ریاض احمدچودھری
بھارت اور پاکستان کے مابین جنگوں کے باوجود سندھ طاس آبی معاہدہ گزشتہ چھ دہائیوں سے برقرار رہا لیکن پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی نے اسے یکطرفہ طور پر معطل کردیا ہے۔اس اقدام سے پاکستان کو پانی کا بڑا مسئلہ پیدا ہو سکتا ہے۔جنوبی ایشیا کے جوہری طاقت رکھنے والے دو حریف بھارت اور پاکستان کے درمیان پچھلے پچہتر سال کے دوران کئی جنگیں ہو چکی ہیں اور دونوں کے درمیان بیشتر اوقات تعلقات کشیدہ رہے ہیں، تاہم پانی کے ایک اہم وسیلے سے متعلق چھ دہائیوں سے زیادہ عرصے قبل کیا گیا سندھ طاس آبی معاہدہ پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔لیکن، بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے اہم سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے، جس میں 26 سیاح ہلاک ہوئے، نے اس معاہدے کو بھی متاثر کردیا۔ بھارت نے اپنی طرف سے اس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کردیا ہے۔بھارتی وزارت خارجہ کے سکریٹری وکرم مصری نے معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، "1960 کا سندھ آبی معاہدہ اب سے اس وقت تک غیر نافذ العمل رہے گا، جب تک کہ پاکستان قابل اعتبار اور ٹھوس طور پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت سے دستبردار نہیں ہو جاتا”۔ 1960 کا سندھ طاس آبی معاہدہ دونوں دیرینہ حریف پڑوسیوں کو دریائے سندھ کے پانی تک مشترکہ رسائی کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
برطانوی اخبار نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو علاقائی سلامتی کیلئے سنگین خطرہ قرار دیا ہے۔برطانوی اخبار نے بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر رپورٹ جاری کی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بھارت کے یکطرفہ فیصلے کو عالمی سطح پرتنقید کا سامنا ہے۔ سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان اور بھارت میں آبی تناؤ بڑھنے کا خدشہ ہے۔ بھارت کے حالیہ اقدامات سے پانی کی سیکیورٹی پر کشیدگی میں اضافہ متوقع ہے، معاہدے کی عارضی معطلی کے دونوں ممالک پر منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کو یکطرفہ اقدامات پر نظرثانی کرنی چاہیے، بھارت کا موقف خطے میں مزید عدم استحکام کا سبب بن سکتا ہے۔پاکستان کے خلاف یکطرفہ اقدامات بھارت کی آبی سیکیورٹی کے لیے بھی نقصان دہ ہے، ماضی کے تنازعات کے باوجود سندھ طاس معاہدہ امن کی بنیاد رہا ہے۔
پہلگام فالس فلیگ حملے کی آڑ میں بھارت کی آبی جارحیت کو سیاسی رہنماوں اورقانونی ماہرین نے 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلم کھلا خلاف ورزی قراردے دیا۔پیپلزپارٹی کی سینئر رہنما شیری رحمان نے کہا کہ عالمی معاہدے اس طرح یک طرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں ہوتے، سندھ طاس معاہدہ جنگیں ہونے کے باوجود فعال رہا ہے۔سابق سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ بھارت اگر پاکستان کا پانی روکتا ہے تو یہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگ کے مترادف ہوگا، بھارت پاکستان کا یا چین بھارت کا پانی بند کرے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔بین الاقوامی قوانین کے ماہر احمر بلال صوفی نے کہا کہ بھارت کے پاس ایسی کوئی طاقت نہیں کہ وہ سندھ طاس کے عالمی معاہدے کو یکطرفہ ختم کردے، اگر بھارت ایسے معاہدہ معطل کرسکتا ہے تو پھر کوئی اور پڑوسی ملک بھی ایسا کرسکتا ہے۔سابق سفیرعبدالباسط کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کا پانی بند نہیں کرسکتا، بھارت اپنے ملک میں مسلمانوں کے وقف قانون کے خلاف احتجاج ختم کرنے کے لئے کوئی کارروائی کرسکتا ہے۔سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے بعد مغربی دریاؤں کی نگرانی وزارت آبی وسائل اور واپڈا کر رہے ہیں، بھارت کے پاس دریا کا بہاؤ روکنے یا اس میں تبدیلی کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، بھارت کی جانب سے پاکستان کی پانی کی ضروریات کو خطرہ لاحق نہیں ہے۔
بھارت کے پاس اس وقت مغربی دریاؤں پر محض 0.
