گھر بیٹھے کرپٹو مائننگ کیسے کی جائے، کونسا ہارڈوئیر اور سافٹ وئیر استعمال کریں؟ طریقہ جانئے
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
آج کی دنیا میں کمانے کے طریقے بدل چکے ہیں۔ جہاں پہلے پیسہ کمانے کے لیے صبح سے شام تک کام کرنا پڑتا تھا، اب وہی کام آپ کا کمپیوٹر خود کر سکتا ہے۔ جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں ”کرپٹو مائننگ“ کی، جہاں آپ اپنے گھر بیٹھے صرف ایک کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے ذریعے ڈیجیٹل دولت کما سکتے ہیں۔ نہ دفتر، نہ باس، نہ وقت کی پابندی۔ صرف چند آسان سیٹ اپ، اور آپ کا کمپیوٹر دن رات آپ کے لیے بٹ کوائن جیسی قیمتی کرنسیاں پیدا کرے گا۔ تو اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ سوتے وقت بھی آپ کا کمپیوٹر آپ کے لیے پیسے کمائے، تو اس کا طریقہ جان لیجئے۔
کرپٹو مائننگ کیا ہے؟
سوچیں کہ آپ کے پاس ایک ”جادو کا خزانہ“ ہے، لیکن وہ خزانہ ایک تالے سے بند ہے۔ اب جو شخص پہلا بار اس تالا کھولنے کا صحیح طریقہ ڈھونڈ لیتا ہے، وہ خزانے سے انعام پاتا ہے۔
کرپٹو مائننگ بھی کچھ اسی طرح ہے۔
کرپٹو مائننگ دراصل کمپیوٹر سے ”مشکل سوال“ حل کروانے کا عمل ہے۔ جو کمپیوٹر سب سے پہلے صحیح جواب نکال لیتا ہے، اُسے انعام کے طور پر ”کرپٹو کرنسی“ (جیسے بٹ کوائن) ملتی ہے۔
اسے کیسے سمجھا جائے؟
کرپٹو کرنسی ایک ڈیجیٹل پیسہ ہے، جیسے بٹ کوائن، جسے آپ دیکھ نہیں سکتے، لیکن یہ انٹرنیٹ پر استعمال ہوتا ہے۔
مائننگ مطلب ہے ”تلاش کرنا“ یا ”کھودنا“۔ جیسے زمین میں سونا نکالنے کے لیے کھدائی کرتے ہیں، ویسے ہی کرپٹو کرنسی حاصل کرنے کے لیے کمپیوٹر کام کرتا ہے۔ یہ کمپیوٹر ایک خاص قسم کا ”حساب“ (math puzzle) حل کرتا ہے۔ جس کا کمپیوٹر سب سے پہلے یہ حساب حل کرے، اُسے انعام ملتا ہے — یعنی بٹ کوائن یا کوئی اور کرپٹو کرنسی۔
کرپٹو مائننگ کیسے کی جاتی ہے؟
اس کیلئے آپ کو طاقتور کمپیوٹر چاہیے جو دن رات حساب کر سکے۔ عام موبائل یا پرانا کمپیوٹر کام نہیں آتا۔ انٹرنیٹ کنکشن بھی ہونا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ ایک مائننگ سافٹ ویئر انسٹال کیا جاتا ہے، جو کمپیوٹر کو مائننگ کے لیے تیار کرتا ہے۔
پھر کرپٹو والیٹ (پرس) بنانا ہوتا ہے جہاں کمائی ہوئی کرپٹو رکھی جاتی ہے۔ اور کمپیوٹر خود بخود سوال حل کرنے لگتا ہے، اور جب وہ کامیاب ہوتا ہے تو کرپٹو کرنسی ملتی ہے۔
مائننگ کے لیے کیا چاہیے؟
1.
