پاکستان، بھارت کے مابین کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکی پہل
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 01 مئی 2025ء) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے فون پر الگ الگ بات کی۔
امریکی محکمہ خارجہ نے روبیو کی فون کال کے بعد ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے انتہا پسندی سے نمٹنے میں بھارت کی حمایت کا اظہار کیا اور پاکستان سے پہلگام حملے کی تفتیش میں نئی دہلی سے تعاون کرنے کی اپیل کی۔
'پاکستان پہلے حملہ نہیں کرے گا، لیکن پیچھے بھی نہیں ہٹے گا'
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق روبیو نے کہا کہ کشمیر میں حملہ ''دہشت گردی‘‘ اور ''ناقابل قبول‘‘ ہے اور پاکستان کو اس کی ''مذمت کرنے کی ضرورت‘‘ ہے۔
(جاری ہے)
روبیو کی پاکستانی اور بھارتی رہنماؤں کو یہ فون کالیں دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کم کرانے کے لیے امریکہ کی پہلی اعلیٰ سطحی عوامی پہل تھیں۔
پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
واضح رہے کہ بائیس اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ایک خونریز حملے میں کم از کم چھبیس سیاح مارے گئے تھے۔ اس واقعے کے بعد دونوں دیرینہ حریف پڑوسیوں کے درمیان کشیدگی مزید بڑھ چکی ہے۔
شہباز شریف نے کیا کہا؟پاکستان کے وزیر اعظم کے دفتر سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے امریکی وزیرخارجہ سے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتا ہے۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے قائدانہ کردار اور 90 ہزار سے زائد جانوں اور 152 ارب امریکی ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات کی قربانی کو بھی اجاگر کیا۔بھارت کے ساتھ بڑھتی کشیدگی: پاکستان کے لیے چین کی حمایت
بھارت کے مبینہ 'اشتعال انگیز اور اکسانے والے رویے‘ کو انتہائی مایوس کن اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے شہباز شریف نے کہا، ''بھارت کی اشتعال انگیزی کا مقصد پاکستان کی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے جاری کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔
‘‘پاکستانی وزیر اعظم نے پہلگام حملے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھارتی کوششوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے حقائق کو سامنے لانے کے لیے شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا اور امریکہ پر زور دیا کہ وہ بھارت پر بیان بازی سے گریز کرنے اور ذمہ داری سے کام لینے کے لیے دباؤ ڈالے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پانی کو ہتھیار بنانے کا انتخاب کیا ہے، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کے لیے لائف لائن ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ سے کیا بات ہوئی؟امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے ساتھ ایک علیحدہ فون کال میں ''وزیر خارجہ روبیو نے پہلگام میں خوفناک دہشت گردانہ حملے میں انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنے دکھ کا اظہار کیا، اور دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ تعاون کے لیے امریکہ کے عزم کا اعادہ کیا۔
‘‘روبیو نے ''بھارت کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ پاکستان کے ساتھ کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرے۔‘‘
جے شنکر نے جمعرات کو ایکس پر لکھا کہ جن لوگوں نے گذشتہ ہفتے کشمیر (پہلگام) میں حملے کی منصوبہ بندی کی اور اسے انجام دیا، ان کو ’’انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔
‘‘فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو کے بعد ایک بیان میں کہا، ''اس حملے کے مرتکب، پشت پناہی کرنے والوں اور منصوبہ سازوں کو انصاف کا سامنا کرنا چاہیے۔‘‘
روبیو کی ٹیلی فون کالز پاکستانی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے اس بیان کے بعد عمل میں آئیں کہ پاکستان کے پاس ''معتبر انٹیلیجنس ہے کہ بھارت 24 سے 36 گھنٹوں کے اندر فوجی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
‘‘مارکو روبیو نے جوہری ہتھیاروں سے لیس جنوبی ایشیا کے ان دونوں پڑوسی ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے دوسرے ممالک پر بھی زور دیا کہ وہ بھی کشیدگی کم کرانے میں مدد کریں۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھارتی وزیر خارجہ پاکستانی وزیر شہباز شریف نے پاکستان کے نے کہا کہ روبیو نے بھارت کے کے ساتھ کے بعد کے لیے
پڑھیں:
بھارت کا 5 منٹ بعد پاکستان پر حملے کا الزام لگانا انتہائی نامناسب ہے، سابق امریکی نائب وزیر خارجہ
پاک بھارت کشیدگی کے حل کے بارے میں امریکی سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ ہم نے اس طرح کے فلمیں پہلے بھی دیکھیں ہیں، وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام اپنی اپنی لیڈرشپ سے کہیں کہ بس بہت ہوچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ہارورڈ یونیورسٹی امریکہ میں نجی ٹی وی کے میزبان حامد میر سے گفتگو کے دوران رابن رافیل نے وزیراعظم شہباز شریف کی پہلگام حملے کی تحقیقات غیر جانبدار ماہرین سے کرانے کی تجویز کی حمایت کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلگام حملے پر پاکستان کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش مثبت پیشرفت ہے، عالمی برادری کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے فوری کردار ادا کرنا چاہیے۔
امریکا کی سابق نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا رابن رافیل نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ امریکی حکومت شہباز شریف کی تجویز کو سپورٹ کرے گی جب کہ دونوں ممالک کو چاہیے کہ وہ ملکر بیٹھیں اور مسائل کا حل نکالیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ مضحکہ خیز ہے کہ واقعہ کے 5 منٹ کے بعد ہی ایک فریق کہے کہ انہیں پتا ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا، تاہم اس حوالے سے درست حقائق جاننا بہت ضروری ہوتا ہے۔
میزبان نے سوال کیا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے کا کیا حل ہے؟۔ جس پر ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان اس طرح کی کشیدگی پہلی مرتبہ نہیں ہوئی، ہم نے اس طرح کے فلمیں پہلے بھی دیکھیں ہیں، وقت آگیا ہے کہ عالمی برادری اور دونوں ممالک کے عوام اپنی اپنی لیڈرشپ سے کہیں کہ بس بہت ہوچکا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ مسائل کا حل نکالا جائے۔
میزبان کی جانب سے پاک-امریکا تعلقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکا میں نئی حکومت ابھی سنھبل رہی ہے، امریکا نے پاکستان اور جنوبی ایشیا میں پالیسی بنانے کے لیے ابھی لوگ تعینات نہیں کیے، صورتھال کو جانچنے میں وقت لگے گا۔ مزید کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ پاکستان سے تعلقات کو مستحکم کرنے کے لیے پچھلی انتظامیہ کی کوششوں کو ہی استوار کرے گی اور پاکستان کے ساتھ تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گی۔
واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 22 اپریل کو 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد 23 اپریل کو سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا، جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام باد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