مودی کو پاکستان اور آزادکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے ،وزیراعظم آزادکشمیر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
مظفرآباد: وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ آپ کے وزیراعظم نے گزشتہ تین دنوں میں مودی کی ہندوتوا پالیسیوں اور مسئلہ کشمیر پر ایک بیانیہ دیا ، اس پر ہندوستانی میڈیا آپ کے وزیراعظم کا غلط تلفظ کے ساتھ نام لے کر چیختا اور چلاتا رہا ، ہندوستان نے تمام ٹیلی ویژن اور یوٹیوب چینلز اپنے ملک میں “بین “ کردئیے جن پر میرے انٹرویوز چلے ، دشمن کو ہمارے بیانیے کی طاقت کا اندازہ ہے ، ایک ارب سے زائد آبادی کا وزیراعظم 45 لاکھ آبادی والے وزیراعظم کے ہاتھوں پٹ گیا ، یہ اس لیے ہوا کہ میرا یقین ہے کہ طاقت کا محور و مسکن خدا کی ذات ہے ، مودی کی ایسی کی تیسی ، مودی گفتگو کی جعلی بدمعاشی کے ذریعے ہمیں خوف زدہ کرنا چاہتا ہے ، انشاء اللہ مودی کو پاکستان اور آزادکشمیر کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھنے دیں گے ، ہمارے اسلاف نے کبھی عددی برتری کی بنیاد پر باعزت زندگی کی خواہش کا اظہار نہیں کیا، 313سے لے کر اندلس میں طارق بن زیاد کی جانب سے کشتیاں جلانے کے واقعہ کو ذہن میں لائیے ، ہمارے اسلاف وہ ہیں ، ہمارا توکل خالص اللّہ تعالیٰ کی ذات پر ہے ، ہم نے کبھی دنیاوی بتوں کو پوج کر مستقبل کی منصوبہ بندی نہیں کی ، ہمارے نبی کی راہ ہدایت یہی ہے کہ حق کی خاطر جان گنوانی سب سے ارزاں سودا ہے ، موت اٹل حقیقت ہے ، زندگی میں اپنے نامہ اعمال میں کیا لکھوا جاتے ہیں ؟ یہی ہمارے ساتھ جائے گا، سوشل میڈیا “ہائپ” سے قطعی طور پر متاثر نہیں ہونا ہے، سوشل میڈیا پر خبروں سے سچائی تلاش کرنے کے لیے بڑی میچور سوچ چاہیے ، آج کل لوگ رزق کے چکر میں لائکس لینے کے لیے قومی سلامتی کا جنازہ نکال دیتے ہیں، حوصلہ رکھیں بھارت کی ہر اوچھی حرکت کا منہ توڑ جواب دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے محکمہ ہائر ایجوکیشن کے زیراہتمام مظفرآباد ڈویژن میں کالجز کے لئے بسوں کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب میں کیا ۔وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ یہ سارا نظام ان کے صدقے ملا جو خونی لکیر کے پار ہندوتوا کے ننگے ناچ کا سامنا کررہے ہیں ، آج اللہ پاک نے ہمیں یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ اپنے اسلاف کا قرض بھی ادا کرنا ہے اور جو ہمارے ذمے ہے وہ بھی ادا کرنا ہے ، تاریخ کا طالب علم ہونے کے ناطے میں اس مکار اور عیار دشمن کو اچھی طرح سمجھتا اور جانتا ہوں ، مجھے ہندوستان کی فطرت کا علم ہے ، کمینے دشمن سے کسی غیرت مندانہ اقدام کی توقع نہیں ہوتی ، یہ چانکنا ڈاکٹرائن کے تحت آپ پر حملہ آور ہوگا ، جب یہاں داخل ہوا تو ادارے کے سربراہ نے بتایا کہ 70 فیکلٹی ممبران اور 1600 کے قریب طلباء ہیں ، اگر وقت آیا تو 70کی فیکلٹی 1600 طلبہ کے بجائے 1600مجاہد تیار کرکے دے گی ، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ آپ سب دوستوں نے سوشل میڈیا “ہائپ” سے قطعی طور پر متاثر نہیں ہونا ہے، سوشل میڈیا پر خبروں سے سچائی تلاش کرنے کے لیے بڑی میچور سوچ چاہیے ، آج کل لوگ رزق کے چکر میں لائکس لینے کے لیے قومی سلامتی کا جنازہ نکال دیتے ہیں ، پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے ، تمام حقوق بحال ہیں ، صحافی لکھنے اور بولنے میں آزاد ہیں ، آپ کو صورتحال کا درست ادراک آزادجموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی اور آپ کی حکومت کے ذریعے ملتا رہے گا ، میں نے آپ کے سامنے دل کی بات کردی اورکسی بھی بدترین صورتحال کے وقت کا خاکہ بھی آپ کے ذہنوں میں ڈال دیا ہے ، انھوں نے کہا کہ جب ڈاکٹرز کی ریکروٹمنٹ کا مرحلہ آیا تو 60سے زائد