یعنی وہ کمپیوٹر یا مشین جو یہ کام کرے گی۔
GPU (گرافکس کارڈ):
زیادہ تر لوگ Nvidia یا AMD کے طاقتور گرافکس کارڈ استعمال کرتے ہیں جیسے:
Nvidia RTX 3060, 3080, 3090
AMD RX 6800, 6900 XT
ASIC Miner:
یہ خاص مشینیں صرف مائننگ کے لیے بنی ہوتی ہیں، زیادہ طاقتور اور مہنگی ہوتی ہیں (جیسے Antminer S19)۔
بجلی (Electricity):
مائننگ میں بہت بجلی لگتی ہے۔ اس لیے بجلی کا خرچ دیکھ کر فیصلہ کریں۔
2. سافٹ ویئر (پروگرام):
NiceHash: سب سے آسان سافٹ ویئر، نئے لوگوں کے لیے بہترین۔
HoneyMiner: کمپیوٹر پر انسٹال ہوتا ہے، خود ہی کرپٹو مائننگ شروع کر دیتا ہے۔
PhoenixMiner یا CGMiner: تھوڑا ٹیکنیکل ہے، مگر زیادہ کنٹرول دیتا ہے۔
طریقہ کار (Step-by-Step):
اپنا کمپیوٹر تیار کریں
اگر آپ کا کمپیوٹر میں اچھا GPU لگا ہے تو بہتر ہے، ورنہ نیا GPU لگائیں۔
سافٹ ویئر انسٹال کریں
مثلاً NiceHash کی ویب سائٹ سے سافٹ ویئر ڈاؤنلوڈ کریں اور انسٹال کریں۔
اکاؤنٹ بنائیں
سافٹ ویئر میں اپنا اکاؤنٹ بنائیں تاکہ آپ کی کمائی وہاں جمع ہو۔
مائننگ شروع کریں
”Start Mining“ بٹن پر کلک کریں۔ کمپیوٹر خود کام شروع کر دے گا۔
انعام دیکھیں
جب کمپیوٹر مائننگ کرے گا تو آپ کو تھوڑا تھوڑا کرپٹو کرنسی انعام میں ملے گا۔
احتیاطی باتیں:
مائننگ سے کمپیوٹر گرم ہو جاتا ہے، اس لئے پنکھا یا کولنگ سسٹم ضرور رکھیں۔
بجلی کا خرچ زیادہ آتا ہے، اگر بجلی مہنگی ہو تو فائدہ کم ہو سکتا ہے۔
ہر کرپٹو کرنسی کے اصول الگ ہوتے ہیں، اس لیے معلومات حاصل کرتے رہیں۔
یہ کام آسان نہیں، اس کے لیے خاص مہارت یا معلومات ہونا ضروری ہے۔
اگر کمپیوٹر کمزور ہے یا انٹرنیٹ سست ہے، تو کچھ نہیں ملے گا۔
آج کل زیادہ تر لوگ ”مائننگ پول“ میں شامل ہو کر کام کرتے ہیں، مطلب سب لوگ مل کر مائننگ کرتے ہیں اور انعام آپس میں بانٹتے ہیں۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آپ کا کمپیوٹر کرپٹو مائننگ کرپٹو کرنسی سافٹ ویئر کرتے ہیں بٹ کوائن ہوتا ہے کے لیے
پڑھیں:
اے آئی کی کارکردگی 100 گنا بڑھانے والی جدید کمپیوٹر چپ تیار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکہ کی سرزمین سے ایک انقلابی اختراع سامنے آئی ہے جو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی دنیا کو نئی جہت دے سکتی ہے۔
فلوریڈا یونیورسٹی، یو سی ایل اے اور جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ماہرین کی مشترکہ کاوشوں سے تیار کردہ یہ نئی آپٹیکل کمپیوٹر چپ، بجلی کی جگہ روشنی کی توانائی استعمال کرتے ہوئے اے آئی کی پروسیسنگ کو 10 سے 100 گنا تیز تر بنا سکتی ہے۔ یہ تحقیق 8 ستمبر کو معتبر جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ میں شائع ہوئی، جو ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے۔
