پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی پابندیاں شرمناک عمل ہے، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
وزیر اطلاعات سندھ نے کہا کہ پاکستانی نیوز چینلز کو بلاک کرنے کا فیصلہ بھارتی حکومت کی فسطائیت کا ثبوت ہے، انتہا پسند مودی سرکار پابندیوں سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو چھپا نہیں سکتی، کسی بھی قسم کی پابندی کشمیری عوام کو راہ آزادی سے ہٹا نہیں سکتی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے کہا ہے کہ پاکستانی ٹی وی چینلز پر بھارتی پابندیاں شرمناک عمل ہے۔ انہوں نے بھارت میں پاکستانی چینلز اور اینکرز پر پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں جب الیکشن قریب آتے ہیں تو بی جے پی فالس فلیگ آپریشن کر کے ہمدردیاں بٹورتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی نیوز چینلز کو بلاک کرنے کا فیصلہ بھارتی حکومت کی فسطائیت کا ثبوت ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ انتہا پسند مودی سرکار پابندیوں سے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو چھپا نہیں سکتی، کسی بھی قسم کی پابندی کشمیری عوام کو راہ آزادی سے ہٹا نہیں سکتی۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
’میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتری پاکستان کیوں نہیں جا سکتے؟‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) پاکستان کی سکھ برادری کے رہنماؤں نے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یاتریوں پر پاکستان میں سکھوں کے مقدس مقامات پر حاضری پر عائد کردہ پابندی ختم کرے، جسے انہوں نے عالمی اصولوں اور اخلاقی اقدار کے خلاف قرار دیا۔
پاکستان سکھ گردوارہ پربندھک کمیٹی کے نائب صدر مہیش سنگھ نے کہا کہ بھارت کی حالیہ پابندی، جو 12 ستمبر کو نافذ کی گئی اور جس میں سکیورٹی وجوہات کو جواز بنایا گیا، لاکھوں سکھ یاتریوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتی ہے۔
نئی دہلی نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔یہ تنازع ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب دونوں ایٹمی طاقتیں مئی میںمیزائل حملوں اور اس سے پہلے کشمیر میں خونریز حملے کے بعد تعلقات محدود کر چکی ہیں۔
(جاری ہے)
ویزے معطل ہیں اور سفارتی تعلقات کم درجے پر ہیں، تاہم امریکا کی ثالثی سے طے پانے والی دوطرفہ فائر بندی برقرار ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارتی سمیت تمام مذہبی زائرین کے لیے دروازے کھلے ہیں۔
خاص طور پر کرتارپور صاحب، جو سکھوں کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے، کے لیے انتظامات مکمل کیے جا رہے ہیں۔ یہ مقام پاکستانی پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع ہے، جو حالیہ سیلاب سے متاثر ہوا تھا۔گزشتہ ماہ بارشوں اور بھارتی ڈیموں سے پانی چھوڑے جانے کے باعث کرتارپور صاحب اور آس پاس کے علاقے زیر آب آ گئے تھے اور کرتاپور صاحب کے اندر پانی کی سطح 20 فٹ تک پہنچ گئی تھی۔
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صفائی اور بحالی کے فوری اقدامات کی ہدایت کی تھی اور یہ مقدس مقام ایک ہفتے کے اندر دوبارہ کھول دیا گیا تھا۔پاکستانی اہلکار غلام محی الدین کے مطابق بھارت اگر پابندی اٹھا لے، تو اس سال کرتارپور میں بھارتی سکھ یاتریوں کی تعداد ریکارڈ سطح تک پہنچ سکتی ہے۔ حکومت رہائش اور کھانے پینے کے خصوصی انتظامات کر رہی ہے۔
اس بارے میں مہیش سنگھ نے کہا، ''پاکستانی حکومت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ بھارتی یاتریوں کے لیے دروازے کھلے ہیں اور ویزے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔‘‘ایک اور سکھ رہنما گیانی ہرپریت سنگھ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بھارتی فیصلے پر سوال اٹھاتے ہوئے لکھا کہ اگر بھارت اورپاکستان آپس میں کرکٹ میچ کھیل سکتے ہیں، تو سکھ یاتریوں کو بھی پاکستان میں اپنے مذہبی مقامات پر جانے کی اجازت ہونا چاہیے۔
ادارت: مقبول ملک