خبردار! یہ کام نہ کیجئے، ورنہ آپ کا دماغ خود کو ’’کھا‘‘ سکتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
یہ کوئی ہارر فلم کا سین نہیں بلکہ حیرت انگیز سائنسی حقیقت ہے کہ ہمارا دماغ خاص حالات میں اپنے ہی خلیوں کو نگلنا شروع کردیتا ہے۔
جی ہاں! ’’آٹوفیجی‘‘ نامی یہ عمل قدرتی تو ہے، لیکن جب حد سے بڑھ جائے تو دماغی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ نیند کی شدید کمی ہمارے دماغ کو اپنے ہی حصوں کو تباہ کرنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ دماغ میں موجود ’ایسٹروسیٹس‘ نامی خلیے، جو عام طور پر فالتو مادوں کو صاف کرتے ہیں، نیند نہ پوری ہونے پر صحت مند نیورانز کو بھی نقصان پہنچانا شروع کر دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نیند پوری نہ ہونے پر ہم چڑچڑے پن اور یادداشت کی کمزوری کا شکار ہوجاتے ہیں۔
الزائمر جیسے مہلک امراض میں تو یہ عمل اور بھی خطرناک ہوجاتا ہے۔ دماغی خلیے ایک دوسرے سے رابطہ کھو بیٹھتے ہیں، اور آٹوفیجی کا عمل تیز ہو کر بیماری کو مزید بگاڑ دیتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مسلسل ذہنی دباؤ اور غذائی کمی بھی ’مائیکروگلیا‘ خلیوں کو مجبور کر دیتی ہے کہ وہ توانائی کی کمی پوری کرنے کےلیے اپنے ہی نیورانز کو کھانا شروع کر دیں۔
سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ عمل ایک دھوکے باز دوست کی طرح کام کرتا ہے۔ وقتی طور پر تو یہ دماغ کو فائدہ پہنچاتا ہے، لیکن اگر یہی عمل طویل عرصے تک جاری رہے تو یہی دماغی بیماریوں کی بنیاد بن جاتا ہے۔ سائنسدان خبردار کرتے ہیں کہ نیند کی مسلسل کمی مستقبل میں الزائمر کا باعث بن سکتی ہے۔
تو اگلی بار جب آپ رات گئے تک جاگنے کا سوچیں، تو یاد رکھیں، آپ کا دماغ بھوکا ہے، اور وہ اپنے آپ کو کھانے پر تُل سکتا ہے!
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں حملہ کر سکتا ہے، پاکستان
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 اپریل 2025ء) پاکستان کے وزیر اطلاعات نے بدھ کی صبح کہا کہ اسلام آباد کو ایسی "معتبر خفیہ اطلاعات" ہیں کہ بھارت اگلے 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر ایک ناگزیر فوجی حملے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
ان کا یہ بیان اس پس منظر میں آیا ہے، جب بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے منگل کی شام کو اپنے ملک کی مسلح افواج کو متنازعہ کشمیر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک ہلاکت خیز حملے کا مبینہ طور پر جواب دینے کا اختیار دیا اور کہا کہ وہ جس طرح مناسب سمجھیں آپریشن انجام دیں۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے پہاڑی قصبے پہلگام کے قریب حملہ آوروں نے 26 سیاحوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستان کے وزیر اطلاعات نے مزید کیا کہا؟پاکستان کے وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ نئی دہلی گزشتہ ہفتے شہریوں پر حملے کو مزید فوجی کارروائی کے لیے "بہانے" کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔
(جاری ہے)
عطا اللہ تارڑ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، "پاکستان کے پاس قابل اعتماد انٹیلیجنس ہے کہ بھارت پہلگام واقعے میں ملوث ہونے کے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات کے بہانے اگلے 24-36 گھنٹوں میں پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
"انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پہلگام حملے کی "غیر جانبدار کمیشن کی طرف سے معتبر، شفاف اور آزاد تحقیقات" میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
کشمیر میں درجنوں سیاحتی مقامات بند، پاک بھارت کشیدگی عروج پر
انہوں نے مزید کہا، "پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے ایسی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا یقینی اور فیصلہ کن جواب دیا جائے گا۔
"ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بین الاقوامی برادری کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جنگ سے ہونے والے تباہ کن نتائج کی ذمہ داری صرف اور صرف بھارت پر عائد ہو گی۔
مودی نے بھارتی آرمی چیف سے کیا کہا؟روئٹرز اور اے ایف پی نیوز ایجنسیوں نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ منگل کی شام کو مودی نے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، قومی سلامتی کے مشیر اور سینیئر جرنیلوں سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق انہوں نے فوجی سربراہوں کو "دہشت گردی کے حملے کے جواب کے لیے، طریقہ کار، اہداف اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے کی مکمل آپریشنل آزادی دی۔"
