PL-15 سے لیس Thunder کی پہلی جھلک
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
جنوبی ایشیاء ایک مرتبہ پھر جنگ کے دہانے پر کھڑا دکھائی دے رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت کی افواج سرحد پر آمنے سامنے آ چکی ہیں اور خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ پاک فوج نے ایل او سی پر پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی کرنے والے بھارتی کواڈ کاپٹر کو مار گرایا ہے۔بھمبر کے علاقے مناور سیکٹر میں دشمن نے کواڈ کاپٹر کے ذریعے جاسوسی کرنے کی کوشش کی ۔ پاک فوج نے بروقت کارروائی کر کے دشمن کی اس مذموم کوشش کو ناکام بنا دیا۔یہ واقعہ پاک فوج کی مستعدی، پیشہ ورانہ مہارت اور دفاعی تیاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔پہلگام میں بے گناہ سیاحوں پر حملے کے چند منٹوں بعد ہی بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے اس کا الزام پاکستان پر لگا دیا۔ بھارتی حکومت کی یہ جلد بازی اور بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر انگلی اٹھانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔پاکستانی وزیر دفاع نے کھلے الفاظ میں دنیا کو آگاہ کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ بھارتی حملے کے خدشے پر سرحد پر پاکستان کی فوجی قوت مزید بڑھا دی گئی ہے۔ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں کا استعمال صرف اس صورت میں کرے گا جب ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو۔ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت کی طرف سے حملے کا امکان ہے۔ اس صورت حال میں پاکستان کو کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرنا ضروری تھے اور وہ فیصلے کر لئے گئے ہیں۔ پاکستانی فوج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے بھی آگاہ کر دیا ہے۔
پاکستان نے بھارتی جارحیت سے نمٹنے کے لیے سرحد پار سینکڑوں اہداف کی نشاندہی کر لی ہے اور کسی بھی حملے کی صورت میں ان اہداف کو چند ہی منٹوں میں نشانہ بنایا جائے گا۔ایک روز قبل ہی پاکستان ایئر فورس کی جانب سے جاری کی گئی ایک غیرمعمولی تصویر نے دفاعی تجزیہ کاروں اور شائقین کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ یہ تصویر JF-17 Thunder طیارے کو دکھاتی ہے جو PL-15 طویل فاصلے تک مار کرنے والے BVR (Beyond Visual Range) میزائلوں سے لیس ہے اور وہ بھی ڈوئل ریک (dual racks) پر نصب حالت میں۔ یہ پہلی بار ہے کہ ایسی کوئی تصویر عوامی سطح پر جاری کی گئی ہے جو نہ صرف PAF کی تکنیکی صلاحیت کا مظہر ہے بلکہ دشمن کے لیے ایک خاموش مگر واضح پیغام بھی ہے۔PL-15 میزائل کی شمولیت، جس کی رینج 200 کلومیٹر سے زائد بتائی جاتی ہے، JF-17 کی صلاحیتوں کو ایک نئے درجے پر لے جاتی ہے۔ یہ ہتھیار دشمن کے طیاروں کو دور ہی سے تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو فضائی برتری کے حصول میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان ایئر فورس (PAF) ہمیشہ سے وطنِ عزیز کی فضائی حدود کی محافظ رہی ہے۔ ماضی گواہ ہے کہ جب کبھی دشمن نے سرحدوں کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا پاک فضائیہ نے نہ صرف بروقت جواب دیا بلکہ دشمن کو ایسی چوٹ دی کہ وہ مدتوں یاد رکھے۔ یہی جذبہ، یہی پیشہ ورانہ مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کا امتزاج PAF کو دنیا کی بہترین فضائی افواج میں شامل کرتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ پاکستان نے حالیہ کشیدگی کا آغاز نہیں کیا۔ نہ ہی ریاست پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق ثابت ہوا ہے۔ اب تک کسی بھی پاکستانی نان اسٹیٹ ایکٹر کے ملوث ہونے کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔ پاکستان بار بار دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار کرتا رہا ہے اور نہ صرف اپنے ملک سے بلکہ پورے خطے سے جبکہ بھارت نہ صرف پاکستان پر الزامات کی بوچھاڑ کرتا ہے بلکہ کشمیری عوام کو بھی ظلم و بربریت کا نشانہ بنا رہا ہے۔بھارت کے زیرِ قبضہ کشمیر میں عام لوگوں کے گھروں کو تباہ کیا جا رہا ہے ان کے رشتہ داروں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور کشمیریوں کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے۔
(جاری ہے)
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل پاکستان کا سب سے بڑا دشمن
ریاض احمدچودھری
