مقبوضہ جموں و کشمیر کو’’غزہ‘‘بنانے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
جنوبی ایشیاء ایک بار پھر کشیدگی کے دہانے پر ہے اور اس بار منظرنامہ کچھ ایسا بن رہا ہے جس نے نہ صرف انسانی حقوق کی تنظیموں بلکہ عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بھارت کی مودی سرکار نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی طرز پر بدلنے کی جو منصوبہ بندی کی ہے وہ نہایت خطرناک، ظالمانہ اور انسانیت سوز ہے۔ حالیہ اطلاعات کے مطابق پہلگام میں ہونے والے مبینہ فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی حکومت نے اپنی تمام تر توجہ کشمیری مسلمانوں کو دبانے اور ان کی آواز کو ہمیشہ کے لئے خاموش کرنے پر مرکوز کر دی ہے۔ اسی منصوبہ بندی کے تحت انتہا پسند ہندوں کے جتھوں کو جدید اسلحہ سے لیس کر کے مقبوضہ وادی میں تعینات کیا جا رہا ہے۔تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ مودی سرکار نے 40 ہزار سے زائد ہندو انتہا پسندوں کو جدید ہتھیار فراہم کئے ہیں۔ یہ افراد ویلیج ڈیفنس گارڈز کے نام سے جانے جاتے ہیں، جو درحقیقت ایک منظم ملیشیاء کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔ ان گارڈز میں شامل افراد میں سے بیشتر یا تو ریٹائرڈ فوجی ہیں یا ہندو جنونی انتہا پسند جو پہلے ہی مسلمانوں کے خلاف شدید نفرت رکھتے ہیں۔ان ہندو جنونی جتھوں کو نہ صرف اسلحہ دیا جا رہا ہے بلکہ بھارتی حکومت کی جانب سے باقاعدہ تربیت، تنخواہ اور لاجسٹک سپورٹ بھی فراہم کی جا رہی ہے۔ یہ خونخوار گروہ اب مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں، خصوصا نوگام، اڑی، پونچھ، راجوڑی اور نوشیرہ جیسے حساس علاقوں میں اپنے آپریشنل بیس قائم کر چکے ہیں۔
پہلگام حملہ جسے بھارتی میڈیا اور حکومت نے شدت پسندوں کا حملہ قرار دیا، درحقیقت فالس فلیگ آپریشن کا شاخسانہ ہے۔ اس قسم کی کارروائیاں تاریخ میں پہلے بھی دیکھی جا چکی ہیں جن کا مقصد عوامی ہمدردی حاصل کرنا، مظلوم کشمیریوں کو دہشت گرد ثابت کرنا اور بھارت کے اندرونی ایجنڈے کو تقویت دینا ہوتا ہے۔اس فالس فلیگ آپریشن کی آڑ میں مودی حکومت نے ویلیج ڈیفنس گارڈز کو کھلی چھوٹ دے دی ہے کہ وہ کشمیری مسلمانوں کو نشانہ بنائیں۔ ان کی کارروائیوں کا نشانہ عام شہری، نوجوان، بچے اور خواتین بھی ہو سکتے ہیں ایک ایسا ظلم جس کی بازگشت عالمی سطح پر بھی سنائی دے سکتی ہے، بشرطیکہ دنیا اندھی نہ ہو۔ یوں سمجھ لیں کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کو ’’غزہ‘‘بنانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔غزہ کی پٹی فلسطین کا وہ علاقہ ہے جہاں اسرائیل نے نہ صرف ناکہ بندی کی ہوئی ہے بلکہ وہاں کے باسیوں کو ایک کھلی جیل میں قید کر رکھا ہے۔ اسی طرز پر مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کو بھی ایک فوجی چھانی میں تبدیل کر چکی ہے۔ ہر گلی، ہر سڑک، ہر چوراہے پر فوجی وردی میں ملبوس اہلکار موجود ہیں۔ اب ان کے ساتھ ساتھ غیر سرکاری مسلح جتھے بھی گھروں میں گھس کر ظلم ڈھانے لگے ہیں۔ویلیج ڈیفنس گارڈز کو جدید ترین اسلحہ کی فراہمی اس ظلم کی شدت کو کئی گنا بڑھا سکتی ہے، کیونکہ یہ افراد کسی قانونی ضابطے کے پابند نہیں، ان پر کسی بھی قسم کی عدالتی یا حکومتی نگرانی نہیں ہے۔ ان کا واحد ہدف مسلمانوں کو خوفزدہ کرنا، انہیں ان کے گھروں سے بیدخل کرنا اور وادی کا آبادیاتی تناسب بدلنا ہے بالکل ویسا ہی جیسے اسرائیل فلسطین میں کر رہا ہے۔
بدقسمتی سے بین الاقوامی برادری ان تمام مظالم پر خاموش ہے۔ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں محض رسمی بیانات سے آگے نہیں بڑھتیں۔ لیکن پاکستان کی ذمہ داری اس وقت دوچند ہو جاتی ہے۔ پاکستانی اداروں اور حکومت کو اس معاملے کو عالمی فورمز پر پوری قوت سے اٹھانا ہوگا۔ میڈیا کو متحرک کرنا ہوگا، سفارتی سطح پر احتجاج کرنا ہوگا اور ہر ممکن ذریعہ استعمال کرنا ہوگا تاکہ بھارت کی اس سازش کو بے نقاب کیا جا سکے۔ظلم کی سیاہی زیادہ دیر مسلط نہیں رہتی، تاریخ نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ جب کسی قوم پر ظلم اپنی انتہا کو پہنچتا ہے تو وہ قوم خاموش نہیں رہتی۔ کشمیری عوام سات دہائیوں سے ظلم سہتے آ رہے ہیں، لیکن ان کے حوصلے کبھی پست نہیں ہوئے۔ بھارت جتنے مرضی ہتھکنڈے استعمال کر لے، کشمیریوں کے دلوں سے آزادی کی تڑپ ختم نہیں کر سکتا۔غزہ اور کشمیر میں فرق صرف جغرافیہ کا ہے، ورنہ ظلم کی نوعیت، قابض کی سوچ اور مظلوموں کی حالت یکساں ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو کشمیر بھی وہی انجام دیکھے گا جو غزہ کی صورت میں دنیا کے سامنے موجود ہے۔ بھارت تلا ہوا ہے، اور اسے اسرائیل کی مکمل سپورٹ بھی حاصل ہے، لیکن دونوں ایک بات نظر انداز کر رہے ہیں، غزہ کے ساتھ کوئی پاکستان نہیں تھا، پاکستان اسلامی دنیا کی واحد ایٹمی طاقت ہے اور پچھلے 40 , 50 برسوں سے مسلسل جنگوں اور پراکسی وارز کا شکار ہے اس لیئے بھارت کی مودی سرکار کو ناکوں چنے چبوانے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، بھارت ایک انتہائی خطرناک جوا کھیلنے جا رہا ہے اور اس کے نتیجے میں تباہی و بربادی کا یہ خونی کھیل مقبوضہ جموں و کشمیر سے باہر نکل کر دونوں ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، اللہ تعالیٰ رحم فرمائے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس پرغیرقانونی قبضہ ختم کریں تو دوریاستی حل پر پیشرفت ہوسکتی ہے،اسحاق ڈار
اسلام آبادـ:نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ محمداسحاق ڈارنے کہاہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے دوریاستی فارمولہ زیرغورہےلیکن اس پرپیشرفت اسی صورت ممکن ہے جب اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم کرے، ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے۔
