مودی حکومت بوکھلاہٹ کا شکار، آئی ایس پی آر کا یو ٹیوب چینل بھی بلاک
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
احمد منصور : پہلگام فالس فلیگ آپریشن/ حقائق سامنے لانے پر مودی سرکار نے گھبراہٹ میں آئی ایس پی آر کا یو ٹیوب چینل بھی بلاک کر دیا۔
پاکستانی میڈیا بیانیے کی جنگ جیت گیا، بھارتی میڈیا کا بھی اعتراف
مودی سرکار نے ذرائع ابلاغ اور میڈیا چینلز پر پابندی کے بعد اب آئی ایس پی آر کا آفیشل یوٹیوب چینل اور ایکس اکائونٹ بھی معطل ، ذرائع
ڈی جی آئی آئی ایس پی آر 29 اور 30 اپریل کو پاکستان میں بھارتی دہشت گردی اور جھوٹ کو مفصل طریقے سے بے نقاب کیا
پرائیویٹ ہسپتال ،لیب،مارکیز سمیت11کیٹگریزکوٹیکس نیٹ میں شامل کرنیکافیصلہ
1 مئی کو مودی سرکار نے آئی ایس پی آر کے آفیشل اکاؤنٹ کو بھی بلاک کردیا
پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کا راز فاش کر کے مودی کا فالس فلیگ بے نقاب کر دیا، ذرائع
پہلگام حملے کے بعد مودی سرکار کی میڈیا پر قابض ہونے کی کوشش، ذرائع
مودی سرکار کی جانب سے پاکستان کے اکثر ٹی وی چینلز پہلے ہی معطل کیے جا چکے ہیں، ذرائع
اس کے ساتھ ساتھ مودی سرکار نے معروف پاکستانی شخصیات کے سوشل میڈیا اکائونٹس بھی بند کر دئیے، ذرائع
فالس فلیگ کا بھانڈا پھوڑنے پر بھارت کی بوکھلاہٹ، وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ پر سائبر حملے
پاکستان کے تمام ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز بھی بے جا پابندی کی زد میں ہیں، دفاعی ماہرین
پہلگام کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ کا اقرار بھارتی میڈیا نے بھی کیا، دفاعی ماہرین
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پاکستانی روپے کے مقابل امریکی ڈالر کی قدر مسلسل 29ویں روز بھی تنزلی کا شکار
ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22 پیسے گھٹ کر 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281 روپے 51 پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ مسلسل تیسری مانیٹری پالیسی میں شرح مستحکم رکھے جانے اور دو ہفتوں سے زرمبادلہ کے بڑھتے ہوئے ذخائر کے باعث منگل کو 29ویں دن بھی انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا رہا، تاہم اس کے برعکس اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مستحکم رہی۔ سیلاب سے سپلائی چینز میں خلل کے باوجود معیشت کو کوئی بڑا نقصان نہ ہونے کی اطلاعات اور حکومت کی درخواست پر سی پیک منصوبوں کیلئے چین سے ممکنہ طور پر 2 ارب ڈالر کی فنانسنگ منظور ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے تمام دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا، جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 22 پیسے گھٹ کر 281 روپے 30 پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی، لیکن متعلقہ ریگولیٹر سمیت دیگر شعبوں کی جانب سے ڈیمانڈ آنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر ایک پیسے کی کمی سے 281 روپے 51 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 283 روپے 55 پیسے کی سطح پر مستحکم رہی۔