پہلگام واقعے کے بعد سے پاکستان اور بھارت 2 جوہری طاقتوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور گزشتہ روز وزیر اطلاعات کی جانب سے بھی جنگ چھڑنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

دونوں ممالک کی فوجوں کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر جنگی ساز و سامان پہنچایا جا رہا ہے جو جلد جنگ کے امکان کی طرف اشارہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کا جنگی جنون، پاکستان پر الزامات اور سرحدی دیہات خالی کرانے کا سلسلہ جاری

گو کہ پاکستان کی جانب سے کشیدگی کم کرنے کے لیے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے حوالے سے تعاون کی پیشکش بھی کی گئی، لیکن بھارت میں سیاستدان اور میڈیا جنگی اور جنونی جذبات کو ہوا دے رہے ہیں۔

پاکستانی اور چینی وزرائے خارجہ ملاقات

27اپریل کو پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور چینی وزیر خارجہ کے درمیان ہونے والی گفتگو میں چین کی جانب سے کہا گیا کہ پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ہونی چاہییں لیکن بھارت نے اس پر کوئی جواب نہیں دیا۔

ثالثی کی پیشکشیں

اسی طرح ترکیے اور ایران کی جانب سے ثالثی کی پیشکشوں پر بھی بھارت کا کوئی جواب سامنے نہیں آیا۔ اس وقت امریکا دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے، لیکن ممکنہ طور پر بھارت کسی بھی قسم کی غیر جانبدارانہ تحقیقات سے گریز کرے گا کیونکہ یہ اُس کے بین الاقوامی امیج اور ملکی سیاست کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

بھارت کا انکار

 22 اپریل کو پہلگام واقعے کے بعد 24 اپریل کو بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کی صدارت میں ہونے والے کل جماعتی اجلاس میں بھی بھارت نے اس واقعے کی بین الاقوامی تحقیقات کرائے جانے کو مسترد کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کیساتھ اپوزیشن بھی بھارت کو سخت جواب دینے کے لیے تیار

بھارت غیر جانبدرانہ تحقیقات سے گریزاں کیوں ہے؟

دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لئے پہلگام واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہیں، لیکن بھارت جو اِس واقعے کے فوراً بعد اپنی روایت کے مطابق پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا چکا ہے، واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات سے گریزاں ہے۔

بھارت نے پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ، نیوٹرل اور بین الاقوامی تحقیقات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اُس کے پاس شواہد ہیں کہ اِس واقعے میں پاکستان ملوث ہے۔ لیکن کیا بھارت اگر بین الاقوامی تحقیقات سے گریز کرے گا تو دونوں ملکوں کے درمیان ثالثی ہو پائے گی؟

دو طرفہ معاملہ

بھارت ترکئے اور ایران کی جانب سے ثالثی کی کوششوں کو مسترد کر چُکا ہے اور وہ کشمیر کو ایک دو طرفہ معاملہ سمجھتا ہے۔ اس حوالے سے بھارت کا ایک مسلسل مؤقف ہے کہ اُسے کشمیر کے معاملے پر بین الاقوامی ثالثی قبول نہیں۔

کئی ممالک نے پہلگام واقعے پر پاکستان کی جانب سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کے نقطہِ نظر کی حمایت کی ہے لیکن بھارت اس معاملے پر کسی بھی تحقیقات کے لیے تیار نہیں اور اُس کا کہنا ہے کہ اُس کے تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی جانب سے کی گئی تفتیش کافی ہے۔

راہول گاندھی

بھارت میں اپوزیشن جماعت کانگریس کے رہنما راہول گاندھی نے پہلگام واقعے پر حکومت کی جانب سے ناکافی حفاظتی انتظامات پر تنقید تو کی لیکن غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے اُنہوں نے بھی زور نہیں دیا۔

پاکستان کی کشیدگی کم کرنے کے لیے کوشش

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس کے درمیان بات چیت ہوئی جس میں وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعے کے تناظر میں لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد اور لغو قرار دیا۔

سیکریٹری جنرل نے امن کے لیے پاکستانی کوششوں کی تعریف کی اور کہا کہ اس وقت خطّہ کسی کشیدگی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

امریکی سیکریٹری آف سٹیٹ کی پاک بھارت وزرائے خارجہ سے بات چیت متوقع

26 اپریل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت خود سے کشیدگی کم کرنے کا کوئی حل نکال لیں گے لیکن کل امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی سیکرٹری آف سٹیٹ مارکو روبیو بھارت اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے بات کریں گے اور اس وقت سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس بات چیت کا کیا نتیجہ نکلتا ہے۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ امریکا صورت حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور دونوں ملکوں سے کہا جا رہا ہے کہ وہ کشیدگی میں اضافہ نہ کریں۔

روس کا بیان

اس صورتحال میں روس نے بیان دیا ہے کہ دونوں ممالک تحمل سے کام لیتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے سے مسائل حل کرنے کی کوشش کریں۔

