اسرائیل، شام کو جنگ میں دھکیلنا چاہتا ہے، رجب طیب اردگان
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
اپنے ایک بیان میں تُرک صدر کا کہنا تھا کہ شام کو عدم استحکام اور بدامنی کی کھائی میں پھینکنے کی کوششوں کو ترکیہ آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے صدر "رجب طیب اردگان" نے کہا کہ صیہونی رژیم کا ارادہ ہے کہ وہ فلسطین اور لبنان میں پیدا کردہ بحران کو شام تک پھیلا دے۔ شام میں خانہ جنگی کے آغاز کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں اسرائیل کے حالیہ اقدامات کو ناقابل قبول اشتعال انگیزی قرار دیا۔ انہوں نے شام کی خودمختاری کے احترام پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شام کو عدم استحکام اور بدامنی کی کھائی میں پھینکنے کی کوششوں کو ترکیہ آہنی ہاتھوں سے نمٹے گا۔ انہوں نے کہا کہ انقرہ، دمشق کو کمزور کرنے کی کوششوں کے مقابلے میں خاموش نہیں بیٹھے گا۔ رجب طیب اردگان کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب گزشتہ روز سے جولانی رژیم اور دمشق کے مقامی داخلی گروہوں کے درمیان شدید تصادم کی خبریں سامنے آ رہی ہیں۔ اسی سلسلے میں شام میں ہیومن رائٹس واچ نے آج دوپہر کو اعلان کیا کہ دمشق کے اطراف بالخصوص "صحنایا" اور "اشرفیہ صحنایا" میں اب تک کی لڑائی کے نتیجے میں 22 افراد ہلاک ہو گئے۔ جن میں سے 6 افراد دروزی فرقے سے تعلق رکھتے ہیں جب کہ باقی مرنے والے تمام افراد جولانی رژیم سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس تصادم میں شدت کے بعد، صیہونی رژیم کوئلوں کی دلالی میں ہاتھ کالے کرنے کے مترادف شام پر حملہ آور ہو گئی۔ اسرائیل نے شامی اقلیتی فرقے دروز کی حفاظت کے بہانے یہ قدم اٹھایا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
اسرائیل قطر میں دوبارہ حملہ نہیں کرے گا: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر امریکا کا اہم اتحادی ہے اور اسرائیل دوبارہ قطر پر حملہ نہیں کرے گا۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ حماس نے یرغمالیوں کو ہلاک کرنے کی دھمکی دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شکاگو اور نیو اورلینز جیسے بے امن شہروں میں مرحلہ وار نیشنل گارڈز تعینات کیے جائیں گے۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے حکم پر امریکی فورسز نے وینزویلا میں دوسرا فضائی حملہ کیا، جس میں تین دہشتگرد ہلاک ہوئے۔ یہ کارروائی اس وقت کی گئی جب دہشتگرد منشیات کی منتقلی میں مصروف تھے۔ حملے میں امریکی افواج کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
انہوں نے زور دیا کہ منشیات مافیا امریکا میں منشیات اسمگل کرنے کی کوشش کر رہا تھا، جسے روکنے کے لیے یہ کارروائی کی گئی۔