لاہور کو دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں شامل کرنا عالمی سطح پر بڑی کامیابی ہے‘ عظمیٰ بخاری
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 اپریل2025ء) وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ عالمی ادارے کا لاہور کو دنیا کے محفوظ ترین شہر میں شامل کرنا عالمی سطح پر بڑی کامیابی ہے،لاہورمیں جرائم میں پچاس فیصد کمی آئی ہے، ڈکیتی اور قتل میں چون فیصد کمی آئی ہے، یہ سرکاری نہیں عالمی ادارے کی رپورٹ ہے،7لاکھ فوج کی سکیورٹی میں دہشت گردوں کا حملہ مودی کے لیے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈی جی پی آر لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ لاہور کو دو تین دن پہلے عالمی سطح پر بڑی کامیابی حاصل ہوئی ہے اور اسے دنیا کے محفوظ ترین شہروں میں شامل کیا گیا ہے، لاہور میں جرائم میں پچاس فیصد کمی آئی ہے، ڈکیتی اور قتل میں چون فیصد کمی آئی ہے، یہ سرکاری اعداد و شمار نہیں ہیں ایک عالمی ادارے کے ہیں۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب نے لاہور پولیس کو شاباشی بھی دی ہے، سیف سٹیز بنائے گئے ہیں جون تک پنجاب کے تمام بڑے شہروں میں یہ پراجیکٹ مکمل ہوجائے گا، ڈیرہ غازی خان اور بارڈر میں پولیس کے پاس سیفٹی کی چیزیں نہیں ہوتی تھیں ان کو فراہم کی گئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز ہمارے ہمسائے نے اپنے طیارے اڑائے اور تھوڑی دیر کے لئے جب ہمارے شاہین اڑے تو واپس اتار لیے، بھارتی پروپیگنڈا ہمیشہ پاکستان کے خلاف رہا ہے، دو ہزار ایک میں افضل گورو کو پھانسی دی گئی اس میں پاکستان سے تعلق سے شواہد نہیں ملے، دو ہزار سات میں سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس ٹرین کے پاکستان پر الزامات لگائے مگر انڈیا ثبوت نہ دے سکا، پٹھان کوٹ اور پلوامہ کے ثبوت بھی انڈیا فراہم نہ کرسکا، یہ پاکستان کے ساتھ جنگ کرنے کے لئے تیار بیٹھے ہیں لیکن اپنے میڈیا کو جواب نہیں دے پاتے۔انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان میں لوگوں کو آئی ڈی کارڈ دیکھ دیکھ کر مراوتے ہیں، سات لاکھ فوج کی سکیورٹی میں دہشت گردوں کا وہاں پہنچنا مودی کے لئے ڈوب مرنے کا مقام ہے، مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہیے، انڈین جنرل نے کہا کہ پاکستان سے کچھ نہیں ہوا بھارت نے کیا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے ثبوتوں کے ساتھ انڈین دہشت گردوں اور پلانٹڈ لوگوں کو شواہد کے ساتھ ثابت کیا ہے ابھی جعفر ایکسپریس پر بہت ساری بات ہونا باقی ہے۔عظمیٰ بخاری نے کہا کہ پاکستان نے ایک ذمہ دار ریاست ہونے کا ثبوت دیا، ایک ایک چپے کی ہم حفاظت کرنا جانتے ہیں، کل ان کا مشقیں شروع کرنے کا ارادہ تھا لیکن شاہین اڑے تو اس سے بھی بھاگ گئے، پاکستانی فوج کی حکمت عملی مکمل طور پر تیار ہے، لاہور کو نیویارک ، سڈنی سے زیادہ صاف شفاف کہا جارہا ہے جون تک باقی سیف سٹی لگنے کے بعد پورا پنجاب سیف ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج یونیفارم تنخواہ کے لئے نہیں پہنتی پاکستانی ہر وقت اپنے ملک کے لئے قربانی دینے کے لئے تیار ہیں انڈیا کچھ بھی نہیں کر پائے گا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انہوں نے کہا کہ فیصد کمی آئی ہے لاہور کو کے لئے
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