پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ہم نے عوام کے ساتھ ملکر سندھو دریا کو بچا لیا ہے، گجرات کے قصائی مودی نے سندھو دریا پر حملہ کیا ہے۔

میرپور خاص میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ جب میں وزیر خارجہ تھا تب بھی سندھ طاس معاہدے پر حملے ہوتے تھے، اب کشمیر کو بہانہ بناکر گجرات کے قصائی نے سندھ طاس معاہدہ معطل کر کے سندھو پر حملہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پُرامن ملک جبکہ اسلام پرامن مذہب ہے، ہم جنگ نہیں چاہتے تاہم مودی نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا جس کا ہم بھرپور دفاع کریں گے، بھارت کے لوگ بھی سندھو سے پیار کرتے ہیں اور اُن کی تاریخ بھی اس دریا سے جڑی ہے۔

بلاول نے کہا کہ ہم مودی کو سندھو کا گلہ گھوٹنے کی اجازت نہیں دیں گے اور امید ہے کہ بھارت کے عوام بھی اپنے وزیراعظم کو ایسا کرنے سے روکیں گے، اگر سندھو پر حملہ کیا تو پھر یاد رکھیں کہ یا تو یہاں سے پانی بہے گا یا پھر اُن کا خون بہے گا۔

بلاول نے کہا کہ مودی جمہوریت پسند نہیں بلکہ انتہا پسند ہے اور ہم دنیا کے سامنے اس کو بے نقاب کریں گے، بھارت پُرامن ملک نہیں جنگ چھیڑنے والا ملک ہے، ہمارے عوام اور فوج ہر حملے کا منہ توڑ جواب دیں گے، سندھو کیلیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ بھارت کے پاس اگر پہلگام کے حوالے سے ثبوت ہے تو ہمیں دے، جو ملوث ہوا اُسے سرعام تختہ دار پر چڑھائیں گے، اگر دھمکیاں دی گئیں تو پھر یاد رکھیں کہ ہم جنگ کیلیے بھی تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بنی تو مخالفت کرنے والے سازشی عناصر سمجھے کہ موقع مل گیا، سندھو سے نئی نہریں نکالنے کے معاملے پر سیاسی یتیم احتجاج نہیں جشن منا رہے تھے اور وہ سمجھ رہے تھے کہ آپ کے حقوق کا ہم اُن کی طرح سودا کرتے ہیں۔

بلاول نے کہا کہ ان جماعتوں کو غیر جمہوری ادوار میں حکومت کا موقع ملا اور جب موقع ملا تو انہوں نے عوام کے حقوق کا سودا کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ بھول گئے کہ پیپلزپارٹی بھٹو، بے نظیر، زرداری، بلاول کی جماعت ہے، ہم نہ جھکتے ہیں نہ پیچھے ہٹتے ہیں، ہم اصولوں پر لڑتے آرہے ہیں اور لڑیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ نئی نہروں کا مبصوبہ نگراں حکومت میں آیا، عارف علوی اُس وقت صدر مملکت تھے، جس میں ایکنک نے نئی نہروں کا جبکہ ارسا نے پانی سے متعلق ایک جعلی سرٹیفیکٹ جاری کیا تھا۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ عوام کا شکریہ جنہوں ووٹ دے کر ہمیں قومی اسمبلی میں پہنچایا، انتخابات میں دھاندلی کی وجہ سے اکثریت نہیں مل سکی تاہم عوام کی وجہ سے ایسی پوزیشن میں ہیں کہ ہم حکومت اور اپوزیشن کا راستہ روکتے ہیں اور ہم نے یہ کر کے دکھایا۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل میں پی پی کے صرف دو نمائندے تھے مگر ہم نے قائل کیا اور پھر منصوبے کو روکا دیا۔

بلاول نے کہا کہ سیاسی یتیموں نے زرداری کے خلاف آواز اٹھائی کیونکہ اُن میں ہمت نہیں تھی کہ کینال بنانے والوں کے خلاف آواز اٹھائے۔ 

چیئرمین پی پی نے کہا کہ زرداری کو سلام پیش کرتا ہوں جو ہماری بھرپور نمائندگی کررہے ہیں اور سیاسی انداز میں مسائل حل کرتے ہیں، ہم نے عوام کے ساتھ ملکر سندھو دریا کو بچا لیا ہے۔ پُرامن طریقے سے ہم نے لوگوں کو قائل کیا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلاول نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ پر حملہ کیا بلاول بھٹو ہیں اور

پڑھیں:

وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی زیرقیادت مسلم لیگ ن کے وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے لیے حمایت مانگی ہے۔

سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر جاری اپنے بیان میں چیئرمین پیپلز پارٹی اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ ن کا وفد صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی۔ اس مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار شامل ہے۔

PMLN delegation headed by PM @CMShehbaz called on @AAliZardari & myself. Requested PPPs support in passing 27th amendment. Proposal includes; setting up Constitutional court, executive magistrates, transfer of judges, removal of protection of provincial share in NFC, amending…

— Bilawal Bhutto Zardari (@BBhuttoZardari) November 3, 2025

انہوں نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔

علاوہ ازیں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔

بلاول بھٹو نے اپنے بیان میں بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو صدرِ پاکستان کے دوحا سے واپسی پر طلب کیا گیا ہے تاکہ پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جاسکے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم کی پی پی سے 27 ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست، بلاول نے تفصیلات جاری کردیں
  • 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
  • وزیراعظم نے 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کیلیے حمایت مانگی، بلاول بھٹو نے تفصیلات  جاری کردیں
  • وزیرِاعظم نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے: بلاول بھٹو زرداری
  • وزیراعظم کی زیرصدارت لیگی وفد نے 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے تعاون مانگا، بلاول بھٹو کا انکشاف
  • وزیراعظم نے 27ویں آئینی ترمیم پر حمایت کی درخواست کی، بلاول بھٹو زرداری کا انکشاف
  • وزیراعظم نے27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے، بلاول بھٹو
  • چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول  بھٹو نے لیگی وفد سے ملاقات کی اندرونی کہانی  بتا دی
  • پی ٹی آئی کی وجہ سے آزاد کشمیر کے گزشتہ الیکشن میں جیت کو شکست میں بدلا گیا، اب حکومت بنائینگے: بلاول
  • ہماری جماعت کی بنیاد کشمیر کاز کی وجہ سے رکھی گئی تھی، بلاول بھٹو