ترکیے کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی

پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے ترکیے درمیان ثالثی کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ ترکی کا زیادہ جھکاؤ پاکستان کی طرف ہے۔ 28 اپریل کو ترک صدر رجب طیب اردگان نے دونوں ممالک سے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں کیونکہ خطہ کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ترکیہ خطے میں امن کا متمنی ہے

گزشتہ روز انقرہ میں کابینہ اجلاس کی صدارت کے بعد تُرک صدر نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ جلد از جلد اپنی سرحدوں پر کشیدگی کم کریں۔

انہوں نے کہا ترکیہ خطے میں امن کا متمنی ہے۔ اُنہوں نے پاکستان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا۔ اس کے بعد اُنہوں نے وزیراعظم شہباز شریف نے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون بڑھانے پر بات چیت کی۔

سعودی عرب

سعودی عرب بھی پاکستان اور بھارت میں کشیدگی کم کرنے کے لیے کوشاں ہے اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اِس سلسلے میں پاکستانی وزیر خارجہ اسحٰق ڈار کو فون بھی کیا تھا۔

برطانیہ

برطانیہ نے پہلگام واقعے میں کوئی ثالثی کردار ادا کرنے کی پیش کش نہیں کی۔ برطانیہ نے دہشتگردی کی مذمت کی اور دونوں ملکوں پر زور دیا کہ مذاکرات کے ذریعے سے مسائل کا حل نکالیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسحاق ڈار امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان ترکیے چین ڈونلڈ ٹرمپ رجب طیب اردوان سعودی عرب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار امریکا پاک بھارت کشیدگی پاکستان ترکیے چین ڈونلڈ ٹرمپ رجب طیب اردوان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات واقعے کی غیر جانبدارانہ کشیدگی کم کرنے کے لیے پہلگام واقعے کی غیر نے پہلگام واقعے بین الاقوامی دونوں ممالک لیکن بھارت تحقیقات کے پاکستان کی تحقیقات سے کی جانب سے پاک بھارت کے درمیان اپریل کو بھارت کا واقعے کے ثالثی کی بات چیت ہے کہ ا کے بعد رہا ہے

پڑھیں:

فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد

فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد WhatsAppFacebookTwitter 0 29 July, 2025 سب نیوز


اسلام آباد:چائنا میڈیا گروپ اور ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کے زیرِ اہتمام اسلام آباد میں ایک اعلیٰ سطحی سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس کا عنوان تھا: “امن کی جانب سفر: فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک”۔
یہ سیمینار نہ صرف دوسری جنگ عظیم میں فسطائیت کے خلاف چین کی قربانیوں کو اجاگر کرنے کا ذریعہ تھا بلکہ اس کا مقصد عالمی امن، بین الاقوامی شراکت داری، اور “ہم نصیب معاشرے” کے نظریے کو تقویت دینا بھی تھا۔

سیمینار میں نامور حکومتی شخصیات، سفارت کاروں، تھنک ٹینک ماہرین، دانشوروں اور میڈیا نمائندوں نے بھرپور شرکت کی، جنہوں نے چین کی قیادت، خارجہ پالیسی، اور انسان دوست عالمی وژن کو سراہا۔

اس موقع پر وزیر مملکت برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی، کھیل داس کوہستانی نے اپنے خطاب میں کہا: کہ چین کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون رواداری، شراکت داری اور باہمی احترام ہے۔ چین نے نہ صرف فسطائیت کے خلاف آہنی دیوار بن کر مزاحمت کی بلکہ آج بھی ناانصافی، جبر اور استحصال کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک – چین دوستی دنیا میں اخلاص اور باہمی اعتماد کی اعلیٰ مثال ہے۔”

