غیرت کے نام پر قتل، زمانہ جاہلیت کا راستہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
چند روز قبل راولپنڈی کی 18 سالہ لڑکی کے غیرت کے نام پر جرگے کے مبینہ حکم پر قتل نے ہر ایک کو دنگ کر دیا، کیونکہ یہ گھناؤنا فعل شہروں تک پہنچ گیا۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیرت کے نام پر ایسا گھناؤنا مجرمانہ کھیل پاکستان کے شہروں میں بھی پہنچ گیا ہے، جو کہ انسانیت پر ایک طمانچہ ہے۔ بالخصوص پولیس جو کہ ان مجرمانہ کارروائیوں کو بخوبی جانتی ہے اور آنکھیں بند کر کے محض چند سکوں کے لیے ہو سکتی ہے۔
بیشک غیرت کے نام پر قتل (Honour Killing) ایک ایسا وحشیانہ جرم ہے جو عورت کی آزادی اور حقِ زندگی کو سب سے زیادہ نشانہ بناتا ہے۔ یہ قتل عموماً اس وقت ہوتے ہیں جب خاندان کو یہ گمان ہو کہ لڑکی نے شادی، محبت یا طرزِ زندگی میں ایسا انتخاب کیا ہے جو ان کی ’غیرت‘ کے خلاف ہے۔
یہ المیہ سب سے زیادہ مسلم معاشروں میں پایا جاتا ہے، جہاں روایتی قبائلی اقدار اور مردانہ تسلط (Patriarchy) خواتین کے حقوق کو کچل دیتے ہیں۔
اسلام عورت کے قتل کو سختی سے منع کرتا ہے، مگر یہ جرائم ’زنانۂ جاہلیت‘ کی ایسی شکل ہیں، جو مذہب کے نام پر ظلم کا لبادہ اوڑھ لیتی ہیں۔ پاکستان، خلیج اور دنیا بھر کے مسلم تارکینِ وطن میں ایسے کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد عالمی توجہ کا مرکز بن رہی ہے۔
پاکستان میں صورت حال اور اعداد و شمارہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) کے مطابق:
2024 میں 392 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں۔2023 میں 490 کیسز، جبکہ 2022 میں 590 کیسز رپورٹ ہوئے۔ اصل اعداد و شمار ان سے کہیں زیادہ ہیں، کیونکہ دیہاتی علاقوں میں اکثر کیس رپورٹ ہی نہیں ہوتے۔
عدالتوں میں سزا کی شرح 2 فیصد سے بھی کم ہے۔ جو prosecution اور عدالتی نظام پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ زیادہ تر کیس صلح یا پولیس کی کمزور تفتیش کی نذر ہو جاتے ہیں۔
پاکستان کے حالیہ واقعات (2025) بلوچستان جوڑے کا قتل (جولائی 2025)قبائلی سردار کے حکم پر بانو بی بی اور احسان اللہ کو قتل کیا گیا۔ یہ واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب اس کی ویڈیو وائرل ہوئی۔ 11 افراد گرفتار جبکہ 9 مفرور ہیں۔
اسلام آباد – ٹک ٹاک اسٹار سنا یوسف (جون 2025)17 سالہ ثنا یوسف کو اس کے مبینہ دوست نے گفٹ نہ لینے کی وجہ سے قتل کیا۔
راولپنڈی (جولائی 2025)ایک والد نے 16 سالہ بیٹی کو ٹک ٹاک اکاؤنٹ نہ مٹانے پر گولی مار دی، ابتدائی طور پر خودکشی کا ڈرامہ رچانے کی کوشش کی گئی۔
خلیجی ممالک اور مشرقِ وسطیٰ کے واقعات عراق – طیبہ العلی (2023)عراق کی یوٹیوبر Tiba al‑Ali کو والد نے اس کی آزاد زندگی پر قتل کر دیا۔ عدالت نے والد کو صرف 6 ماہ کی قید دی، جس پر عراق بھر میں مظاہرے ہوئے۔
سعودی عرب (2020)ایک 21 سالہ سعودی طالبہ کو یونیورسٹی جاتے ہوئے بھائی نے قتل کر دیا۔ کیس کو خاندانی ’معاملہ‘ قرار دے کر دبا دیا گیا۔
یورپ اور امریکہ میں مسلم تارکینِ وطن کے کیسز ڈنمارک – غزالہ خان (2005)پاکستانی نژاد غزالہ کو زبردستی شادی سے انکار پر بھائی نے قتل کیا۔ 9 قریبی رشتہ داروں کو سزا ہوئی۔
برطانیہ – شفیعہ احمد (2003)17 سالہ شفیعہ کو والدین نے ’مغربی طرزِ زندگی‘ اپنانے پر قتل کیا۔ 2019 میں والدین کو عمر قید کی سزا ملی۔
بیلجیم – صدیہ شیخ (2007)بیلجیم میں صدیہ شیخ نے زبردستی شادی سے انکار کیا تو اسے بھائی نے قتل کیا۔ عدالت نے پورے خاندان کو مجرم قرار دیا۔
جرمنی مرسال عبیدی (2008)افغان نژاد مرسال عبیدی کو بھائی نے 23 بار چاقو مار کر قتل کیا کیونکہ وہ آزاد زندگی گزارنا چاہتی تھی۔