پہلگام واقعہ کے بعد بھارت نے آبی دہشت گردی شروع کرتے ہوئے دریائے چناب اور جہلم کا پانی روک لیا۔ بھار ت کی جانب سے دریائے جہلم کا 5 ہزار کیوسک اور دریائے چناب کا 7 ہزار کیوسک پانی روک لیا گیا ہے۔دریائے جہلم میں گزشتہ روز پانی کا بہاؤ 49 ہزار کیوسک تھا، دریائے جہلم میں پانی کا بہاؤ 44 ہزار کیو سک ہے، اسی طرح دریائے چناب میں گزشتہ روز پانی کا بہاؤ 29 ہزار کیوسک تھا، جبکہ دریائے چناب میں آج پانی کا بہاؤ 22 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بھار ت نے دریائے چنا ب پر بگلیہار ون اور ٹو پر دو پن بجلی منصوبے تعمیر کر رکھے ہیں، دریائے جہلم پر غیر قانونی کشن گنگا اور وولر بیراج بنا رکھے ہیں۔واضح رہے کہ دونوں دریاؤں پر بھارت اس سے پہلے بھی آبی دہشت گردی کرتا رہا ہے۔دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب ہو گیا۔ بھارت سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اعلان کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگا جبکہ بھارت کی یہ کوشش صرف اپنی عوام کو بیوقوف بنانے کی بھونڈی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت نے پہلے دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑ کر سیلابی صورتحال کا تاثر دینا چاہا، بھارت کی اس کوشش کے نتیجے میں مظفر آباد کے علاقے ڈومیل سے 22 ہزار کیوسک کا ریلا گزرا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کی معطلی آبی معاہدہ پاکستان کے معاہدے کو کہ بھارت بھارت کے معطلی کے بھارت کی کا بہاؤ کا پانی نہیں ہے پانی کا رہے ہیں نے کہا
پڑھیں:
میڈیا کے معروف عالمی ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو کیسے دیکھ رہے ہیں؟
پاکستان اور امریکا کے درمیان حالیہ تجارتی معاہدے نے عالمی میڈیا میں کافی توجہ حاصل کی ہے۔ مختلف ادارے اس معاہدے کو مختلف زاویوں سے دیکھ رہے ہیں، جس میں اقتصادی، سیاسی اور علاقائی اثرات شامل ہیں۔ ذیل میں چند بڑے عالمی اداروں کے موقف پیش کیے جا رہے ہیں۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان معاہدہ اہم سنگ میل ہے، رائٹرز (Reuters)رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان معاہدہ ایک اہم سنگ میل ہے جو پاکستان کی برآمدات پر عائد ممکنہ ٹریف کو کم کرنے کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔ پاکستان کی وزارت خزانہ نے اسے دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند قرار دیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے میں پاکستان کے تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی کو نمایاں کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان تعاون کا ایک نیا باب کھول سکتا ہے۔
عرب نیوز نے پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے بیان کو اجاگر کیا ہے، جنہوں نے اس معاہدے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کو بڑھانے، سرمایہ کاری کو فروغ دینے، اور توانائی، معدنیات، آئی ٹی، اور کرپٹو کرنسی جیسے جدید شعبوں میں تعاون کو گہرا کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔ معاہدے کی بدولت پاکستان کی امریکی مارکیٹ تک رسائی میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور امریکا کے درمیان تاریخی تجارتی معاہدہ طے پا گیا، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا اظہارِ اطمینان
