بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے، جبکہ ساتھ ہی ساتھ سرحدی علاقوں میں جنگی جنون پر مبنی اقدامات بھی تیز کر دیے گئے ہیں۔

ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے سامبا، کٹھوعہ اور اکھنور سیکٹرز میں متعدد دیہات خالی کروا لیے ہیں اور مقامی آبادی کو نقل مکانی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے اس سے قبل اٹاری سیکٹر میں بھی عوام کو فصلوں کی ہنگامی کٹائی کے احکامات دیے گئے تھے، جو جنگی تیاریوں کا واضح اشارہ ہے۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اس وقت داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہندوتوا پر مبنی پروپیگنڈا کا سہارا لے رہی ہے اور اپنی ہی عوام کو زمینی حقائق سے بے خبر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ: پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار پر بھارتی فوج کے جنرل کی چھٹی

ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بھارتی حکومت نے درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں پاکستانی نیوز چینلز اور یوٹیوب ذرائع بھارت میں بلاک کروا دیے ہیں تاکہ متبادل بیانیہ عام لوگوں تک نہ پہنچ سکے۔ ماہرین کے مطابق یہ رویہ نہ صرف آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے بلکہ بھارتی عوام کے حقِ معلومات کو بھی سلب کرنے کے مترادف ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے فوراً بعد بغیر کسی شواہد کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا، عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرز عمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت خود اس واقعے کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ خطے میں جنگی ماحول پیدا کر کے سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے غیر ذمہ دارانہ رویے ترک نہ کیے تو خطے کا امن شدید خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں ذمہ دارانہ اور پُرامن رویہ اپنایا گیا ہے تاہم ضرورت پڑنے پر قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اکھنور بھارت پاکستان پہلگام حملہ جنگ جنگی جنون.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اکھنور بھارت پاکستان پہلگام حملہ جنگی جنون

پڑھیں:

تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟

بھارت کو وسطی ایشیا میں اپنی واحد بیرونِ ملک موجودگی سے پسپائی اختیار کرنا پڑی ہے۔ تاجکستان نے بھارتی فوج جو دارالحکومت دوشنبے کے قریب واقع آینی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت واپس لے لی ہے۔ نئی دہلی نے تاجکستان میں اپنی اس موجودگی کو “اسٹریٹجک کامیابی” قرار دیا تھا۔ اب اس اڈے کا مکمل کنٹرول روسی افواج نے سنبھال لیا ہے جبکہ بھارت کے تمام اہلکار اور سازوسامان 2022 میں واپس بلا لیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق بھارت اور تاجکستان کے درمیان 2002 میں ہونے والا معاہدہ چار سال قبل ختم ہوا، اور تاجکستان نے واضح طور پر بھارت کو اطلاع دی کہ فضائی اڈے کی لیز ختم ہو چکی ہے اور اس کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ تاجک حکومت کو روس اور چین کی جانب سے سخت دباؤ کا سامنا تھا کہ وہ “غیر علاقائی طاقت” یعنی بھارت کو مزید اپنے فوجی اڈے پر برداشت نہ کرے۔

آینی ایئربیس بھارت کے لیے نہ صرف وسطی ایشیا میں قدم جمانے کا ذریعہ تھی بلکہ پاکستان کے خلاف جارحانہ حکمتِ عملی کا ایک حصہ بھی تھی۔

یہ فضائی اڈہ افغانستان کے واخان کاریڈور کے قریب واقع ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے سے متصل ہے۔ بھارتی فضائیہ نے ماضی میں یہاں لڑاکا طیارے اور ہیلی کاپٹر تعینات کیے تھے تاکہ بوقتِ جنگ پاکستان پر دباؤ ڈالا جا سکے۔

مگر اب روس اور چین کی شراکت سے بھارت کی یہ تمام منصوبہ بندی خاک میں مل چکی ہے۔

بھارتی تجزیہ کاروں کے مطابق تاجکستان کا یہ فیصلہ بھارت کے لیے ایک بڑا اسٹریٹجک دھچکا ہے، کیونکہ اس اڈے کے ذریعے بھارت وسطی ایشیا میں اپنی موجودگی ظاہر کر رہا تھا۔ تاہم، اب روس اور چین اس خلا کو پر کر چکے ہیں اور بھارت مکمل طور پر خطے سے باہر ہو گیا ہے۔

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے بھی نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آینی ایئربیس کا بند ہونا بھارت کی خارجہ پالیسی کی ناکامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ ہماری اسٹریٹجک سفارت کاری کے لیے ایک اور زبردست جھٹکا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مودی حکومت محض دکھاوے کی خارجہ پالیسی پر یقین رکھتی ہے۔”

ماہرین کا کہنا ہے کہ تاجکستان کے اس فیصلے نے وسطی ایشیا میں بھارت کی رسائی محدود کر دی ہے۔ اس خطے میں اب روس اور چین کا مکمل تسلط ہے، اور بھارت کے پاس نہ کوئی اسٹریٹجک بنیاد بچی ہے اور نہ کوئی مؤثر اثرورسوخ بچا ہے۔

دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق یہ واقعہ بھارتی عزائم کے لیے ایک سبق ہے کہ غیر ملکی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی کوششیں صرف اسی وقت کامیاب ہو سکتی ہیں جب بڑی طاقتیں آپ کے پیچھے کھڑی ہوں، اور اس وقت بھارت کو نہ واشنگٹن کا مکمل اعتماد حاصل ہے اور نہ ماسکو یا بیجنگ کا۔

یوں تاجکستان سے بھارتی فوج کا انخلا دراصل نئی دہلی کی “عظیم طاقت بننے” کی خواہش پر کاری ضرب ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک واضح سفارتی فتح ہے، کیونکہ خطے میں بھارت کے تمام تر اسٹریٹجک منصوبے ایک ایک کر کے ناکام ہوتے جا رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈینگی اسپرے نہ کرانے پر حیدرآباد کی یوسیز کو نوٹس جاری کردیے گئے
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری
  • راولپنڈی میں بدلتے موسم کے باوجود ڈینگی کے وار کا سلسلہ جاری 
  • تاجکستان سے بھارتی فوج کی بے دخلی، آینی ایئربیس کا قبضہ کھونے پر بھارت میں ہنگامہ کیوں؟
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • ’را‘ ایجنٹ کی گرفتاری: بھارت کی پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا مہم ناکام
  • دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری، اب تک کتنے پناہ گزین واپس جا چکے؟
  • خطے میں کسی نے بدمعاشی ثابت کی تو پاکستان بھرپور جواب دے گا: ملک احمد خان