بھارتی ہندو شخص کی کشمیری خواتین کو اُکسانے کی کوشش ناکام؛ ویڈیو سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بھارتی ہندو شخص نے کشمیری خواتین کو اکسانے کی بھرپور کوشش کی، تاہم وہ اپنے اس مقصد میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ گفتگو کی ویڈیو سامنے آگئی۔
مقبوضہ کشمیر کے باشندے ہمیشہ سے خود اور وادی کو بھارت کا حصہ ماننے سے انکاری رہے ہیں، تاہم بھارتی حکومتیں اپنے تمام ادوار میں لاکھوں فوجیوں اور پولیس کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے باشندوں خصوصاً مسلمانوں پر مظالم کے پہاڑ توڑتے رہے ہیں۔
بھارت کی ہندوتوا پالیسی اور پاکستان مخالف ایجنڈے کے تحت حال ہی میں ہونے والے پہلگام فالس فلیگ کے بعد سے بھارت کی جانب سے خطے کی صورت حال کو مزید کشیدہ کرنے کے لیے کئی متنازع اقدامات کیے گئے ہیں۔
اسی صورت حال کے دوران بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلم مخالف لہر چل رہی ہے، جس میں مسلمانوں خصوصاً خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تازہ ویڈیو میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ سامنے آیا، جس میں بھارتی ہندو شخص نے کشمیری خواتین کو اکسانے کی کوشش کی، تاہم وہ اپنے مذموم مقصد میں ناکام ثابت ہوا۔
بھارتی ہندو شخص اور کشمیری خواتین کے درمیان ہونے والی گفتگو کی ویڈیو منظر عام پر آ چکی ہے، جس میں بھارتی مرد نے بزرگ خواتین سے پوچھا کہ جو دہشت گردی کا حملہ ہوا ہے کشمیر میں اس کا آپ کو کچھ پتا ہے؟، جسپر کشمیری خواتین نے جواب دیا کہ ہمیں کچھ پتا نہیں ہے۔
ہندو مرد نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ہم بھارت دیش واسی ہیں، ہم ایک ہیں،کشمیر ایک ہے، جس پر کشمیری خاتون نے دو ٹوک جواب دیا کہ کشمیر کے لوگ کشمیر کے ہیں اور بھارت کے لوگ بھارت کے۔
ہندو شخص نے خواتین کو اکساتے ہوئے مزید کہا کہ کشمیر بھارت میں ہے اور کشمیر بھارت کا ہے۔ اس موقع پر بھارتی ہندو شخص نے بھارت کے حق میں نعرہ لگانے کے لیے خواتین کو اکسایا، جس پر کشمیری خاتون نے کہا کہ نہیں! کشمیر کشمیر کا ہے، بھارت الگ ہے۔ ہم بھارت ماتا کی جے نہیں بولیں گے۔
ہندو شخص نے پوچھا کہ آپ لوگ بھارت ماتا کی جے کیوں نہیں بولتے؟ جس پر کشمیری خواتین نے جواب دیا کہ ہم مسلمان ہیں، ہم کشمیری ہیں، ہم یہ نہیں بول سکتے۔ ہندو شخص نے کہا کہ بھارت میں سکھ، ہندو، مسلمان سب قومیں ہیں، کشمیر بھی بھارت کا ہے، ہم کشمیریوں کے ساتھ ہیں، بھارت بھی آپ کا ہے، آپ لوگ بھارت کے حق میں نعرہ لگائیں۔
کشمیری خواتین نے ہندو شخص کی جانب سے اکسانے کی بھرپور کوشش کے باوجود بھارت کے حق میں نعرہ لگانے سے انکار کردیا۔ ہندو شخص خواتین کو بار بار اکساتا رہا اور مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ کہنے پر مصر رہا، تاہم کشمیری خاتون نے اسے کہا کہ کشمیر الگ ہے، ہندوستان الگ ہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارتی ہندو شخص اور کشمیری خواتین کی گفتگو سےثابت ہوگیا کہ بھارت نے طاقت کے بل پر مقبوضہ جموں وکشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے، تاہم وہ بندوق کے زور سے کشمیریوں کے جذبہ حریت اور آزادی کی خواہش کو آج تک دبانے میں ناکام رہا ہے۔ کشمیریوں کا دو ٹوک مؤقف ثابت کرتا ہے کہ وہ ہمیشہ اس پر ثابت قدم رہیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی ہندو شخص کشمیری خواتین خواتین کو بھارت کے کشمیر کے بھارت کا
پڑھیں:
جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے اان کا کہنا تھا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ انسانی حقوق کے معروف کارکن اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے کشمیری عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت سے محروم رکھنے کی بھارت کی پالیسی کی شدید مذمت کی ہے۔ ذرائع کے مطابق الطاف وانی نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 60ویں اجلاس کے موقع پر "جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے فروغ" کے موضوع پر ایک آزاد ماہر کے ساتھ باضابطہ مکالمے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی سنجیدہ یقین دہانیوں کے باوجود، بھارت نے کشمیریوں کے ساتھ اپنے وعدوں کو دس لاکھ سے زائد قابض فوجیوں کی تعیناتی، بڑے پیمانے پر نگرانی اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے جیسے سنگین اقدامات سے بدل دیا ہے۔ انہوں نے بھارت کے اگست2019ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے یکطرفہ اورغیر قانونی اقدامات کا حوالہ دیا جن کے تحت جموں و کشمیر کے الحاق اور آبادی کے تناسب کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الطاف وانی نے خبردار کیا کہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے جہاں پرامن اختلافِ رائے کو جرم بنا دیا گیا ہے اور صحافیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کونسل پر زور دیا کہ وہ اپنے آئندہ اجلاس سے قبل کشمیر پر ایک خصوصی بین الاجلاسی پینل طلب کرے، جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کی نگرانی کے لیے اقوام متحدہ کا فیلڈ مشن دوبارہ قائم کرے اور مستقبل کے اقدامات میں کشمیری سول سوسائٹی کے نمائندوں کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ انہوں نے زور دیا کہ جب تک کشمیری عوام کو ان کا ناقابل تنسیخ حق خودارادیت نہیں دیا جاتا، اس وقت تک ایک جمہوری اور منصفانہ عالمی نظام کے قیام کا عالمی وعدہ پورا نہیں ہو سکتا۔