خالد حسین مگسی کی زیرصدارت اعلیٰ سطحی اجلاس،وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کے جاری اور آئندہ ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 مئی2025ء)وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، خالد حسین مگسی کی زیر صدارت وزارت سے منسلک مختلف اداروں کے سربراہان کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی سیکریٹری ساجد بلوچ نے بھی شرکت کی۔ اجلاس کا مقصد وزارت کے تحت جاری 31 ترقیاتی منصوبوں کی پیش رفت کا جائزہ لینا اور مستقبل کے اقدامات کے لیے لائحہ عمل پر غور کرنا تھا۔
وفاقی وزیر نے اس موقع پر زور دیا کہ حکومت اور وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کا وژن ہے کہ قومی ترقی اور سرمایہ کاری کے ثمرات ہر پاکستانی تک یکساں طور پر پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام منصوبے ایسے ہونے چاہئیں جو براہِ راست عام شہری کی زندگی کو بہتر بنائیں، خصوصاً پسماندہ اور کم ترقی یافتہ علاقوں کو ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے میں مدد دیں۔(جاری ہے)
خالد حسین مگسی نے شمولیتی سائنسی ترقی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں سائنسی تعلیم، تحقیق اور اختراعات کے فروغ کے لیے کوششوں کو مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے اداروں پر زور دیا کہ صرف انفراسٹرکچر پر نہیں، بلکہ انسانی وسائل کی ترقی، شعور بیداری اور معیاری تعلیم تک رسائی کو بھی یقینی بنایا جائے۔وفاقی وزیر نے ملک میں کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور کہا کہ وزارت اور اس سے منسلک ادارے تحقیق، سرمایہ کاری اور سائنسی ترقی کے فروغ کے لیے شفافیت اور مؤثریت کو اپنا نصب العین بنائیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے
پڑھیں:
آئندہ بجٹ میں دودھ، دواؤں اور اسٹیشنری سے متعلق اہم خبرآ گئی
پاکستان کا مالی سال 26-2025 کا بجٹ آئندہ ماہ پیش کیا جائے گا بجٹ کیلیے دودھ، دواؤں اور اسٹیشنری سے متعلق تجاویز سامنے آ گئی ہیں۔
وفاقی بجٹ برائے سال 26-2025 آئندہ ماہ جون میں پیش کیا جائے گا۔ اس بجٹ میں اسٹیشنری، دودھ اور دواؤں پر ٹیکس رعایت دینے کی تجاویز دی گئی ہیں۔ایف بی آر ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں ڈیری ملک پر سیلز ٹیکس کو 18 فیصد سےکم کر کے 10 سے 12 فیصد کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں چیئرمین ایف بی آر راشد محمود نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2025-26 کیلیے بجٹ اہداف مشکل ہوں گے۔ آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے ٹیکس چھوٹ یا رعایت دینا مشکل ہے۔اجلاس میں بینکوں پر عائد ٹیکس کو بل کا حصہ بنانے کی منظوری دی گئی جس کے تحت ایڈوانس ڈپازٹ ریشو کو ختم کر کے 99 ڈی ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔
اجلاس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی سالانہ میٹنگز کے دوران پاکستان کے معاشی استحکام کو سراہا گیا ہے جب کہ چین، سعودی عرب، امریکی انتظامیہ اور یو اے ای نے معاشی تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام آخری بنانے کیلیے اسٹرکچرل اصلاحات پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔ آئندہ بجٹ پر 95 فیصد تجاویز چیمبرز موصول ہو چکی ہیں، جن کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ ٹیکس پالیسی کو معاشی گراؤنڈ کے مطابق بنایا جا رہا ہے۔