امریکا اور پاکستان کا مشترکہ ترقی کے لیے معاہدہ، فاکس بزنس (Fox Business)فاکس بزنس نے صدر ٹرمپ کے سوشل میڈیا پیغام کو نمایاں کیا، جس میں انہوں نے اعلان کیا کہ امریکا اور پاکستان نے تیل کے ذخائر کی مشترکہ ترقی کے لیے معاہدہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک امریکی کمپنی کو شراکت دار کے طور پر منتخب کیا جا رہا ہے اور ممکن ہے کہ مستقبل میں یہ تیل بھارت کو بھی برآمد کیا جائے۔ اس رپورٹ میں دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سفارتی اور اقتصادی بات چیت کو بھی نمایاں کیا گیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق، یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی ٹریف میں کمی لانے کا باعث بنے گا، جس سے پاکستان کی برآمدات کو امریکا میں بہتر مواقع میسر آئیں گے۔ اس کے علاوہ، امریکہ پاکستان میں انفراسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کا خواہاں ہے۔ معاہدے سے توانائی کے شعبے میں تعاون کے ساتھ ساتھ مارکیٹ روابط بھی گہرے ہوں گے۔
معاہدے کے ذریعے پاکستان کو اہم امریکی تجارتی شراکت دار کے طور پر مضبوط کیا جا رہا ہے، سی این این (CNN)سی این این نے اس تجارتی معاہدے کو خطے میں امریکا کی اقتصادی حکمت عملی کے تناظر میں دیکھا ہے۔ ادارے نے رپورٹ کیا کہ یہ معاہدہ امریکی صدر کی جانب سے تجارتی تعلقات کو منظم کرنے اور علاقائی اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ سی این این کے مطابق، اس معاہدے کے ذریعے پاکستان کو امریکا کی اہم تجارتی شراکت دار کے طور پر مضبوط کیا جا رہا ہے تاکہ چین کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ کا مقابلہ کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں:پاک-امریکا تجارتی ڈیل ہوگئی، اب تک کیا کچھ ہوا؟
معاہدہ دونوں ممالک کے تعلقات میں نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، بی بی سی (BBC)بی بی سی نے اس معاہدے پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک نیا موڑ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں تعاون کی بدولت۔ بی بی سی نے یہ بھی ذکر کیا کہ امریکا کی جانب سے بھارت پر 25 فیصد ٹریف عائد کرنے کے بعد یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں سیاسی اور تجارتی توازن میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اب پاکستانی تیل بھارت کو بھی بیچا جائے گا، دی اکنامک ٹائمز (The Economic Times)ہندوستانی اخبار دی اکنامک ٹائمز نے ٹرمپ کے اعلان کو زیر بحث لاتے ہوئے لکھا کہ امریکہ نے پاکستان کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ طے کیا ہے جس میں پاکستان کے تیل کے ذخائر کی ترقی شامل ہے۔ انہوں نے ٹرمپ کے طنزیہ تبصرے کو بھی شامل کیا کہ شاید یہ تیل بھارت کو بھی بیچا جائے گا۔ یہ رپورٹ اس معاہدے کی سیاسی پیچیدگیوں اور علاقائی اثرات کو اجاگر کرتی ہے۔
تجارتی معاہدے سے امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں گہرا تعاون سامنے آ رہا ہے، این ڈی ٹی وی (NDTV)این ڈی ٹی وی کے مطابق، اس تجارتی معاہدے سے امریکا اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں گہرا تعاون سامنے آ رہا ہے، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں۔ این ڈی ٹی وی نے بتایا کہ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کی معیشتوں کو مستحکم کرنا اور علاقائی استحکام میں مدد فراہم کرنا ہے، جس میں ٹریف کی کمی بھی شامل ہے۔
مزید پڑھیں: پاک امریکا تاریخی تجارتی معاہدہ طے پانے پر وزیراعظم شہباز شریف کا صدر ٹرمپ کا شکریہ
دنیا کے بڑے میڈیا ادارے پاک امریکا تجارتی معاہدے کو نہ صرف اقتصادی لحاظ سے اہم قرار دے رہے ہیں بلکہ اس کے سیاسی اور علاقائی اثرات کو بھی خاص اہمیت دے رہے ہیں۔ معاہدے میں ٹریف کی کمی، توانائی کے شعبے میں شراکت داری، اور سرمایہ کاری کے نئے مواقع پر زور دیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی، اس معاہدے کو جنوبی ایشیا میں امریکا اور پاکستان کے تعلقات کو گہرائی فراہم کرنے والا اور چین اور بھارت جیسے خطے کے دیگر بڑے کھلاڑیوں کے ساتھ توازن قائم کرنے والا قدم سمجھا جا رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
این ڈی ٹی وی بلومبرگ بی بی سی پاک امریکا معاہدہ ٹرمپ دی اکنامک ٹائمز رائٹرز، سی این این عرب نیوز فاکس بزنس