پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کا دیوالیہ نکلنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئرلائنز کا دیوالیہ نکلنے لگا ، بھارتی ایئرلائنز کو 6 روز میں 130 کروڑ بھارتی روپے سے زائد نقصان ہوچکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی پروازوں کے لئے پاکستانی فضائی حدود بندش کا ساتواں روز ہے، بھارتی رجسٹرڈ ایئرلائنز کی دہلی سے کابل،تاشقنداورالماتے، دہلی سے ماسکو ،استنبول اور تہران کی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں۔جس کے باعث بھارتی ایئرلائنز مسافروں کو رقوم واپس کرنے کی یقین دہانیاں کرانے پر مجبور ہے، نقصان میں جانیوالی ایئرلائنز میں ایئرانڈیا،انڈیگو،اسپائس جیٹ شامل ہیں۔
بھارت کی وستارا، ایئرانڈیا ایکسپریس اور اکاسا ایئرلائنز بھی شدید مندی کا شکار ہے ، گزشتہ 6 روز کے دوران 600 سے زائد بھارتی پروازیں متاثرہوئیں اور بھارتی ایئرلائنز کو 130 کروڑ بھارتی روپے کا نقصان ہوچکا ہے، جس میں مزید اضافہ ہوگا۔پاکستان کی فضائی حدود بندش سے بھارتی طیاروں کو لمبے روٹ سے فیول اور دیگر دگنے اخراجات کا سامنا ہے۔
بھارت کی امریکا یورپ برطانیہ کے لمبے روٹس پر پروازوں کو ری فیولنگ کے لئے دوبار لینڈنگ اور ٹیک بھی کیا جارہا ہے۔ایوی ایشن ذرائع کے مطابق ری فیولنگ کے لیے بھارتی طیاروں کو لینڈنگ پر بھاری ایئرپورٹ چارجز دینا پڑ رہے ہیں، امریکہ برطانیہ یورپی ملکوں کی پروازوں پر دو بار ری فیولنگ سے بھارتی ایرلائنز کے اخراجات دگنے ہوگئے ہیں۔
بھارتی ایئرلائنز کے عملہ کو بھی ڈیوٹی ٹائم اور آرام میں بھی خلل کا سامنا ہے جبکہ بھارتی مسافروں کو کنیکٹنگ فلائٹس پر پہنچنے میں دشواری کا بھی سامنا ہے۔دہلی، ممبئی، بنگلور، امرتسر سمیت دیگر ایئرپورٹس کی لمبے روٹس پر جانے والی بھارتی پروازوں کے اضافی اخراجات نے ایرلائنز کی چیخیں نکال دی ہیں۔خیال رہے پاکستان نے ابتدائی طور بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود ایک ماہ کے لئے بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بھارتی ایئرلائنز
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک