UrduPoint:
2025-06-14@20:07:05 GMT

ویتنام میں جنگ کے خاتمے کی 50 ویں سالگرہ کا جشن

اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT

ویتنام میں جنگ کے خاتمے کی 50 ویں سالگرہ کا جشن

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) بدھ کو ویتنام جنگ کے خاتمے کی 50 ویں سالگرہ تقریبات میں جنوبی ویتنام کے شہر سائگون میں ایک عظیم الشان فوجی پریڈ شامل تھی۔

پہلی بار، چین، لاؤس اور کمبوڈیا کے فوجیوں کے ایک چھوٹے دستے نے بھی ویتنام کی فوج کی قیادت میں پریڈ میں مارچ کیا۔

اس پریڈ کو دیکھنے کے لیے بہت بڑی تعداد میں لوگ پہنچے، جن میں سے اکثر نے رات کے وقت سے ہی ڈیرہ ڈال دیا تھا۔

تاکہ وہ پریڈ کو بہتر طور پر دیکھ سکیں۔ شرکاء، جس میں بہت سے نوجوان شامل تھے، سرخ جھنڈے لہرا رہے تھے اور حب الوطنی کے گیت گا رہے تھے۔

ویتنام جنگ میں مہلک کیمیکل کی فروخت کنندہ کمپنیوں کے خلاف اپیل مسترد

ہیلی کاپٹروں نے قومی پرچم کے ساتھ آزادی محل کے قریب پریڈ کی جگہ پر اڑان بھری۔

(جاری ہے)

جیٹ طیاروں نے بھی اپنے کرتب دکھائے۔ فوجیوں، ملیشیا، سابق فوجیوں اور مقامی شہریوں سمیت تقریباً 13,000 افراد نے پریڈ میں حصہ لیا۔

انیس سو چوون میں شروع ہونے والی یہ جنگ 30 اپریل 1975 کو اس وقت ختم ہوئی جب کمیونسٹ کے زیر انتظام شمالی ویتنام نے امریکہ کی پشت پناہی کرنے والے جنوبی ویتنام کے دارالحکومت سائگون پر قبضہ کر لیا۔ جنگ کے فوراً بعد شہر کا نام، شمالی ویتنام کے بانی رہنما ہو چی منہ کے اعزاز میں، تبدیل کر کے ہو چی منہ سٹی رکھ دیا گیا۔

'انصاف کی جیت'

ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ اور ملک کے سرکردہ رہنما ٹو لام نے پریڈ سے پہلے ایک تقریر میں کہا، "یہ ظلم پر انصاف کی فتح تھی۔

"

ویت نام جنگ کی مشہور عالم ’نیپام گرل‘ کے لیے ڈریسڈن امن انعام

انہوں نے ہو چی منہ کے ایک نعرے کا حوالہ دیا: "ویتنام ایک ہے، ویتنام کے لوگ ایک ہیں۔ دریا خشک ہو سکتے ہیں، پہاڑ کٹ سکتے ہیں، لیکن یہ سچ کبھی نہیں بدلے گا۔"

امریکہ کی طرف سے اپنے آخری جنگی دستوں کو ملک سے واپس بلانے کے تقریباً دو سال بعد، سائگون کا سقوط، اس 20 سالہ تنازعہ کے خاتمے کا نشان بنا جس میں تقریباً 30 لاکھ ویتنامی اور تقریباً 60,000 امریکی ہلاک ہوئے۔

اپنی تقریر میں، ٹو لام نے شمال کی فتح کا سہرا سابق سوویت یونین اور چین کی "بڑی حمایت" کے ساتھ ساتھ لاؤس اور کمبوڈیا کی "یکجہتی" کو بھی دیا۔ انہوں نے امریکہ سمیت دنیا بھر سے "ترقی پسند" لوگوں کی حمایت کا بھی ذکر کیا۔

سابق فوجیوں کا امن کا مطالبہ

سابق فوجی 69 سالہ، ٹرک ڈرائیور فام نگوک سون، نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ امریکہ اور ویتنام کے درمیان "امن اور دوستی کی گنجائش" ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگ بہت پہلے ختم ہو چکی ہے۔

چار عشروں بعد ’نیپام گرل‘ کے زخم مندمل کرنے کی کوششیں

ایک اور سابق فوجی، 75 سالہ ٹران وان ٹرونگ، جو دارالحکومت ہنوئی سے پریڈ دیکھنے کے لیے آئے تھے، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے جنوب کو آزاد کرانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ "لیکن جو ہو گیا وہ ہو گیا، مجھے جنگ کے دوسری طرف سے آنے والوں سے کوئی نفرت نہیں ہے۔

"

انہوں نے کہا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کا جشن منانے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے۔"

