ویتنام میں جنگ کے خاتمے کی 50 ویں سالگرہ کا جشن
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) بدھ کو ویتنام جنگ کے خاتمے کی 50 ویں سالگرہ تقریبات میں جنوبی ویتنام کے شہر سائگون میں ایک عظیم الشان فوجی پریڈ شامل تھی۔
پہلی بار، چین، لاؤس اور کمبوڈیا کے فوجیوں کے ایک چھوٹے دستے نے بھی ویتنام کی فوج کی قیادت میں پریڈ میں مارچ کیا۔
اس پریڈ کو دیکھنے کے لیے بہت بڑی تعداد میں لوگ پہنچے، جن میں سے اکثر نے رات کے وقت سے ہی ڈیرہ ڈال دیا تھا۔
تاکہ وہ پریڈ کو بہتر طور پر دیکھ سکیں۔ شرکاء، جس میں بہت سے نوجوان شامل تھے، سرخ جھنڈے لہرا رہے تھے اور حب الوطنی کے گیت گا رہے تھے۔ویتنام جنگ میں مہلک کیمیکل کی فروخت کنندہ کمپنیوں کے خلاف اپیل مسترد
ہیلی کاپٹروں نے قومی پرچم کے ساتھ آزادی محل کے قریب پریڈ کی جگہ پر اڑان بھری۔
(جاری ہے)
جیٹ طیاروں نے بھی اپنے کرتب دکھائے۔ فوجیوں، ملیشیا، سابق فوجیوں اور مقامی شہریوں سمیت تقریباً 13,000 افراد نے پریڈ میں حصہ لیا۔
انیس سو چوون میں شروع ہونے والی یہ جنگ 30 اپریل 1975 کو اس وقت ختم ہوئی جب کمیونسٹ کے زیر انتظام شمالی ویتنام نے امریکہ کی پشت پناہی کرنے والے جنوبی ویتنام کے دارالحکومت سائگون پر قبضہ کر لیا۔ جنگ کے فوراً بعد شہر کا نام، شمالی ویتنام کے بانی رہنما ہو چی منہ کے اعزاز میں، تبدیل کر کے ہو چی منہ سٹی رکھ دیا گیا۔
'انصاف کی جیت'ویتنام کی کمیونسٹ پارٹی کے سربراہ اور ملک کے سرکردہ رہنما ٹو لام نے پریڈ سے پہلے ایک تقریر میں کہا، "یہ ظلم پر انصاف کی فتح تھی۔
"ویت نام جنگ کی مشہور عالم ’نیپام گرل‘ کے لیے ڈریسڈن امن انعام
انہوں نے ہو چی منہ کے ایک نعرے کا حوالہ دیا: "ویتنام ایک ہے، ویتنام کے لوگ ایک ہیں۔ دریا خشک ہو سکتے ہیں، پہاڑ کٹ سکتے ہیں، لیکن یہ سچ کبھی نہیں بدلے گا۔"
امریکہ کی طرف سے اپنے آخری جنگی دستوں کو ملک سے واپس بلانے کے تقریباً دو سال بعد، سائگون کا سقوط، اس 20 سالہ تنازعہ کے خاتمے کا نشان بنا جس میں تقریباً 30 لاکھ ویتنامی اور تقریباً 60,000 امریکی ہلاک ہوئے۔
اپنی تقریر میں، ٹو لام نے شمال کی فتح کا سہرا سابق سوویت یونین اور چین کی "بڑی حمایت" کے ساتھ ساتھ لاؤس اور کمبوڈیا کی "یکجہتی" کو بھی دیا۔ انہوں نے امریکہ سمیت دنیا بھر سے "ترقی پسند" لوگوں کی حمایت کا بھی ذکر کیا۔
سابق فوجیوں کا امن کا مطالبہسابق فوجی 69 سالہ، ٹرک ڈرائیور فام نگوک سون، نے خبر رساں ایجنسی اے پی کو بتایا کہ امریکہ اور ویتنام کے درمیان "امن اور دوستی کی گنجائش" ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بہت پہلے ختم ہو چکی ہے۔
چار عشروں بعد ’نیپام گرل‘ کے زخم مندمل کرنے کی کوششیں
ایک اور سابق فوجی، 75 سالہ ٹران وان ٹرونگ، جو دارالحکومت ہنوئی سے پریڈ دیکھنے کے لیے آئے تھے، نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مجھے فخر ہے کہ میں نے جنوب کو آزاد کرانے میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ "لیکن جو ہو گیا وہ ہو گیا، مجھے جنگ کے دوسری طرف سے آنے والوں سے کوئی نفرت نہیں ہے۔
"انہوں نے کہا، "ہمیں جنگ کے خاتمے کا جشن منانے کے لیے ہاتھ ملانا چاہیے۔"
جنگ کے خاتمے کے بعد ویتنام نے امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات میں بہتری لائی ہے۔ اس سال دونوں کے سفارتی تعلقات کے آغاز کے 30 سال مکمل ہو گئے ہیں۔ 2023 میں، ویتنام نے امریکہ کو ایک جامع اسٹریٹجک پارٹنر قرار دیا، اور اسے چین اور روس کی طرح اعلیٰ سطح پر رکھا۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے جنگ کے خاتمے نے امریکہ ویتنام کے انہوں نے کے لیے
پڑھیں:
امریکہ کیجانب سے روس کو انتباہ جنگ کیجانب ایک قدم ہے، ماسکو
روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو کیخلاف جاری ہونیوالی واشنگٹن کی وارننگ، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کیطرف ایک قدم ہے! اسلام ٹائمز۔ روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمتری مدودوف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس کے خلاف جاری ہونے والی دھمکیوں پر ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اپنی ایک تقریر میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے دیمتری مدودوف نے کہا کہ ہم نہ اسرائیل ہیں اور نہ ہی ایران! روسی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی حتمی انتباہ کہ جس کا واشنگٹن، ماسکو کے خلاف اعلان کرتا ہے؛ دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی طرف ایک حتمی قدم ہے!
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیانات میں اپنے روسی ہم منصب کے خلاف کھل کر "عدم اطمینان" کا اظہار کیا تھا جبکہ آج سکاٹ لینڈ میں برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات میں ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں ماسکو کے لئے 10 سے 12 دن کی نئی ڈیڈ لائن مقرر کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، جو آج سے شروع ہو گی! ٹرمپ نے مزید کہا کہ میں "صدر پیوٹن سے مایوس ہوں... میں اس 50 دن کی ڈیڈ لائن کو کم کرنے جا رہا ہوں جو میں نے انہیں دیی تھی، کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ مجھے پہلے ہی اس سوال کا جواب معلوم ہے کہ کیا ہونے والا ہے!"