گووندا اور سنیتا آہوجا کی ازدواجی زندگی کو 40 سال ہوچکے ہیں اور دونوں کے دو بچے بھی ہیں لیکن حال ہی میں ان کی طلاق کی افواہوں نے مداحوں کو مایوس کردیا تھا۔

گوندا اور سنیتا آہوجا نے خود بھی طلاق کی افواہوں کی تردید کی لیکن پھر بھی میڈیا پر ایسی خبریں آتی رہی ہیں کہ دونوں کے درمیان طلاق ہوچکی ہیں۔

سنیتا آہوجا نے کہا کہ طلاق کی خبروں کو پھیلانے والوں کو مایوسی ہوگی لیکن میں آج وہ کہنا چاہ رہی ہوں جو کم لوگوں کو پتا ہے۔

گوندا کی اہلیہ نے مزید کہا کہ میری یہ بات سن کر طلاق کی خبریں پھیلانے والوں میں ہلچل مچ جائے گی۔

تاہم اب سنیتا آہوجا نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ہمارے درمیان رشتہ اب بھی نہ صرف قائم ہے بلکہ گوندا کو اگر کوئی سب سے زیادہ ہنساتا ہے تو میں ہی ہوں۔

سنیتا آہوجا نے کہا کہ نمبر ون کامیڈی ہیرو کو ہنسانا کوئی آسان بات نہیں ہے لیکن ہمارا رشتہ اتنا خوشگوار ہے کہ میرے لیے یہ آسان ٹاسک ہوتا ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: سنیتا ا ہوجا طلاق کی ہوجا نے

پڑھیں:

’زندگی لوٹ آئی لیکن پھر سب کچھ چھن گیا‘، ڈیپ برین اسٹیمولیشن کے تجرباتی مریض مدد سے محروم

امریکا میں شدید ڈپریشن اور دیگر ذہنی بیماریوں کے شکار ایسے مریض جو ’ڈیپ برین اسٹیمولیشن‘ (ڈی بی ایس) کے تجرباتی علاج سے نمایاں طور پر بہتر ہوئے تھے، اب علاج کی سہولتوں سے محرومی کا شکار ہو رہے ہیں۔ تحقیقی منصوبوں کے خاتمے اور سرکاری فنڈنگ کی بندش کے بعد یہ مریض بنیادی طبی سہولیات اور آلات کی مرمت جیسی مدد سے محروم ہوچکے ہیں، جس نے ان کی زندگی کو ایک بار پھر غیر یقینی اور اذیت ناک بنا دیا ہے۔

ڈی بی ایس کے تحت مریضوں کے دماغ میں باریک الیکٹروڈز نصب کیے جاتے ہیں جو بجلی کے معمولی جھٹکوں کے ذریعے دماغی نظام کو متحرک کرتے ہیں۔ یہ الیکٹروڈز ایک بیٹری سے جُڑے ہوتے ہیں جو سینے میں پیس میکر کی طرح نصب کی جاتی ہے۔ یہ علاج خاص طور پر ان مریضوں کے لیے کیا گیا جو روایتی دواؤں یا تھراپی سے فائدہ حاصل نہ کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ واچز ڈپریشن کے علاج میں انقلاب برپا کر سکتی ہیں، تحقیق

شمالی کیرولینا سے تعلق رکھنے والی 51 سالہ برینڈی ایلس، جو کئی برس سے اس علاج سے فائدہ اٹھا رہی ہیں، کہتی ہیں: ’جب یہ آلہ کام کرتا ہے تو میں خود کو نارمل محسوس کرتی ہوں، لیکن جیسے ہی اس میں خرابی آتی ہے، میری ساری حالت بگڑ جاتی ہے۔ یہ میری آخری امید ہے۔‘

ڈی بی ایس سے گزرنے والے کئی مریضوں کو جیسے ہی کلینیکل ٹرائلز ختم ہوئے، نہ صرف علاج بند ہو گیا بلکہ ان کے آلات کی مرمت، بیٹری کی تبدیلی اور دیگر ضروری خدمات کے اخراجات بھی ان کے ذمے ڈال دیے گئے۔ ان میں سے اکثر خدمات کو انشورنس کمپنیاں اس لیے مسترد کر دیتی ہیں کہ یہ علاج ابھی تک ’تجرباتی‘ درجے میں شمار ہوتا ہے۔ ایک بیٹری کی تبدیلی پر اوسطاً 15 ہزار ڈالر کا خرچ آتا ہے۔

