پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، اسحٰق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) انٹر سروسز پبلک ریلیشن (آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحٰق ڈار پریس کانفرنس کررہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سندھ میں ڈاکو راج خطرناک صورت اختیار کرچکا ، نظام الدین میمن
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شکار پور(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے قائم مقام امیر پروفیسر نظام الدین میمن نے کہا ہے کہ سندھ میں ڈاکو راج ایک خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے معصوم شہریوں اور بچوں کو اغوا کرکے ان پر تشدد کی وڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل کرنا معمول بن چکا ہے جبکہ ریاستی ادارے مکمل طور پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، شکارپور میں دن دیہاڑے کار پر فائرنگ کے نتیجے میں 4 بے گناہ معصوم شہریوں کا قتل سندھ حکومت کی جانب سے سب ٹھیک ہے کے دعوؤں کی قلعی کھول کر رکھ دی ہے، سندھ کے عوام کو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت قبائلی دہشت گردی اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے حکمرانوں کی بے حسی کے باعث پکے کے بااثر افراد کچے کے ڈاکوؤں کے سہولت کار بن چکے ہیں اور جاگیردارانہ سیاسی گروہ انہیں پناہ دے رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی کی جانب سے گھنٹہ گھر چوک شکارپور میں امن امان کی بحالی کے لیے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر عبدالسمیع شمس بھٹی، مقامی امیر صدرالدین مہر سمیت دیگر ذمے داران نے بھی خطاب کیا۔ جماعت اسلامی کا احتجاجی کیمپ 3 روز سے جاری ہے۔ رہنماؤں نے روہت کمار کے قاتلوں کی گرفتاری، عید پر اغوا ہونے والے بچے انس تھہیم کی بازیابی، امن و امان کی بحالی اور نااہل ایس ایس پی کے استعفا کا مطالبہ کیا۔پروفیسر نظام الدین میمن نے مزید کہا کہ حکومت اور ریاست اپنی رٹ قائم کرے اور جرائم پیشہ لوگوں کو فوری گرفتار کرے۔بغیر سیاسی وابستگی کے میرٹ پر امن کے قیام کے لیے جرائم پیشہ افراد کے سہولت کار بڑے لوگوںسے آ ہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے، ایماندار افسران کو مکمل فری ہینڈ دیا جائے۔پکے کے ڈاکوؤں کی مقامی سرداروں اور بھوتاروں کی جانب سے سرپرستی ختم ہوجائے تو کچے کے ڈاکو ایک دن میں ہتھیار پھینک دیں گے۔ سندھ میں ڈاکو راج مسلط ہے،کسی کی جان،مال اور عزت محفوظ نہیں، جس میں پولیس، مقامی انتظامیہ اور وڈیرے ملوث ہیں۔ حکومت سندھ میں قیام امن اور شہریوں کی جان ومال کی حفاظت میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔حکومت کا فرض ہے کہ فی الفور مغویوں کی بازیابی، اغوا اور قتل وغارت کے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے تاکہ عوام میں عدم تحفظ کااحساس ختم ہوسکے۔