پاک فوج دشمن کو دھول چٹانے کیلیے تیار؛ جنگی مشقوں میں جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاک فوج دشمن کو دھول چٹانے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور اس سلسلے میں جنگی مشقوں میں جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی جنگی مشقیں پورے زور و شور سے جاری ہیں اور جنگی حکمت عملی کے پیش نظر ان مشقوں میں جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
جنگی مشقوں میں پاک فوج کے افسران اور جوان اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں کا بھرپور طریقے سے اظہار کررہے ہیں۔ جنگی مشقوں کا مقصد دشمن کی کسی بھی جارحیت کا بروقت، بھرپور اور منہ توڑ جواب دینا ہے۔
سکویرٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج دُشمن کی کسی بھی جارحیت کا دندان شکن جواب دینےکے لیے ہر دم تیار ہے۔
پاک فضائیہ دشمن کو دھول چٹانے کے لیے ہر لمحہ تیار
پاک فضائیہ نے ہمیشہ پاکستان کی سالمیت کی خاطر اپنی پیشہ ورانہ ذمے داریاں مؤثر انداز میں ادا کی ہیں ۔ پاکستان ائیر فورس پوری دنیا میں اپنی تکنیکی مہارت اور دلیرانہ شہرت سے جانی جاتی ہے ۔
جدید ترین لڑاکا طیاروں سے لیس پاکستان ائیر فورس کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے تیار اور پُر عزم ہے۔
خیبر پختونخوا: ناخوشگوار واقعہ کی بروقت اطلاع کیلئے 50 سائرن سسٹم نصب
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جنگی مشقوں پاک فوج کے لیے
پڑھیں:
قال اللہ تعالیٰ و قال رسول اللہ ﷺ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250917-03-1
(مگر فی الواقع اِن لوگوں کو یقین نہیں ہے) بلکہ یہ اپنے شک میں پڑے کھیل رہے ہیں۔اچھا انتظار کرو اْس دن کا جب آسمان صریح دھواں لیے ہوئے آئے گا۔ اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے درد ناک سزا۔ (اب کہتے ہیں کہ) ’’ پروردگار، ہم پر سے یہ عذاب ٹال دے، ہم ایمان لاتے ہیں‘‘۔ اِن کی غفلت کہاں دور ہوتی ہے؟ اِن کا حال تو یہ ہے کہ اِن کے پاس رسول مبین آ گیا۔ پھر بھی یہ اْس کی طرف ملتفت نہ ہوئے اور کہا کہ ’’یہ تو سکھایا پڑھایا باولا ہے‘‘۔ ہم ذرا عذاب ہٹائے دیتے ہیں، تم لوگ پھر وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے۔ (سورۃ الدخان:9تا15)
سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روئے زمین پر سب سے پہلے تعمیر کی جانے والی مسجد کے حوالے سے سوال کیا۔ آپ نے جواب دیا: ’’مسجد حرام‘‘۔ میں نے سوال کیا: پھر کون (اس کے بعد کون سی مسجد تعمیر کی گئی) ؟ تو آپ نے جواب دیا: ’’مسجد اقصیٰ‘‘۔ میں نے سوال کیا: ان دونوں کی تعمیر کے دوران کتنا وقفہ ہے؟ تو آپؐ نے جواب دیا: ’’چالیس سال، پھر پوری زمین تیرے لیے مسجد ہے، جہاں بھی تمہیں نماز کا وقت آجائے، نماز پڑھ لو‘‘۔ (مسلم