کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

سی سی پی کے مطابق ٹربیونل نے ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی درخواست پر عائد جرمانوں میں بھی کمی کر دی ہے۔ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے حاجی سکندر نگوری پر بالترتیب عائد ایک ملین اور پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کم کرکے ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس کر دیے گئے ہیں۔

کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دودھ کی قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں اور اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی جمع کروائیں۔

گزشتہ دسمبر میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے شاکر عمر گجر پر ایک ملین روپے اور حاجی سکندر ناگوری پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے تھے۔

یہ سزائیں دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے باہمی گٹھ جوڑ کے تحت کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعات 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر دی گئیں۔ ابتداء میں ان ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز نے کمٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بعد ازاں انہیں اس بنیاد پر واپس لے لیا گیا کہ یہ احکامات ایسوسی ایشنز کے خلاف نہیں بلکہ مرکرزی عہدیداران کے خلاف تھے۔

اس کے بعد متعلقہ افراد نے اپیلٹ ٹربیونل میں نئی اپیلیں دائر کیں کمیشن نے گزشتہ سال کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی اطلاعات کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ڈیری ایسوسی ایشن کے یہ نمائندے دودھ کی سپلائی چین کے مختلف مراحل پر قیمتوں میں اضافے کے لئے متفقہ اقدامات کرتے رہے جس سے کراچی اور گرد و نواح کے صارفین متاثر ہوئے۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دودھ کی قیمتوں ایسوسی ایشنز گٹھ جوڑ

پڑھیں:

مشرق وسطیٰ میں کشیدگی؛ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا؟

پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں آئندہ 24 گھنٹوں میں 5 روپے فی لیٹر تک اضافہ متوقع ہے، یہ پیشگوئی ایک ابتدائی ورکنگ پیپر میں کی گئی ہے، جو متعلقہ حکام نے 16 جون سے مؤثر ہونے والے 15 روزہ جائزے سے قبل تیار کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق، پیٹرول کی قیمت میں 1.12 روپے فی لیٹر اضافہ تجویز کیا گیا ہے جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5.27 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی ہے، مٹی کے تیل یعنی کیروسین آئل کی قیمت میں 4.13 روپے فی لیٹر اضافے کی تجویز بھی زیر غور ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں 9 فیصد سے زائد اضافہ

تاہم اس ضمن میں حتمی فیصلہ وزارت خزانہ وزیراعظم شہباز شریف سے مشاورت کے بعد کرے گی، یہ جائزہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی یعنی اوگرا کی سفارشات کی روشنی میں بین الاقوامی منڈی میں قیمتوں کی تبدیلی اور ملکی ٹیکس ایڈجسٹمنٹس کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جائے گا۔

موجودہ قیمتیں

حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں پیٹرول کی قیمت میں محض 1 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا، جس کے بعد نئی قیمت 253.63 روپے فی لیٹر ہو گئی تھی، تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 254.64 روپے فی لیٹر پر برقرار رکھی گئی تھی۔

عوام پر اثرات

اگرچہ پیٹرول کی قیمت میں متوقع اضافہ معمولی ہے، لیکن ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے سے زائد اضافے کے ممکنہ اثرات زیادہ گہرے ہوں گے۔ ڈیزل کا استعمال ٹرانسپورٹ اور زراعت کے شعبوں میں وسیع پیمانے پر ہوتا ہے، اس لیے اس کی قیمت میں اضافہ لاجسٹک اخراجات اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں مزید اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

مہنگائی اور بڑھتے ہوئے یوٹیلیٹی بلز سے پریشان عوام کے لیے ایندھن کی قیمتوں میں مزید اضافہ خریداری کی صلاحیت کو کم کر سکتا ہے اور کاروباری شعبے کی لاگت بڑھا سکتا ہے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اشیائے خورونوش اضافہ اوگرا پیٹرول پیٹرولیم مصنوعات خریداری کی صلاحیت شہباز شریف کاروباری شعبے لاجسٹک اخراجات لاگت ہائی اسپیڈ ڈیزل وزارت خزانہ وزیراعظم یوٹیلیٹی بلز

متعلقہ مضامین

  • جعلی دودھ سپلائی کرنیوالی گاڑی پکڑی گئی، 550 لیٹر سفید محلول تلف
  • پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
  • سونا سستا ہو گیا ، موجودہ قیمت کیا ؟ جانئے
  • ٹرینوں میں بغیر ٹکٹ سفر کرنے والے سیکڑوں مسافروں کو لاکھوں روپے جرمانہ
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کیوں کیا گیا؟
  • نان رجسٹرڈ اور ٹوکن ٹیکس نادہندہ گاڑیوں کے خلاف شکنجہ مزید سخت
  • پیٹرولیم قیمتوں میں 7روپے 95پیسے کا اضافہ کردیا گیا
  • حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان
  • مشرق وسطیٰ میں کشیدگی؛ پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں کتنا اضافہ ہوگا؟