ایسے ڈاکٹر تھے جنہوں نے حاضری دے کر کہا کہ پوسٹ گریجویشن کے لیے جارہے ہیں ، پبلک سروس کمیشن کو فعال کیا تو اس کی فعالیت کی غمازی آج ایک پرچی نے کر دی ہے ، این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر بھرتیاں کیں تو بھرتی ہونے والے بچوں بچیوں نے انٹرویو میں کہا کہ اگر میرٹ نہ ہوتا تو ہماری نسلوں میں سے بھی کوئی بھرتی نہ پاتا ، جب نوجوانوں کو یہ احساس ہو کہ ان کی نسلوں میں سے بھی کوئی بھرتی نہیں ہوسکتا تو پھر ان کا نظام پر اعتماد کیسے قائم ہوگا ، نظام پر اعتماد کو بحال کرنا ہے ، آج مظفرآباد کارڈیک ہسپتال میں “سٹنٹنگ” ہو رہی ہے ، میڈیکل کالج اپنی شاندار عمارت میں جارہا ہے، کینسر ہسپتال بھی بنارہے ہیں ، اس حکومت کی طاقت یہ ہے کہ مجھےاپنے رب سے تجارت کرنا اچھا لگتا ہے ، اختیار مالک کی دین ہے جب تک مالک میرا اختیار رکھے گا اس وقت تک مجھے کوئی “ڈیلیورنس” سے نہیں روک سکتا ۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کشمیر چوہدری سوشل میڈیا نے کہا کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
مشرقی محاذ پر بھارت کو جوتے پڑے تو مودی کو چپ لگ گئی: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں تو مودی چپ ہی کر گیا ہے۔
سیالکوٹ میں ’جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ طورخم بارڈر غیر قانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کےلیے کھولی گئی ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہو گی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے یہ لوگ دوبارہ نہ ٹک سکیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت ہر چیز معطل ہے، ویزا پراسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہو جاتی یہ پراسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف کم شدت کی جنگ چھیڑ رہا ہے، خواجہ آصف سرحدی حدود کی خلاف ورزی پر افغانستان کے اندر بھی جاکر جواب دینا پڑا تو دیں گے: خواجہ آصفوزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکیہ اور قطر خوش اسلوبی سے ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، پہلے تو غیر قانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، اس کا مؤقف تھا کہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونر شپ سامنے آ گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترکیہ میں ہوئی گفتگو میں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگر افغانستان سے کوئی غیر قانونی سرگرمی ہوتی ہے تو اس کا ہرجانہ دینا ہو گا، ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہو رہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کر رہے، افغانستان کر رہا ہے۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ساری قوم خصوصاً کے پی کے عوام میں سخت غصہ ہے، اس مسلئے کی وجہ سے کے پی صوبہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہا ہے، قوم سمیت سیاستدان اور تمام ادارے آن بورڈ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان کے مسئلے کا فوری حل ہو، حل صرف واحد ہے کہ افغان سر زمین سے دہشت گردی بند ہو۔
وزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ اگر دونوں ریاستیں سویلائزڈ تعلقات بہتر رکھ سکیں تو یہ قابلِ ترجیح ہو گا، افغانستان کی طرف سے جو تفریق کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسے پوری دنیا سمجھتی ہے، جو نقصانات 5 دہائیوں میں پاکستان نے اٹھائے ہیں وہ ہمارے مشترکہ نقصانات ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت اشرف غنی کے دور سے ہیں، اب تو ثبوت کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ سب اس بات پر یقین کر رہے ہیں، اگر ضرورت پڑی تو ثبوت دیں گے۔