدت، اور انجینئرنگ کے طریقے شامل ہیں۔
دی وائر کے مطابق اب تک بھارت میں تقریباً 450 MiG-21 طیارے حادثات کا شکار ہو چکے ہیں، جن میں 170 سے زائد پائلٹ جاں بحق ہوئے۔ بھارتی میڈیا میں MiG-21 کو ’’اڑتا ہوا تابوت‘‘ اور ’’بیوائیں بنانے والا‘‘ جیسے نام دیے گئے ہیں۔
تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حادثات کی وجوہات میں پائلٹ کی غلطی کے ساتھ پرانے جہاز، انجن کی خرابی اور بوسیدہ ٹیکنالوجی شامل ہے۔ حادثات کے باوجود MiG-21 طیارے صرف مجبوری کے تحت چلائے گئے تاکہ اسکواڈرن کی تعداد برقرار رکھی جا سکے، مقامی لڑاکا طیاروں میں تاخیر اور متبادل کی سست خریداری نے MiG-21 کی تکنیکی عمر بڑھا کر اسے اصل صلاحیت سے کہیں زیادہ کاموں پر مجبور کیا۔
دی وائر کے مطابق مگ-21 کی طویل سروس کی اہم وجہ مقامی لائٹ کمبیٹ ایئر کرافٹ (LCA) منصوبے میں مسلسل تاخیر تھی، جو 1983 میں اس کی جگہ لینے کے لیے شروع کیا گیا تھا۔ عارضی حل کے طور پر 1990 کی دہائی کے آخر میں 125 MiG-21 ‘Bis’ طیارے کو 'Bison' معیار تک اپ گریڈ کیا گیا، جس میں بھارتی، روسی، فرانسیسی اور اسرائیلی ریڈار و ایویونکس شامل کیے گئے۔
اپ گریڈ شدہ MiG-21 Bison طیارے ستمبر میں آخرکار ریٹائر کیے جا رہے ہیں، جس سے بھارتی فضائیہ کے اسکواڈرنز کی تعداد 29 رہ جائے گی۔ یہ کمی مجاز 42.5 اسکواڈرنز کی سطح سے کہیں کم ہے، جو آپریشنل کارکردگی پر بڑھتے دباؤ کو ظاہر کرتی ہے۔
مودی سرکار کا ’’میک اِن انڈیا‘‘ صرف میڈیا گِمک ہے جبکہ زمینی حقائق صفر ہیں۔ مودی حکومت کی دفاعی پالیسی میں سنگین ناکامیاں سامنے آ گئیں، ڈیڑھ دہائی پرانا LCA منصوبہ اب تک صرف فائلوں میں قید ہے۔
بھارتی فوج کا ’’جگاڑ کلچر‘‘ قومی سلامتی پر سوالیہ نشان بن چکا ہے۔