الزام تراشی کی بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہونگے؛ ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
سٹی 42 : ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق بھارتی اقدامات نے پہلگام واقعے سے متعلق صورتحال کو مشکوک کردیا ہے، واقعے کے صرف دس منٹ بعد آیف آئی آر درج ہوئی، پہلگام واقعے کے فوری بعد بغیر ثبوت پاکستان پر الزامات عائد کردیئے گئے، تھانہ 30منٹ دور واقع ہے لیکن مقدمہ 10 منٹ میں ہی درج کر لیا گیا، بھارتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے فوراً پاکستان پر الزام لگا دئیے۔
وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کے ہمراہ اہم پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے بتایا کہ کیسے ممکن ہے حملہ کے 10 منٹ کے اندر تحقیقات کرکے ایف آئی آر بھی درج کرادی گئی، ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ پہلگام واقعہ کے ہینڈلرز سرحد پار تھے، ایف آئی آر میں لکھا گیا کہ لوگوں پر اندھا دھند فائرنگ کی گئی، بھارت بیانیہ بناتا رہا کہ لوگوں کو مذہب پوچھ کر نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلو میٹر دور ہے، پہلگام میں سیاح کی ویڈیو میں لوگوں کو بھاگتے دیکھا جاسکتا ہے، پہلگام واقعہ میں ایک مسلمان کا بھی قتل کیاگیا ۔
بس سٹاپس پر پنکھوں، الیکٹرک واٹر کولر کی چوری کو روکنے کا نیا حل
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ واقعے کے فوری بعد ایف آئی آر کے اندراج اور مندر جات نے سوال پیدا کردیئے، پہلگام واقعے کو فوری طور پر مسلمانوں سے جوڑ دیا گیا ، بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کردیا ،بھارتی ایجنسیوں سے جڑے سوشل میڈیا ہینڈلز پر دوپہر3:05 پر خبر دی گئی،بھارتی نیوز چینلز نے سہ پہر 3:30 پر پہلگام واقعہ کی خبر دی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اسلامی دہشت گردوں کا کوئی وجود نہیں۔
پاکستان ائیر فورس کی بروقت کارروائی،بھارتی رافیل طیارے راہ فرار اختیار کر گئے
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ایف آئی آر
پڑھیں:
قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان کا پارلیمنٹ میں “ورچوئل مارشل لاء” کے نفاذ کا الزام، حکومت پر شدید تنقید
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزبِ اختلاف عمر ایوب خان نے پارلیمنٹ ہاؤس میں ورچوئل مارشل لاء نافذ ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک ٹویٹ میں عمر ایوب نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے بجٹ بحث کا آغاز کیا، مگر اسپیکر کی جانب سے لائیو کوریج کا وعدہ وفا نہ ہوا۔
عمر ایوب کے مطابق ان کی تقریر کے دوران قومی اسمبلی، دفاتر اور پریس گیلری کا وائی فائی بند کر دیا گیا، میڈیا کو کوریج سے روکا گیا اور موبائل فون پر نوٹس لینے کی بھی اجازت نہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی آواز کو دبانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے کیونکہ وہ جانتی ہے کہ یہ بجٹ عوام دشمن ہے۔
اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ ان کی تقریر کو سوشل میڈیا پر بھی سنسر کیا گیا، حالانکہ انہوں نے بجٹ میں مہنگائی، بیروزگاری اور عوامی مشکلات کو اجاگر کیا تھا۔ انہوں نے عمران خان، بشریٰ بی بی، شاہ محمود قریشی سمیت تمام سیاسی قیدیوں کا بھی ذکر کیا اور 9 مئی و 26 نومبر کے “شہداء” کے نام قومی اسمبلی میں لیے۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ جیسے ہی حکومتی وزیر کی تقریر شروع ہوئی، لائیو اسٹریم بحال ہو گئی اور پارلیمنٹ کا تکنیکی نظام “معجزانہ طور پر” درست ہو گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عملی طور پر مارشل لاء نافذ ہو چکا ہے اور کوئی ادارہ مؤثر طور پر کام نہیں کر رہا۔
Post Views: 4