آج جمہوریت کے لیے ایک افسوس ناک دن ہے، تحریک انصاف کا پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں پر ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) نے انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو سزاؤں پر اپنے ردعمل میں کہا کہ آج جمہوریت کے لیے افسوس ناک دن ہے، ہم عمران خان سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے کہ ایوان میں رہیں یا ایوان کا بائیکاٹ کیا جائے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آج جمہوریت کے لیے ایک افسوسناک دن ہے، پی ٹی آئی نے ہر ممکن کوشش کی کہ جمہوریت چلے، ایوان چلے، لوگوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور عدلیہ آزاد ہو۔
انہوں نے کہا کہ باوجود اس کے کہ ہمارے لیڈر عمران خان کو جیل میں رکھا گیا، ان کی قید کو 2 سال پورے ہونے کو آئے ہیں، 5 دن میں 3 سزائیں سنائی گئیں، انہیں 45 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک ہاؤس وائف، ہمارے لیڈر کی شریک حیات کو سزا دی گئی تاکہ عمران خان پر دباؤ بڑھے، اس سب کے باوجود ہم اس نظام کا حصہ رہے، ایوان میں رہے، بائیکاٹ نہیں کیا، دھرنا نہیں دیا، ایوان سے باہر اسمبلی نہیں لگائی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کو پارلیمان سے نکالا جارہا ہے تو کون لوگ ہیں جو اس نظام کو لپیٹنا چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ یہ نظام چلے اور ہمارا لیڈر باہر ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایوان مضبوط ہو، ایسے حالات میں پی ٹی آئی کی سیاسی اور کور کمیٹی عمران خان کے سامنے یہ بات رکھے گی کہ کیا ہم نے ایوان کا بائیکاٹ کرنا ہے یا ایوان میں رہنا ہے یا ہم نے تحریک چلانی ہے، پارٹی اس حوالے سے بہت جلد فیصلہ کرے گی۔
یاد رہے کہ فیصل آباد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے 2 مقدمات میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب، زرتاج گل اور شبلی فراز سمیت 108 افراد کو سزا سنائی ہے۔
خصوصی عدالت نے حساس ادارے پر حملے اور غلام محمد آباد تھانے میں درج مقدمات کی سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ سنایا۔ سماعت کے دوران عدالت کے اندر اور باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
فیصلے کے مطابق، حساس ادارے پر حملے کے مقدمے میں 185 میں سے 108 افراد کو مجرم قرار دے کر سزائیں سنائی گئیں، جب کہ باقی 77 افراد کو شک کا فائدہ دے کر بری کر دیا گیا۔
غلام محمد آباد تھانے میں درج دوسرے مقدمے میں 66 میں سے 58 افراد کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی گئی، جب کہ 8 افراد بری ہو گئے۔
عدالت نے عمر ایوب، شبلی فراز، اور زرتاج گل کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی۔ رکنِ قومی اسمبلی صاحبزادہ حامد رضا کو بھی 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، جب کہ جنید افضل ساہی کو 3 سال قید کی سزا دی گئی، جو اس مقدمے میں سب سے کم سزا ہے۔
عدالت نے دیگر اہم شخصیات، جن میں خیال کاسترو، فواد چوہدری، اور شاہ محمود قریشی کے صاحبزادے زین قریشی شامل ہیں، کو مقدمے سے بری کر دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سال قید کی سزا سنائی پی ٹی ا ئی نے کہا کہ عدالت نے افراد کو کے لیے کو سزا
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد تعطل کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
آزاد کشمیر میں وزیراعظم چوہدری انوارالحق کے خلاف آنے والی تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج بھی یہ تحریک پیش نہیں کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اب تک اس بات پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں کر سکی کہ تحریک عدم اعتماد کس روز پیش کی جائے۔ فارورڈ بلاک سے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے بعض اراکین بھی صورتحال پر پریشان ہیں اور انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ پارٹی میں شمولیت شاید جلد بازی میں کی گئی۔ پارٹی ارکان کی جانب سے قیادت سے یہ بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں کہ حلقوں میں ووٹرز اور کارکنوں کو کیا جواب دیا جائے۔
ادھر پیپلز پارٹی کے کئی ارکان کشمیر ہاؤس میں موجود ہیں اور حتمی فیصلے کے منتظر ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے حوالے سے آخری فیصلہ بلاول بھٹو زرداری ہی کریں گے اور آئندہ تین سے چار دن تک تحریک پیش کیے جانے کے امکانات کم ہیں۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے وزیراعظم انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق تو کر لیا ہے تاہم مسلم لیگ ن نے واضح کر دیا ہے کہ وہ حکومت سازی میں پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دے گی۔ اگر پیپلز پارٹی کے پاس مطلوبہ اکثریت موجود ہے تو حکومت بنانا اسی کا حق ہے، جبکہ ن لیگ نے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