بھارت پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگاتا ہے اور اس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسلام آباد کشمیر میں عسکریت پسندی کی مالی معاونت اور حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ اسلام آباد اس الزام کی تردید کرتا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ وہ مسلم اکثریتی کشمیر کے حق خود ارادیت کے لیے انہیں محض اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرتا ہے۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کریک ڈاؤن پر غم و غصہ
دریں اثنا بھارت اور پاکستانی فوجیوں کے درمیان سرحد پار سے فائرنگ کا سلسلہ پانچویں دن بھی جاری رہا۔ بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے راتوں رات متعدد پاکستانی پوزیشنوں سے "بغیر اشتعال انگیز چھوٹے ہتھیاروں کی فائرنگ" کا جواب دیا۔
پاکستانی فوج نے کسی ایسی فائرنگ کی تصدیق نہیں کی، جس کے نتیجے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم سرکاری ریڈیو نے منگل کو اطلاع دی تھی کہ ایل او سی پر فوج نے ایک بھارتی ڈرون کو مار گرایا ہے۔
روئٹرز کے ذرائع کے مطابق نئی دہلی نے ابھی تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم بھارتی حکام نے یہ دعویٰ ضرور کیا ہے کہ پاکستان میں مقیم ہیکرز کی جانب سے بھارتی فوج سے منسلک ویب سائٹس میں دراندازی کی کوششوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
کشمیر میں سرگرم اہم عسکری گروہ کون کون سے ہیں؟
کشیدگی کم کرنے پر زوراس دوران برطانیہ اور امریکہ سمیت کئی ممالک نے بھارت اور پاکستان سے تحمل سے کام لینے کی نصیحت کی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے بتایا ہے کہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے امریکی حکومت پاکستان اور بھارت دونوں سے رابطے میں ہے۔واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو کی طرف سے انہیں بتایا گیا ہے کہ بھارت اور پاکستان سے رابطہ کیا جا رہا ہے اور دونوں ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کشیدگی نہ بڑھائیں۔
ٹیمی بروس کا کہنا تھا کہ مارکو روبیو جلد ہی اپنے پاکستانی اور بھارتی ہم منصبوں سے بات کریں گے۔ امریکی وزارتِ خارجہ کی ترجمان کے مطابق مارکو روبیو نے دیگر قومی رہنماؤں اور وزرائے خارجہ پر بھی زور دیا ہے کہ وہ بھی اس مسئلے پر پاکستان اور بھارت سے رجوع کریں۔
پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
کشمیری شہریوں نے بنکر مضبوط کرنے شروع کر دیےجوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسیوں کے درمیان کشمیری، جو ایل او سی پر اکثر گولہ باری میں پھنس جاتے ہیں، نے اپنے زیر زمین بنکروں کو مضبوط کرنا شروع کر دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان لڑائی کی صورت میں کہاں چھپنا ہے اس کے انتظام میں لگے ہیں۔
ایک 51 سالہ کسان اعوان نے اے ایف پی نیوز ایجنسی کو بتایا، "ہم نے سرحد پار سے ہونے والی فائرنگ کو برداشت کیا ہے، جو کہ ایک مشکل تجربہ رہا ہے، اور ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے بچے بھی اس سے گزریں۔"
کشمیر کا تنازعہ، کیا کوئی نیا مسلح تصادم ممکن ہے؟
اعوان نے بتایا کہ وہ اور ان کے بچوں نے ایک بنکر کو صاف کیا ہے، جسے وہ عام طور پر بھوسے کو ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
چکوٹھی گاؤں میں، لائن آف کنٹرول سے تقریباً تین کلومیٹر کے فاصلے پر، ڈی فیکٹو کشمیر بارڈر کے پاس اعوان اور اس کے کزن شبیر ایک بنکر تیار کر رہے ہیں، جو انہوں نے سن 2017 میں تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے کی لاگت سے بنایا تھا۔ غریب علاقے میں یہ ایک اہم رقم ہے۔
ریٹائرڈ سپاہی شبیر نے کہا، "ہر روز، بھارت مختلف دھمکیاں دیتا ہے، کہتا ہے کہ وہ یہ اور وہ کریں گے۔
اسی لیے ہم آج ان بنکروں کی صفائی کر رہے ہیں، تاکہ ضرورت پڑنے پر ہم ان کا استعمال کر سکیں اور اپنی زندگیوں کو محفوظ بنا سکیں۔"ہمالیہ کے پہاڑوں میں بنائے گئے بنکر تقریباً 2.5 میٹر گہرے، 3.5 میٹر چوڑے اور 3.5 میٹر لمبے (آٹھ بائی دس بائی دس فٹ) کے ہیں۔ کچھ کنکریٹ کے ساتھ مضبوط ہیں، جو لوگ اس کی استطاعت نہیں رکھتے وہ بچنے کے لیے صرف مٹی کی دیواریں استعمال کرتے ہیں۔
بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی: پاکستان کے لیے چین کی حمایت
چار بچوں کی ماں، 40 سالہ سلیمہ بی بی نے کہا، "ہماری بنیادی تشویش اپنے بچوں کی حفاظت ہے۔ ان کی حفاظت ہماری سب سے بڑی ترجیح ہے۔"
بیشتر مقامی لوگ کھیتی باڑی کے علاوہ، خوبصورت علاقے میں سیاحت کی صنعت پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، لیکن روئٹرز کی طرف سے دیکھی گئی ایک سرکاری دستاویز کے مطابق، مقامی حکام نے 87 اہم سیاحتی مقامات میں سے 48 کو بند کر دیا ہے۔