کراچی پورٹ پر کارروائی، بڑی تعداد میں گدھوں کی کھالیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
فائل فوٹو
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کراچی پورٹ پر کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں گدھوں کی کھالیں برآمد کرلی گئیں۔
ترجمان کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے اسمگلنگ کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
انفورسمنٹ کلکٹریٹ کراچی نے ساؤتھ ایشیا پاکستان پورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے گدھوں کی کھال بیرون ملک اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنادی۔
کراچی ایئرپورٹ پر اے ایس ایف کے عملے نے کارروائی کرتے ہوئے ملکی و غیر ملکی کرنسی کی کینیڈا اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنا دی۔
گرین چینل سے کلئیر شدہ کنٹینرمیں چمڑے کی مصنوعات کے 285 پیکجز کو ظاہر کیا گیا تھا، جس کو چین بھیجا جا رہا تھا۔
اس کنٹینر کو عملہ نے روک کر تفصیلی جانچ پڑتال کی جس کے نتیجے میں کنٹینر میں ظاہر کردہ چمڑے کی مصنوعات کی آڑ میں ممنوعہ 14 ہزار کلوگرام گدھوں کی کھالیں برآمد ہوئیں، جن کی برآمد پر حکومت پاکستان کی جانب سے ایکسپورٹ پالیسی کے تحت پابندی ہے۔
ترجمان کے مطابق ضبط شدہ گدھے کی کھالوں کا مجموعی وزن 14 ہزار کلوگرام ہے، جن کی مالیت 8 کروڑ روپے ہے۔
برآمد کنندہ کے خلاف کسٹمز ایکٹ کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، مزید تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گدھوں کی
پڑھیں:
پاکستان نے کراچی اور لاہور فلائٹ ریجن کے مخصوص فضائی روٹس ایک ماہ کے لیے بند کر دیئے
پاکستان نے کراچی اور لاہور فلائٹ انفارمیشن ریجن کے مخصوص روٹس بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پاکستان ایئر پورٹ پورٹ اتھارٹی کے اہلکار نے اردو نیوز کو بتایا کہ یہ فضائی حدود مخصوص اوقات کے لیے بند کی گئی ہیں، اس روٹ پر چلنے والی پروازیں متبادل راستہ اختیار کرتے ہوئے اپنا فضائی سفر طے کر سکیں گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ائیر سپیس میں یہ گنجائش موجود ہوتی ہے کہ مختلف روٹس کا استعمال کرتے ہوئے پروازیں آپریٹ کی جائیں۔
لاہور کراچی فلائٹ انفارمیشن ریجن کا مخصوص حصہ صبح 4 سے صبح 8 بجے تک بند رہے گا۔
اِن روٹس سے گزرنے والی پروازوں پر سفر کرنے والی بیشتر پروازیں انٹر نیشنل روٹس پر پرواز کرتی ہیں۔
فضائی حدود یکم مئی سے 31 مئی تک بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس دوران کمرشل پروازوں کا فلائٹ آپریشن متبادل روٹس کے ذریعے جاری رہے گا۔
پاکستان ایئر پورٹ پورٹ اتھارٹی کے مطابق فضائی حدود بند کرنے کا فیصلہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر کیا گیا ہے۔
تاہم حکام کے مطابق مخصوص فضائی حدود بند کرنے سے فلائٹ آپریشن زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