کیلیفورنیا کی رہائشی کیرول سیگر، جو 10 سال تک اس امپلانٹ سے فائدہ اٹھاتی رہیں، اُس وقت شدید پریشانی میں مبتلا ہو گئیں جب ان کے آلے کی بیٹری ختم ہوئی اور کسی ادارے نے مدد کرنے سے انکار کر دیا۔ بالآخر انہوں نے خیراتی ادارے، قریبی اسپتال اور اپنی بچت کے ذریعے نئی بیٹری نصب کروائی، لیکن وہ آج بھی خوفزدہ ہیں کہ اگلی بار کیا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: رنگوں کی کاریگری: صحت اور سکون کے لیے کون سا رنگ بہترین ثابت ہوتا ہے؟

ہارورڈ یونیورسٹی کے محقق ڈاکٹر گیبریئل لازارو-مونیوز نے ان مریضوں کے لیے ایک منظم نظام کی تیاری کا منصوبہ بنایا تھا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ جن افراد نے سائنسی تحقیق کے لیے خود کو پیش کیا، انہیں بعد میں تنہا نہ چھوڑا جائے۔ اس مقصد کے لیے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (NIH) نے 2023–24 کے لیے 9 لاکھ 88 ہزار ڈالر کی فنڈنگ بھی منظور کی تھی۔

تاہم مئی 2025 میں ٹرمپ انتظامیہ کے تحت سینکڑوں سائنسی منصوبوں کی فنڈنگ اچانک منسوخ کر دی گئی، جس میں یہ منصوبہ بھی شامل تھا۔ اس فیصلے نے اُن درجنوں مریضوں کو ایک بار پھر بے سہارا کر دیا جو اب تک اس امید میں تھے کہ ان کے لیے کوئی پائیدار نظام وجود میں آئے گا۔

ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ ڈی بی ایس جیسے علاج کے لیے صرف کامیاب نتائج کافی نہیں بلکہ یہ ضروری ہے کہ مریضوں کو طویل المدتی مدد بھی فراہم کی جائے۔ اس وقت نہ تو ایف ڈی اے کی ہدایات میں ایسا کوئی ضابطہ موجود ہے، اور نہ ہی کمپنیاں یا تحقیقی ادارے مریضوں سے واضح طور پر وعدہ کرتے ہیں کہ ان کا علاج اور آلات عمر بھر فعال رکھے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کی سب سے طاقتور برین چپ نے انسانی آزمائش میں کامیابی حاصل کر لی

قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک پالیسی سازی میں اصلاحات نہیں کی جاتیں، اور کمپنیوں کو مریضوں کی دیکھ بھال کا پابند نہیں بنایا جاتا، اس وقت تک ایسے مریضوں کو ’تحقیق کے لیے استعمال کر کے فراموش کر دینا‘ ایک سنگین اخلاقی مسئلہ بنا رہے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امریکا برینڈی ایلس دماغی مریض ڈیپ برین اسٹیمولیشن شدید ڈپریشن شمالی کیرولینا کلینیکل ٹرائلز

متعلقہ مضامین

  • فواد چوہدری کسی سازش کا حصہ نہیں تھے، باقی لوگوں کا مجھے نہیں پتہ: اہلیہ حبا فواد
  • ’زندگی لوٹ آئی لیکن پھر سب کچھ چھن گیا‘، ڈیپ برین اسٹیمولیشن کے تجرباتی مریض مدد سے محروم
  • خاتون نے طلاق کیلئے 77 ارب روپے کا دعویٰ دائر کر دیا
  • پی ٹی آئی راہنماؤں کو سزائیں، آج جمہوریت کے لیے افسوسناک دن ہے، بیرسٹر گوہر
  • سیف علی خان اور کرینہ کپور کی طلاق ہونے جارہی ہے، مبشر لقمان کا دعویٰ
  • اب تو سوچ بدلیں کہ دنیا بدل گئی!
  • رجب بٹ کی ازدواجی زندگی بھی مشکلات کا شکار، اہلیہ سے فاصلے بڑھنے لگے
  • الوداع، ڈاکٹر مختار، لیکن ٹھہریے!
  • پہلگام حملہ پوری انسانیت کا قتل تھا، انجینئر رشید
  • گدھے کے گوشت کا اسکینڈل، اسلام آباد میں ہلچل! عوام کا شدید ردعمل Ask ChatGPT