وزیراعظم کی معاونِ خصوصی برائے موسمیاتی تبدیلی، رومینہ خورشید عالم نے کہا:کہ چین نے عالمی فلاح و بہبود کے لیے جو قربانیاں دیں وہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی۔ چین نے ہمیشہ انسان دوستی، امن، اور انصاف کو فروغ دیا۔ ‘ہم نصیب معاشرہ کا تصور عصرِ حاضر کے لیے امید کی کرن ہے جو دنیا کو تقسیم نہیں بلکہ جوڑنے کی سوچ پر مبنی ہے۔
پاکستان کے سابق وزیرِ دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی، نے کہا کہ عظیم میں چین کی قربانیاں ناقابلِ فراموش ہیں۔ اس نے جارحیت کے خلاف نہ صرف مزاحمت کی بلکہ بعد ازاں عالمی برادری کو امن، ترقی اور بقاء کا راستہ دکھایا۔ چین کا عزم آج بھی بین الاقوامی استحکام کا ضامن ہے۔”
صدر انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز، سابق سیکرٹری خارجہ جوہر سلیم نے کہا کہ کا کردار عالمی امن، خوشحالی اور ترقی کے حوالے سے فیصلہ کن بن چکا ہے۔ اس کی پالیسیاں عالمی نظام کو توازن، شفافیت اور شراکت داری کی جانب لے جا رہی ہیں۔”
چین میں پاکستان کے سابق سفیر، معین الحق نے چین کی امن دوست قیادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ چین اور پاکستان نہ صرف سٹریٹیجک پارٹنرز بلکہ دلوں سے جُڑے آہنی بھائی ہیں۔ چین کا برادرانہ رویہ اور ہر مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑے رہنے کا عزم اسے ایک حقیقی دوست ثابت کرتا ہے۔
شکیل احمد رامے، سی ای او ایشین انسٹیٹیوٹ آف ایکو سولائزیشن، ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ چین کی پالیسیوں میں ہمیشہ عوامی فلاح، باہمی تعاون اور مساوی ترقی کو مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے۔ چین نے عالمی سطح پر کسی بھی ملک کی خودمختاری میں مداخلت کیے بغیر ترقی و دوستی کا ہاتھ بڑھایا، اور غربت کے خاتمے سے لے کر پائیدار ترقی تک ہر محاذ پر قابلِ تقلید مثالیں قائم کیں۔”
پاکستان چائنا انسٹیٹیوٹ کے سی ای او، مصطفیٰ حیدر سید نے کہا کہ چین نے ہر دور میں بنی نوع انسان کے لیے قربانیاں دی ہیں۔ اس کی قیادت نے ہمیشہ عالمی امن و استحکام کو ترجیح دی۔ تاریخ کے مختلف ادوار کا جائزہ لیا جائے تو چین کا انسان دوست، متوازن اور طویل المیعاد وژن ہر مرحلے پر واضح نظر آتا ہے
شرکاء نے چین کے شراکت داری پر مبنی بیانیے کو سراہتے ہوئے اس پر اعتماد کا اظہار کیا۔ متعدد شرکاء نے اپنے جذبات “کمنٹس وال” پر تحریری صورت میں بھی ریکارڈ کیے، جن میں چین کی عالمی قیادت، فلاحی اقدامات اور امن کے فروغ میں کردار کی تعریف کی گئی۔
یہ سیمینار محض ایک فکری نشست نہیں تھی بلکہ یہ اس عزم کا اظہار تھا کہ دنیا کو درپیش نئے چیلنجز ،
جیسے انتہا پسندی، یکطرفہ پن اور جبر کا مقابلہ صرف باہمی تعاون، شراکت داری اور امن کے مشترکہ وژن سے ہی ممکن ہے۔
چین کا یہ وژن نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ مستقبل میں انسانیت کے لیے ایک پائیدار، منصفانہ اور پرامن دنیا کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم کا پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعاون میں پیشرفت پر اظہار اطمینان وزیراعظم کا پاکستان اور کرغزستان کے درمیان تعاون میں پیشرفت پر اظہار اطمینان اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار عدیس ابابا،پاکستانی سفارتی مشن کی کاوش،22پاکستانی وطن واپس توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت کل اڈیالہ جیل میں ہوگی بارشوں کا نیا سلسلہ ،این ڈی ایم اے کا ممکنہ موسمی صورتحال پر الرٹ جاری پنجاب اسمبلی،ہنگامہ آرائی پر اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر اورشیخ امتیاز 15نشستوں کیلئے معطل TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • ہمارے پاس ثبوت ہے دہشتگردوں کے پاس پاکستانی چاکلیٹ ملی ہے،بھارتی وزیرداخلہ کی عجیب منطق
  • فسطائیت کے خلاف فتح سے بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کی تشکیل تک’’ کے موضوع پر اسلام آباد میں سیمینار کا کامیاب انعقاد
  • مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز، کشمیری عوام کی قربانیوں کا ثمر ہے، قریشی
  • مسئلہ کشمیر عالمی توجہ کا مرکز، کشمیری عوام کی قربانیوں کا ثمر ہے، نذیر احمد قریشی
  • پاک بھارت جنگ بندی ڈی جی ایم اوز کی بات چیت سے ہوئی امریکی ثالثی سے نہیں، ایس جے شنکر کا دعویٰ
  • بھارت اور انگلینڈ کے چوتھے ٹیسٹ میں پاکستانی ٹیم کی شرٹ پہننے والا مداح اسٹیڈیم بدر
  • شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کی مفاہمت کی کوششیں مسترد کر دیں
  • پہلگام حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، کانگریسی رہنما چدمبرم
  • پہلگام حملے کے دہشت گرد پاکستانی نہیں بھارتی تھے، سابق وزیر داخلہ چدمبرم کا تہلکہ خیز انکشاف
  • صرف گولی و طاقت کا راستہ اختیار کرنا وقتی تسکین تو ہو سکتی ہے پائیدار امن کا ذریعہ نہیں، پی ٹی آئی