جنگ کے خاتمے کے بعد ویتنام نے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائی ہے۔ اس سال دونوں کے سفارتی تعلقات کے آغاز کے 30 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ 2023 میں، ویتنام نے امریکہ کو ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنر قرار دیا، اور اسے چین اور روس کی طرح اعلیٰ سطح پر رکھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ کے خاتمے نے امریکہ ویتنام کے انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں، صدر مملکت کا عالمی دن پر پیغام

اسلام آباد:

صدر مملکت آصف علی زرداری نے چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن کے موقع پر اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ یہ دن بچوں کو مشقت اور استحصال سے بچانے کی اجتماعی ذمہ داری کی یاد دہانی ہے۔

صدر مملکت کے مطابق بچوں سے مشقت لینا ایک عالمی چیلنج ہے جس کا حل صرف قومی نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر مربوط اقدامات سے ہی ممکن ہے۔

صدر زرداری نے کہا کہ پاکستان بچوں کے استحصال کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر پُرعزم ہے اور اس حوالے سے متعدد عملی اقدامات کیے گئے ہیں۔

ان کے مطابق حکومت نے چائلڈ لیبر اور بچوں کے استحصال کی روک تھام کے لیے قوانین منظور کیے، متاثرہ بچوں کی بحالی اور دیکھ بھال کے لیے مؤثر نظام اور سروس یونٹس قائم کیے، جب کہ بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے قومی سطح پر ادارے بھی وجود میں لائے گئے ہیں۔

انہوں نے آجر حضرات پر زور دیا کہ وہ چائلڈ لیبر قوانین پر سختی سے عمل کریں اور یہ یقینی بنایا جائے کہ کام کی جگہیں بچوں کے استحصال سے مکمل طور پر پاک ہوں۔

صدر مملکت نے والدین اور سرپرستوں سے اپیل کی کہ وہ مختصر مدتی مالی فوائد کے بجائے بچوں کی تعلیم کو ترجیح دیں، اور تعلیمی اداروں اور اساتذہ پر زور دیا کہ وہ ایسے بچوں کی بروقت شناخت کریں جو اسکول چھوڑنے کے خطرے سے دوچار ہوں۔

صدر زرداری نے میڈیا کو چائلڈ لیبر سے متعلق شعور اجاگر کرنے میں مؤثر کردار ادا کرنے کی تلقین کی، جبکہ مخیر حضرات اور سول سوسائٹی سے مطالبہ کیا کہ وہ کمزور اور ضرورت مند خاندانوں کی مدد کے لیے آگے آئیں تاکہ کوئی بچہ غربت کے باعث مزدوری پر مجبور نہ ہو۔

عالمی سطح پر بات کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ غزہ جیسے جنگ زدہ علاقوں میں بچوں کی حالتِ زار فوری توجہ کی متقاضی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں بچے قابض افواج کے تشدد، بمباری اور جارحیت کے باعث بے گھر، زخمی یا یتیم ہو چکے ہیں اور اب انہیں بھوک، بیماری اور چائلڈ لیبر کے شدید خطرات کا سامنا ہے۔ صدر زرداری نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ غزہ کے بچوں کو فوری امداد، تحفظ اور انصاف فراہم کرے۔

صدر مملکت نے تمام اسٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے ٹھوس اور عملی اقدامات کریں تاکہ ہر بچے کو ایک محفوظ، تعلیم یافتہ اور روشن مستقبل مل سکے۔

متعلقہ مضامین

  •  ایران پر حملہ انشا اللہ اسرائیل کے خاتمے کا باعث بنے گا، علی حیدر گیلانی 
  • خواجہ سعد رفیق نے امریکہ اور اسرائیل کو اسلامو فوبیا کا اصل ذمے دار قرار دیدیا
  • خواجہ سعد رفیق نے امریکہ اور اسرائیل کو اسلامو فوبیا کا اصل ذمے دار قرار دے دیا
  • خطرے کے خاتمے تک ایران پر حملہ جاری رہے گا: اسرائیلی وزیراعظم
  • خطرے کے خاتمے تک ایران پر حملہ جاری رہے گا، اسرائیلی وزیراعظم
  • انسداد پولیو مہم: 4 کروڑ 50 لاکھ بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے گئے
  • اسرائیل ایران پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، سابق سیکرٹری خارجہ
  • نیتن یاہو حکومت کے خاتمے کی کوشش معمولی فرق سے ناکام
  • صدر اور وزیراعظم کا چائلڈ لیبر کے خلاف عالمی دن پر عزم کا اعادہ
  • چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے اجتماعی کوششیں ناگزیر ہیں، صدر مملکت کا عالمی دن پر پیغام