امریکی انجینئرنگ ٹیم نے ایک ابتدائی ماڈل (پروٹوٹائپ) تیار کیا ہے جو موجودہ جدید ترین چپس سے کئی گنا زیادہ کارآمد ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ ایجاد اے آئی کے میدان میں طوفان برپا کر دے گی، کیونکہ مشین لرننگ کے پیچیدہ حساب کتاب—جیسے تصاویر، ویڈیوز اور تحریروں میں پیٹرنز کی تلاش (کنوولوشن)—روایتی پروسیسرز پر بھاری بجلی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس مسئلے کا حل تلاش کرتے ہوئے، تحقیق کاروں نے چپ کے ڈیزائن میں لیزر شعاعیں اور انتہائی باریک مائیکرو لینسز کو سرکٹ بورڈز سے براہ راست مربوط کر دیا ہے، جس سے توانائی کی بچت کے ساتھ ساتھ رفتار میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
لیبارٹری کے تجربات میں اس چپ نے کم سے کم توانائی خرچ کرتے ہوئے ہاتھ سے لکھے گئے ہندسوں کی پہچان 98 فیصد درستگی سے کر لی، جو اس کی افادیت کا واضح ثبوت ہے۔ فلوریڈا یونیورسٹی کے تحقیقاتی ایسوسی ایٹ پروفیسر اور مطالعے کے شریک مصنف ہانگبو یانگ نے اسے ایک تاریخی لمحہ قرار دیا اور کہا، “یہ پہلی بار ہے کہ آپٹیکل کمپیوٹنگ کو براہ راست چپ پر نافذ کیا گیا اور اسے اے آئی کے نیورل نیٹ ورکس سے جوڑا گیا۔ یہ قدم مستقبل کی کمپیوٹیشن کو روشنی کی طرف لے جائے گا۔”
اسی تحقیق کے سرکردہ ماہر، فلوریڈا سیمی کنڈکٹر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر وولکر جے سورجر نے بھی اس ایجاد کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، “کم توانائی والے مشین لرننگ حسابات آنے والے برسوں میں اے آئی کی صلاحیتوں کو وسعت دینے کا بنیادی ستون ثابت ہوں گے۔ یہ نہ صرف ماحولیاتی فوائد لائے گی بلکہ اے آئی کو روزمرہ استعمال کے لیے مزید قابل رسائی بنا دے گی۔”
یہ پروٹوٹائپ کیسے کام کرتی ہے؟
یہ جدید ڈیوائس دو ستاروں کے انتہائی پتلے فرینل لینسز کو یکجا کرتی ہے، جو روشنی کی شعاعوں کو کنٹرول کرنے کا کام انجام دیتے ہیں۔ کام کا عمل انتہائی سادہ مگر موثر ہے: مشین لرننگ کا ڈیٹا پہلے لیزر کی روشنی میں تبدیل کیا جاتا ہے، پھر یہ شعاعیں لینسز سے گزر کر پروسیس ہوتی ہیں، اور آخر میں مطلوبہ ٹاسک مکمل کرنے کے لیے دوبارہ ڈیجیٹل سگنلز میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار سے نہ صرف بجلی کی کھپت کم ہوتی ہے بلکہ حسابات کی رفتار بھی روشنی کی رفتار کے قریب پہنچ جاتی ہے، جو روایتی الیکٹرانک سسٹمز سے کئی گنا تیز ہے۔
یہ ایجاد ابھی ابتدائی مراحل میں ہے، مگر ماہرین کا خیال ہے کہ آنے والے وقت میں یہ اے آئی کی ایپلی کیشنز—صحت، ٹرانسپورٹیشن اور انٹرٹینمنٹ—کو بدل ڈالے گی، اور توانائی بحران کا سامنا کرنے والے عالمی چیلنجز کا بھی حل پیش کرے گی۔ مزید تفصیلات کے لیے جریدہ ‘ایڈوانسڈ فوٹوونکس’ کا تازہ شمارہ دیکھیں۔