بھارت کا جنگی جنون، پاکستان پر الزامات اور سرحدی دیہات خالی کرانے کا سلسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بھارتی مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے ایک بار پھر بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے، جبکہ ساتھ ہی ساتھ سرحدی علاقوں میں جنگی جنون پر مبنی اقدامات بھی تیز کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارتی فوج نے سامبا، کٹھوعہ اور اکھنور سیکٹرز میں متعدد دیہات خالی کروا لیے ہیں اور مقامی آبادی کو نقل مکانی کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔ بھارت کی جانب سے اس سے قبل اٹاری سیکٹر میں بھی عوام کو فصلوں کی ہنگامی کٹائی کے احکامات دیے گئے تھے، جو جنگی تیاریوں کا واضح اشارہ ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اس وقت داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہندوتوا پر مبنی پروپیگنڈا کا سہارا لے رہی ہے اور اپنی ہی عوام کو زمینی حقائق سے بے خبر رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ: پاکستان کے خلاف مہم جوئی سے انکار پر بھارتی فوج کے جنرل کی چھٹی
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ بھارتی حکومت نے درجنوں نہیں بلکہ سینکڑوں پاکستانی نیوز چینلز اور یوٹیوب ذرائع بھارت میں بلاک کروا دیے ہیں تاکہ متبادل بیانیہ عام لوگوں تک نہ پہنچ سکے۔ ماہرین کے مطابق یہ رویہ نہ صرف آزادی اظہار رائے کی خلاف ورزی ہے بلکہ بھارتی عوام کے حقِ معلومات کو بھی سلب کرنے کے مترادف ہے۔
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پہلگام حملے کے فوراً بعد بغیر کسی شواہد کے پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا، عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طرز عمل سے یہ واضح ہوتا ہے کہ بھارت خود اس واقعے کو ’فالس فلیگ آپریشن‘ کے طور پر استعمال کر رہا ہے تاکہ خطے میں جنگی ماحول پیدا کر کے سیاسی فائدہ حاصل کیا جا سکے۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر بھارت نے غیر ذمہ دارانہ رویے ترک نہ کیے تو خطے کا امن شدید خطرے سے دوچار ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے اب تک اس سلسلے میں ذمہ دارانہ اور پُرامن رویہ اپنایا گیا ہے تاہم ضرورت پڑنے پر قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اکھنور بھارت پاکستان پہلگام حملہ جنگ جنگی جنون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اکھنور بھارت پاکستان پہلگام حملہ جنگی جنون
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