پاکستان مسلم دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور اس کی ایران کے ساتھ ایک طویل اور غیر محفوظ سرحد ہے۔ دارالحکومت اسلام آباد میں حکام نے امریکی سفارت خانے اور دیگر شہروں میں امریکی قونصل خانوں کی سکیورٹی بھی ممکنہ احتجاج یا تشدد کے خدشے کے پیش نظر مزید سخت کر دی ہے۔اسرائیل کی جانب سے ایران میں فضائی حملوں کے بعد پاکستان نے جمعے کے روز اپنے ایئر ڈیفنس سسٹمز فعال کرتے ہوئے ایران سے ملحقہ سرحد اور جوہری تنصیبات کے قریب جنگی طیارے الرٹ کر دیے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ اقدام احتیاطی تدبیر کے طور پر کیا گیا ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری اقدامات اٹھائیں تاکہ اس کشیدگی کو روکا جاسکے، جو علاقائی اور عالمی امن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے بھی اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ یہ حملے اقوامِ متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کے بنیادی اصولوں کی سراسر خلاف ورزی ہیں۔ وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایران سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے ان حملوں کو ”ناجائز” اور ”ایرانی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی” قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ ایران میں موجود ہزاروں پاکستانی زائرین کی فوری واپسی کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔مشرقِ وسطیٰ ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے، جہاں اسرائیل اور ایران کے درمیان حالیہ جھڑپوں نے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا کے امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔اسرائیل کے ایران پر وسیع پیمانے پر کیے گئے حملوں کے بعد عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔چونکہ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے اور حالیہ دنوں میں بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران اسرائیلی ساختہ ڈرونز کو کامیابی سے تباہ کرچکا ہے، تو اب عوامی سطح پر یہ سوال شدت سے ابھر رہا ہے کہ کیا پاکستان موجودہ تنازع میں کوئی مؤثر کردار ادا کرسکتا ہے؟
پاکستان مضبوط قوم و فوج رکھتا ہے اسرائیل کی جرات نہیں پاکستان پر حملہ کرے، اسرائیل بھارت سے مل کر بلوچستان اور کے پی میں سازشیں ہی کر سکتا ہے،پاکستان فلسطین کے ساتھ کھڑا ہے، امت مسلمہ متحد ہو جائے تو فلسطین آج آزاد ہو سکتا ہے۔ گریٹر اسرائیل پلان کا حصہ ہے شام لبنان یمن ترکی و سعودی عرب پر حملہ کررہا ہے تو اسے صرف اتحاد سے روکا جا سکتا ہے۔ سچ بڑا تلخ ہے چھتیس اسلامی ممالک ہیں جس کے اسرائیل سے تعلقات ہیں تین نے اپنے سفیر واپس بلائے ہیں، حق اس کو ملتا ہے جو قانون کو مانتا ہے۔
اسرائیل نے ہمیشہ پاکستان کی مخالفت کی۔ وہ سمجھتا ہے کہ پاکستان ہی عرب ممالک پر اسے تسلیم نہ کرنے پر زور دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل پاکستان کے خلاف بننے والے ہر اتحاد کا سر گرم رکن ہے۔ پاکستان نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا۔ اسرائیل اور پاکستان کے درمیان فاصلے کی زیادتی اسرائیل کو براہ راست پاکستان کے خلاف اقدام سے روکے ہوئے ہے۔ اس کا توڑ اس نے یہ نکالا ہے کہ اسرائیل، بھارت جو کہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور جس نے پاکستان کے وجود کو تسلیم ہی نہیں کیا، کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف منصوبے بنارہا ہے۔ کشمیر کے جنگ آزادی کے خلاف بھارت کی فوجی اور افرادی امداد کر رہا ہے۔ تاکہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کو کچلا جا سکے۔ اس سے پاکستان پر برا اثر پڑے گا۔ اسی طرح بھارت کو طیارے اور اب جدید ترین فالکن میزائل دے کر پاکستان کے خلاف اس کی مدد کر رہا ہے۔ کیونکہ اسرائیل سمجھتا ہے کہ اگر پاکستان کو وجود خدانخواستہ مٹ جائے تو وہ اسلامی دنیا بالخصوص عرب دنیا کو اپنے زیر اثر کر لے گا جس میں وہ کافی حد تک کامیاب بھی ہو چکا ہے۔
پاکستان یہودیوں کی آنکھوں میں شروع دن سے کھٹکتا رہا ہے 1956ء میں نہر سویز پر اسرائیل ، برطانیہ اور فرانس کے حملے سے لے کر اب تک عرب دنیابالخصوص اہل فلسطین کے خلاف بین الاقوامی صیہونیت نے جتنی کارروائیاں کیں پاکستان نے خود عرب ملک نہ ہونے کے باوجود ان کارروائیوں کو اپنے خلاف سرگرمیاں سمجھا بلکہ عربوں کی بڑھ چڑھ کر حمایت کی کیونکہ وہ ان کے ساتھ اسلام کے اس رشتے سے منسلک ہے جو گزشتہ پندرہ صدیوں سے مسلمانوں کو آپس میں پروئے ہوئے ہے اور وہ عربوں پراحسان کرکے نہیں بلکہ اپنا دینی فریضہ سمجھ کر اپنا اسلامی کردار ادا کرتا ہے جواباً عربوں کا طرز عمل بھی ایسا ہی تھا وہ پاکستان کے اس کردار کو دلی طور پر پسند کرتے رہے جب پاکستان نے ایٹمی دھماکہ کیاتو انہوں نے پاکستان کی اس کامیابی کو اپنی کامیابی سمجھا اور اس روز اپنے طور پر بے حد خوشی کا اظہار کیا بعض عرب ملکوں نے اسرائیل کے ناجائز وجود کو سیاسی طور پر تسلیم بھی کرلیا لیکن پاکستان نے ایسا نہیں کیا اور امریکہ ، برطانیہ وغیرہ کے سخت دباؤ اور ترغیب کے باوجود اپنے موقف پر قائم رہا اسرائیل کی اس دشمنی کا ایک سبب اور بھی ہے وہ یہ کہ پاکستان کی نظریاتی بنیاد اسلام ہے یہود کا اسلام کے ساتھ دشمنی صدیوں پرانی ہے۔