ہم کائینٹک حملے کا دفاع کرلیں گے، معیشت کا کیا ہوگا؟ مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
آئی بی اے میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 26ویں ترمیم نے عدالتی نظام کو ختم کردیا ہے، پیکا طرز کا قانون پی ٹی آئی دور میں آیا تو شہباز شریف نے سخت بیان دیا تھا، حکمران عوامی ووٹ سے نہیں جیتا وہ عوامی کام کیوں کرے گا، بنگلا دیش الگ ہوا تو ان کی فی کس آمدنی ہم سے آدھی تھی، آج زیادہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے استفسار کیا کہ ہم کائنیٹک حملے کا دفاع کرلیں گے معیشت کا کیا ہوگا؟۔ آئی بی اے کراچی میں دی ویسٹہ سمٹ سے خطاب میں مفتاح اسماعیل نے کہا کہ پاکستان کو اس نہج پر لانے میں سب کا کردار ہے، حالات اس لیے ایسے ہیں کہ جو اصلاحات کرنی ہیں وہ نہیں کر رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت دشمن بن کر ابھر رہا ہے، پاکستان میں سیاسی ہم آہنگی درکار ہے، ممکن ہے وہ حملہ کرکے سوال پوچھے کہ ہم کتنے متحد ہیں۔ سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سوال یہ ہے کہ ہم کائنیٹک حملے کا دفاع کرلیں گے معیشت کا کیا ہوگا؟ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طور پر باہر جانے والوں کو حادثہ پیش آئے تو بھیجنے والے کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہیں، شہباز شریف کے خلاف بھی مقدمہ ہونا چاہیے کہ یہ لوگ باہر کیوں جارہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کی وجہ سے مالی خسارہ ہے اسے ٹھیک کیوں نہیں کرتے، صوبوں کو ملنے والی رقم کیوں شہروں کو نہیں ملتی؟ انہوں نے کہا کہ قومی ایئرلائن کی نجکاری میں کوئی نہ کوئی پخ نکل آتی ہے، نیب سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہورہی ہے، ملک میں قانون کی بالادستی نہیں۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ 26ویں ترمیم نے عدالتی نظام کو ختم کردیا ہے، پیکا طرز کا قانون پی ٹی آئی دور میں آیا تو شہباز شریف نے سخت بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ حکمران عوامی ووٹ سے نہیں جیتا وہ عوامی کام کیوں کرے گا، بنگلا دیش الگ ہوا تو ان کی فی کس آمدنی ہم سے آدھی تھی، آج زیادہ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مفتاح اسماعیل
پڑھیں:
امریکا، اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے، اسے اس کا حساب دینا ہوگا، ایرانی وزیر خارجہ
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کے پاس ایسے پختہ ثبوت موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی افواج اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے جانے والے فوجی حملوں میں اس کی مدد کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’ڈراپ اسرائیل‘: ایران سے لڑائی نے ٹرمپ کی حمایت کو تقسیم کر دیا
انہوں نے امریکا کو خبردار کیا کہ وہ اس معاملے سے پیچھے ہٹ جائے۔
اتوار کے روز تہران میں تعینات غیر ملکی سفیروں سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے واضح کیا کہ ایران کو اپنے دفاع اور اسرائیلی حملوں کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے، کیونکہ اسرائیل 13 جون سے ایران کے نیوکلیئر، فوجی اور سویلین علاقوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اسرائیل تنہا یہ حملے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا تھا، جب تک کہ اسے امریکا کی پشت پناہی حاصل نہ ہوتی۔
صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہےعراقچی نے کہا کہ ایران نے تمام صورتحال پر گہری نظر رکھی ہوئی ہے اور اس کے پاس ناقابل تردید شواہد ہیں کہ امریکی افواج اسرائیل کے ان حملوں کی حمایت کر رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان ثبوتوں سے بھی اہم بات یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کھل کر اسرائیل کی حمایت کی ہے۔ وزیر خارجہ کے مطابق امریکا اسرائیلی حملوں میں برابر کا شریک ہے اور اسے اس کا حساب دینا ہوگا۔
امریکا کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیےعراقچی نے مطالبہ کیا کہ امریکا کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے اور ایران پر اسرائیلی حملوں کی کھل کر مذمت کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ تہران یہ امید کرتا ہے کہ واشنگٹن اسرائیل سے فاصلہ اختیار کرے گا۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اسرائیلی جارحیت پر خاموشی پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ ایران نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں فوجی اور اقتصادی اہداف کو نشانہ بنایا۔
یہ بھی پڑھیں:ایران پر حملے کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال نہیں کرنے دینگے، آذربائیجان
عراقچی کے مطابق، ابتدائی میزائل حملے میں صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، لیکن جب دوسرے دن اسرائیل نے ایران کی اقتصادی عمارات پر حملے کیے، تو ایران نے بھی جوابی کارروائی میں اقتصادی اہداف کو نشانہ بنانا شروع کر دیا۔
یاد رہے کہ اسرائیلی افواج نے 13 جون کی صبح تہران کے رہائشی علاقوں، فوجی تنصیبات اور نیوکلیئر سائٹس پر حملے کیے تھے۔ ایرانی افواج نے جوابی کارروائی میں اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کی کئی شہروں پر تباہ کن بیلسٹک میزائل داغے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں