خدا نہ کرے کہ کوئی ایٹمی تصادم ہو لیکن پاک بھارت کشیدگی میں یہ خطرہ رہتاہے، بلاول بھٹو
اشاعت کی تاریخ: 1st, May 2025 GMT
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے خدا نہ کرے کہ کوئی ایٹمی تصادم ہو تاہم پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقت ہیں اور جب دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو یہ خدشہ موجود رہتا ہے۔برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، ہماری فضائیہ اور بحریہ سمیت ہماری مسلح افواج بھرپور صلاحیتوں کی حامل ہے۔
ان کا کہنا تھا بدقسمتی سے ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان جنگیں ہو چکی ہیں، ہماری یہی امید ہے کہ اب ایسا نہ ہو اور ہوش مندی غالب آئے، بین الاقوامی برادری دونوں ممالک سے رابطے میں رہے، بین الاقوامی برادری مؤثر طور پر مداخلت کرے تاکہ کشیدگی نہ بڑھے۔ان کا کہنا تھا پہلگام واقعے کی ایک شفاف، منصفانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں، ایسا ماحول پیدا کیا جائے جہاں بھارت اور پاکستان مل کر کام کر سکیں، ایسا نہ ہوا تو معاملہ کسی محدود جھڑپ کی صورت اختیار کر سکتا ہے، جھڑپ فضائیہ یا کسی اور فوجی شعبے میں ہو سکتی ہے، یہ جھڑپ مکمل جنگ کی شکل بھی لے سکتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا دنوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں، خدا نہ کرے کہ کوئی ایٹمی تصادم ہو، پاک بھارت کشیدگی میں اضافے پر یہ خدشہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔
شرط لگاکر شراب کی 5بوتلیں پینے والا 21 سالہ نوجوان ہلاک ہوگیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا بلاول بھٹو
پڑھیں:
وزیرِ اعظم کہہ چکے ہیں کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں: بلاول بھٹو زرداری
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری—فائل فوٹوچیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعظم کہہ چکے ہیں کہ پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیار ہیں: بلاول بھٹو زرداری
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان پر ماضی میں بھی الزامات عائد کیے گئے، پاکستان نے ماضی سے سبق سیکھا ہے اور آگے بڑھ چکا ہے۔
بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ پاکستان کو ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکالا گیا، گرے لسٹ سے نکالنے کا مطلب عالمی برادری تسلیم کرتی ہے کہ پاکستان کا دہشت گرد گروپوں سے کوئی تعلق نہیں۔
بھارت کے لیے اندرونی چیلنجز سے توجہ ہٹانے کےلیے پاکستان پر الزام تراشی آسان ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ پاکستان کومقبوضہ کشمیرمیں دہشتگرد حملے یا ایل اوسی پرفائرنگ شروع کرنےسےکیا فائدہ ہوگا؟ پاکستان ایل او سی پر بھارتی فائرنگ کا جواب دے رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کہہ چکی ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے فیصلے پر عمل درآمد کو فعال جنگ سمجھا جائے گا، جنگ ہوتی ہے تو خون بہتا ہے، پاکستان کے پاس ایسے دریا نہیں جن کو ہم جوابی طور پر بھارت کے خلاف روکیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف پانی کی بندش کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے تو اس کا مطلب اعلان جنگ ہو گا۔