نجی ٹی وی کوانٹرویومیں اسحاق ڈارنے کہاکہ مشرق وسطی میں امن کے لئے دوریاستی فارمولے کے حوالے ایک کانفرنس سعودی عرب اور فرانس کے مشترکہ تعاون سے 17جون سے نیویارک میں ہونی تھی لیکن کئی ممالک کے وزرائے خارجہ نے موجودہ حالات میں اس کانفرنس کو ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے اسی لئے میں امریکہ کے دورے پر نہیں گیا۔انہوں نے کہاکہ دوریاستی حل کی تجویزپر اس وقت تک پیشرفت نہیں ہوسکتی جب تک اسرائیل مقبوضہ بیت المقدس سےاپناغیرقانونی قبضہ ختم نہیں کرتا۔انہوں نے کہاکہ اب تک دوریاستی حل کی تجویزپرمذاکرات کے پانچ ادوارہوچکے ہیں،جن میں ایک بات یہ سامنے آئی تھی کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اقوام متحدہ کے کنٹرول میں دے دیاجائے لیکن اس تجویزپر مزیدکوئی پیشرفت سامنے نہیں آئی۔
انہوں نے کہاکہ اللہ نہ کرے ایٹمی جنگ ہو،سوشل میڈیاپرزیرگردش ویڈیوزفیک ہیں 13جون کے بعد سے فیک نیوزپھیلائی جارہی ہیں، فیک نیوز کے حوالے سے ہمیں چیزوں کو کلیئرکرناچاہئے،ہمارانیوکلیئرپروگرام اورمیزائل ہماری حفاظت کےلئے ہیں،بھارت کچھ کرے تو پہلے سے زیادہ سخت جواب ملے گا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام سفارتی فورمزپرایران کی سپورٹ کررہاہے اور کرتارہے گا، ہماری کوشش تھی کہ امریکہ اور ایران کے مذاکرات کامیاب ہوں،وزیرخارجہ عمان اور ایران نے مجھ سے رابطہ رکھا،سکیورٹی کونسل میں ایران کے نمائندے نے پاکستان سمیت چارممالک کاشکریہ اداکیا،ایران کے وزیرخارجہ سے اسرائیلی حملے سے پہلے اور بعد میں بات کی ،ایرانی وزیرخارجہ نے کہاکہ اس عمل کاہم جواب دیں گے،ایرانی وزیرخارجہ نے حملے کے بعد کہاکہ اسرائیل نے دوبارہ حملہ نہ کیاتو مذاکرات کی میزپر آنے کو تیارہیں،ہم نے ایران کی بات آگے ممالک سے کی کہ اب بھی وقت ہے کہ اسرائیل کو روکاجائے تو ایران تیارہے،ہم نےکہاکہ مذاکرات میں ہم ان کی سہولت کاری کریں گے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اے آئی ای اے کی ایران سے متعلق رپورٹ پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا، کچھ ممالک کی طرف سے مہم چلائی گئی کہ ہم ایران کے خلاف رپورٹ پر ووٹ دیں۔نائب وزیراعظم نے کہاکہ سوشل میڈیاپر جھوٹ بھولاگیاکہ اگراسرائیل نے ایٹمی حملہ کیاتوپاکستان بھی کردے گا۔جوہری تنصیبا ت پر حملہ سنگین جرم ہے،انہوں نے کہاکہ ان کی ایسی کی تیسی جو پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے، جواس قوم کی طرف میلی آنکھ سے دیکھے گاا س کی آنکھ نکال دیں گے۔اسحا ق ڈارنے کہاکہ این پی ٹی پرہماراموقف ہےکہ جب تک بھارت دستخط نہیں کرےگاہم بھی نہیں کریں گے ۔ ایک سوال پر انہوں نےکہاکہ بھارت کی ملٹری قیادت کی طرف سے سیزفائرہے،بھارت کی خطے میں بالادستی کاتاثرختم ہوچکاہے، بھارت سے دہشت گردی کے مسئلے پر بات کرنے کوتیارہیں،بھارت سے صرف دہشت گردی نہیں کشمیراورپانی پربھی بات کریں گے۔