ایران میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے ملزم کو پھانسی دیدی گئی
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
ایران میں ایک نوجوان کو پھانسی دیکر سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق محسن لنگرنشین کو مقامی جیل میں سزائے موت دی گئی۔ سزا سے قبل قانون کے تمام تقاضوں کو مکمل کیا گیا۔
ایران کی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملزم کو ہر سطح پر مکمل قانونی سہولیات فراہم کی گئیں۔
عدالتی دستاویز کے مطابق ملزم محسن لنگرنشین پر 2022 میں پاسداران انقلاب کے کرنل صیاد خدائی کے قتل میں اسرائیلی انٹیلی جنس موساد کی معاونت کا الزام بھی تھا۔
دستاویز سے پتا چلتا ہے کہ ملزم پر اصفہان میں ملکی دفاع سے جڑے حساس مرکز پر حملے کے لیے معلومات موساد کو فراہم کرنے کا الزام بھی تھا۔
ایرانی سپریم کورٹ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ملزم محسن لنگرنشین نے دورانِ تفتیش خود پر عائد تمام الزامات پر اعتراف جرم بھی کیا تھا۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب کسی شخص کو اسرائیل کے لیے جاسوسی پر سزا سنائی گئی ہو۔
دونوں ممالک کے درمیان دہائیوں سے جاری جنگ میں متعدد بار انھی الزامات میں کئی افراد کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملک میں ہم نے کسی محسن کو عزت کے قابل نہیں چھوڑا
لاہور:تجزیہ کار عامر الیاس رانا کا کہنا ہے کہ دیکھیں چونکہ یہاں پہ اس ملک میں نہ ہم نے کبھی کسی محسن کو اس قابل چھوڑا ہے کہ اس کی عزت کی جائے اور یہ ناشکری قوم ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ایٹمی ٹیسٹ پر اگر آپ آئیں گے تو نواز شریف کا نام آئے گا لیکن ذوالفقار علی بھٹو مرحوم ، اس میں جنرل ضیا الحق، اس میں غلام اسحاق خان، اس میں بے نظیر بھٹو مرحومہ ، اس میں عمران خان ہوں، مطلب آج تک کی کنٹینیوٹی کی میں بات کر رہا ہوں اور شہباز شریف، لیکن بیچ میں آپ نے چونکہ سوال دھماکوں کا کیا ہے تو وہ بالکل کلیئر بات ہے کہ قازقستان سے انھوں نے میسج کیا۔
تجزیہ کار محسن بیگ نے کہا کہ بیسیکلی جب دوسری کسی ہوسٹائل کنڑی کی لیڈرشپ ایسے لوگوں کے ہاتھ میں آ جائے جن کو شاید اس چیز کا ادراک نہیں ہے کہ اگر ایسا کوئی واقعہ نیوکلیئرایکسپیریمنٹ کرنے کا ہو گیا۔
تجزیہ کار منصور علی خان نے کہا کہ آج ستائیس سال کے بعد میں اس کو ایک دوسرے اینگل سے اس طرح دیکھنا چاہوں گا کہ شاید ستائیس سال پہلے یہ سچویشن نہیں تھی جو آج ہم دیکھ رہے ہیں، جس قسم کا مائنڈ سیٹ انڈیا کے اوپر حکمرانی کر رہا ہے نریندر مودی کی شکل میں میں تو بلکہ اس وقت ان لوگوں کو جنھوں نے اس پورے پروگرام کو کنسیو کیا اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچایا میرے خیال میں تو یہ بالکل مضحکہ خیز بات ہوگی اگر آج بھی کوئی یہ بات کہے کہ جی پاکستان کے پاس نیوکلیئر ڈیٹرنس نہیں ہونی چاہیے تھی یا اس سے پاکستان کو نقصان ہوا۔