مودی سرکار نے سکھ گلوکارہ کے پاکستان کی محبت میں گائے گانے پر پابندی لگای
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
مودی حکومت نے بابا گرو ناننک اور پاکستان کی مہمان نوازی پر بنائے گئے بھارتی سکھ گلوکارہ کے گانے پر پابندی لگا دی۔
میڈیارپورٹ کے مطابق پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد مودی انتظامیہ بوکھلاہٹ کا شکار اور ہواس باختہ ہے جس کی عکاسی اسکے فیصلوں اور اقدامات سے ہورہی ہے۔
اب مودی حکومت نے پاکستان کی محبت میں گائے بھارتی پنجاب سے تعلق رکھنے والی گلوکارہ زارا گل کے گانے پر پابندی لگا دی تاہم سوشل میڈیا پر اس خوبصورت گانے کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے۔
گانے کے آغاز ’’ اسیں مُردہ باد نئیں کہہ سکدے بُھل کے وی پاکستان نوں‘‘ سے ہوتا ہے، گانے میں پاکستان کی محبت کو بابا گورو نانک کے ساتھ انتہائی خوبصورتی سے جوڑا گیا ہے۔
گلوکارہ نے اپنے گانے میں بتایا کہ جہاں گرو نانک نے زندگی بسر کی اُس خطے کو کس طرح مردہ باد نہیں کہہ سکتے۔
مودی سرکار نے مشرقی پنجاب میں اس گانے پر پابندی تو عائد کی تاہم یوٹیوب اور دیگر پلیٹ فارمز پر اسے بہت پسند کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ زارا گل نے یہ گانا پانچ برس پہلے گایا تھا جس کی ویڈیو میں کرتاپور راہداری سمیت دیگر پاکستان کے مناطر کی عکس بندی کی گئی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گانے پر پابندی پاکستان کی
پڑھیں:
مالی لین دین پر پابندی، ترامیم ایف بی آر کے آن لائن سسٹم سے مشروط
اسلام آباد:قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے مالی لین دین پر پابندی سے متعلق ترامیم کو ایف بی آر کے معتبر آن لائن سسٹم سے مشروط کر دیا۔
یہ شرط وزیر خزانہ کے اس بیان کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ اگر قومی اسمبلی نے اقتصادی لین دین پر پابندی کا قانون منظور نہ کیا تو حکومت کو 500 ارب روپے کے مزید ٹیکس اقدامات کرنے پڑ سکتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا کہ کمیٹی اس وقت تک اقتصادی لین دین سے متعلق ترامیم پاس نہیں کرے گی جب تک اراکین اس بات سے مطمئن نہیں ہو جاتے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے لوگوں کے اثاثوں کا اندازہ لگانے کے لیے ایک آزاد اور قابل اعتماد آن لائن پلیٹ فارم تیار کیا ہے۔
حکومت نے تجویز دی ہے کہ صرف وہی لوگ کاریں، پلاٹ خرید سکتے ہیں جن کے پاس ان اثاثوں کو خریدنے اور بینک اکاؤنٹس کو برقرار رکھنے کے لیے کافی وسائل ہیں۔
سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال نے کمیٹی کے سامنے اعلان کیا کہ حکومت نے مسلح افواج کے تمام افسران کو 50 فیصد اور دیگر فوجیوں کو 20 فیصد خصوصی ریلیف الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو کہ قوم کے دفاع میں ان کی شراکت کو تسلیم کرتا ہے۔
حکومت نے افسران کو بنیادی پے سکیل کے 50 فیصد اور جونیئر کمیشنڈ افسران اور سپاہیوں کو 20 فیصد کے برابر خصوصی ریلیف الاؤنس دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان جو کہ قائمہ کمیٹی کے رکن بھی ہیں نے خصوصی ریلیف کے مالیاتی اثرات کے بارے میں پوچھا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے عمر ایوب کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات جواب دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی الاؤنس پاکستان کی بھارت کے ساتھ چار روزہ جنگ جیتنے کے ایک ماہ بعد دیا گیا ہے اور اس کے چھ لڑاکا طیارے بھی گرائے گئے ہیں۔
بیان کردہ دفاعی بجٹ کو اگلے مالی سال کے لیے بڑھا کر0 255 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ حکومت نے سویلین ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ، پنشن میں 7 فیصد اور بنیادی پے سکیل ایک سے 16 کے خلاف کام کرنے والے سویلین ملازمین کو 30 فیصد تفاوت الاؤنس دیا ہے۔
وزیر خزانہ نے یہ بھی اعلان کیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن اور پاکستان ایگریکلچر سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن ان اداروں کی فہرست میں شامل ہیں جنہیں ختم کر دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ نئے بجٹ کا مقصد ڈھانچہ جاتی اصلاحات، توانائی کی اصلاحات اور اعلیٰ درآمدی محصولات کے تحفظ کی دیوار کو گرا کر برآمدات کو فروغ دینا ہے۔
وزیر نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ تمام ٹیکس چھوٹ واپس لی جائے۔ عمر ایوب خان نے وزیر خزانہ پر زور دیا کہ وہ ایف بی آر کو ٹیکس کے تنازع پر کسی بھی شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کے لیے بجٹ تجویز واپس لیں۔
سیکرٹری خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ خالص محصولات اس مفروضے پر مبنی ہیں کہ مرکزی بینک 2.4 ٹریلین روپے کا منافع دے گا ۔سیکرٹری خزانہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کو وفاقی بجٹ فنانسنگ کے لیے نئے آئی ایم ایف کلائمیٹ فنڈنگ کے تحت 106 ارب روپے ملیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانتوں پر جون کے آخر سے پہلے سنڈیکیٹ فنانسنگ لون میں 1 بلین ڈالر جمع کرے گی۔ پی ٹی آئی کے ایم این اے اسامہ میلہ نے حکومت سے کہا کہ وہ کسانوں کو اجناس کی مفت برآمد کی اجازت دے کر ان کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کرے۔
اسامہ میلہ نے 400,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر ٹیکس لگانے کی سفارش کی جبکہ حکومت نے بجٹ میں 833,000 روپے سے زائد کی ماہانہ پنشن پر 5 فیصد ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے۔