امریکا – سندھلا کنول (2008)امریکی ریاست جارجیا میں ایک پاکستانی والد نے اپنی بیٹی کو طلاق یافتہ زندگی پر قتل کر دیا۔
امریکا (واشنگٹن، 2024)افغان والدین نے بیٹی کو زبردستی شادی پر مجبور کیا اور اسے قتل کرنے کی کوشش کی۔ دونوں پر اقدامِ قتل اور اغوا کے مقدمات چل رہے ہیں۔
زیادہ تر کیسز مسلم کمیونٹیز میں کیوں؟
قبائلی نظام اور روایتی غیرت: عورت کی آزادی کو خاندان کی عزت کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔ عورت کو اپنی زندگی کے فیصلو کا حق نہیں دیا جاتا۔
تعلیم اور قانونی شعور کی کمی:
مسلم معاشروں میں خواتین کے حقوق پر آگاہی نہ ہونے کے برابر ہے۔
مذہبی بیانیے کا غلط استعمال:
یہ جرائم مذہب کے نام پر روا رکھے جاتے ہیں حالانکہ اسلام میں ان کی کوئی اجازت نہیں۔
پاکستان اور مسلم دنیا کی حکومتی ناکامی:
1.قانون پر عملدرآمد نہ ہونا – اینٹی ہنر کلنگ قانون (2016) موجود ہونے کے باوجود پولیس اور عدلیہ مؤثر کردار ادا نہیں کرتے۔ جرگہ اور پنچایت کلچر – قبائلی فیصلے ریاستی قوانین کو کمزور کر دیتے ہیں۔ 3. پولیس اور عدلیہ کی غفلت – متاثرین کو انصاف کے بجائے دباؤ اور صلح پر مجبور کیا جاتا ہے۔ سماجی خاموشی اور خوف – متاثرہ خاندان اکثر رپورٹ درج
ہی نہیں کراتے۔
تاہم سردار رجب علی خان، کے پی کے پارلیمانی سیکرٹری برائے women empowering کہتے ہیں کہ ’غیرت کے نام پر قتل غیرت نہیں، یہ قتل ہے، اور اسے زیرو ٹالرنس کا سامنا کرنا چاہیے‘ ہم اس وحشیانہ جرم کے خاتمے کے لیے سخت قوانین اور آگاہی کو یقینی بنارھے ہیں۔‘
عالمی سبق اور تجاویزسخت قوانین اور فوری سزائیں:
غیرت کے قتل کو دہشت گردی کے زمرے میں شامل کیا جائے۔
جرگہ کلچر پر پابندی: غیر ریاستی فیصلوں کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔
پولیس و عدلیہ کی اصلاحات: خواتین افسران کو شامل کر کے تحقیقات شفاف کی جائیں۔
تعلیمی و سماجی مہمات: میڈیا، نصاب اور مذہبی پلیٹ فارمز پر خواتین کے حقوق پر مہم چلائی جائے۔
عالمی ماڈلز سے سبق: یورپ اور مغرب کی طرح ایسے کیسز پر تیز اور شفاف مقدمات چلائے جائیں۔
نتیجہ
ہنر کلنگ مسلم معاشروں کے لیے ایک زہرِ قاتل ہے، جو نہ صرف انسانی جانیں لے رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اسلام اور مسلم کمیونٹیز کی شبیہ کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ اگر پاکستان اور دیگر مسلم ممالک نے قانون کی حکمرانی، عدالتی اصلاحات، اور سماجی شعور میں اضافہ نہ کیا تو یہ ’زمانہ جاہلیت‘ ہماری آنے والی نسلوں کے لیے بھی ایک عذاب بن جائے گا۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
غیرت کے نام پر قتلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غیرت کے نام پر قتل غیرت کے نام پر قتل بھائی نے قتل کیا قتل کر کر دیا کے لیے
پڑھیں:
پائیکرافٹ کو ہٹانے کے سوا راستہ نہیں، پی سی بی کا سخت مؤقف کیساتھ آئی سی سی کو دوبارہ خط، آج فیصلہ متوقع
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ایشیا کپ میں میچ ریفری اینڈی پائی کرافٹ سے متعلق تنازع مزید سنگین ہوگیا ہے اور پاکستان کے سخت مؤقف کے بعد آئی سی سی کے پاس انہیں ہٹانے کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی کو دوبارہ خط لکھ کر واضح کیا کہ میچ ریفری کی تبدیلی کا مطالبہ نہ ماننے کی صورت میں وہ سخت مؤقف اپنائے گا۔ جواب میں بھی پی سی بی نے اینڈی پائی کرافٹ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جوابی خط میں پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اینڈی پائی کرافٹ کی نگرانی میں میچ کھیلنے سے انکار کرے گا اور مطالبہ منظور نہ ہونے کی صورت میں بائیکاٹ پر قائم رہے گا۔