وزیراعلیٰ بلوچستان کی درخواست پر اساتذہ نے ہڑتال ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
بلوچستان کے صوبائی وزرا نے کہا ہے کہ حکومت قوم کے مستقبل کو سنوارنے کے لیے تعلیمی اصلاحات کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے، وزیر اعلیٰ کی درخواست پر اساتذہ نے امتحانات کا بائیکاٹ ختم کردیا ہے، اساتذہ کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں گے۔
بلوچستان کے وزیر تعلیم میر شعیب نوشیروانی اور وزیر صحت بخت محمد کاکڑ نے بلوچستان پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالقدوس کاکڑ کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے درخواست پر ٹیچرز ایسوسی ایشن نے اپنا بائیکاٹ ختم کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:محکمہ تعلیم بلوچستان کا 29 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں واپس لانے کا عزم، 372 غیر حاضر اساتذہ نوکری سے فارغ
صوبائی وزرا نے بلوچستان میں اساتذہ کے ساتھ مل کر تعلیمی مسائل حل کرنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ نے بھی طلبا اور طالبات کے مستقبل کی وسیع تر مفاد کے تحت احتجاج ختم کیا جو قابل ستائش عمل ہے۔
اس موقع پر پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن کے صدر عبدالقدوس کاکڑ کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے جانب سے قائم کمیٹی نے ہمارے تحفظات دور کردیے، گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ملاقات ہوئی، ان کی تعلیم پر خصوصی توجہ ہے۔
مزید پڑھیں:جامعہ بلوچستان کے ملازمین کا انوکھا احتجاج، زکوۃ و خیرات جمع کرنا شروع کردی
’وزیر اعلیٰ بلوچستان تعلیم کے شعبے میں نئی اصلاحات متعارف کرارہے ہیں، بلوچستان بورڈ آفس میں بھی اصلاحات لائی جارہی ہیں، اس تناظر میں اساتذہ اپنا احتجاج ختم کرتے ہیں، وزیر اعلیٰ نے نئی اصلاحات کے لیے 6 ماہ کی مہلت طلب کی ہے، امید ہے کہ بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان پروفیسر اینڈ لیکچررز ایسوسی ایشن عبدالقدوس کاکڑ وزیر اعلی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان عبدالقدوس کاکڑ وزیر اعلی ایسوسی ایشن وزیر اعلی
پڑھیں:
نوجوانوں کو سوشل میڈیا، پروپیگنڈا کے ذریعے گمراہ کیا جا رہا ہے، سرفراز بگٹی
کوئٹہ میں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں بلکہ ہر فرد کی ہے، چاہے دہشتگردی مذہب کی بنیاد پر ہو یا زبان کی بنیاد پر، وہ قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تاریخ سے لاعلمی حال کے مسائل کو سمجھنے اور مستقبل کے راستے متعین کرنے میں رکاؤٹ کا باعث ثابت ہوتی ہے۔ بلوچستان کے موجودہ حالات کو سمجھنے کے لیے ماضی اور تاریخی تناظر سے آگاہی ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پندرھویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے جو تاثر ملک کے دیگر حصوں میں پایا جاتا ہے اس میں اور زمینی حقائق میں واضح فرق ہے، جسے ہر پاکستانی کو جاننا ہوگا۔ تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کے بجائے ان کی سچائی کو تلاش کرنا اہم ہے۔ وزیراعلیٰ نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں قلات کے محدود آپریشن کو پورے بلوچستان میں کارروائی کا تاثر دیا گیا، حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ جیسا کہ رحیم یار خان یا لیاری کے محدود آپریشنز کو کبھی پورے پنجاب یا کراچی کا آپریشن نہیں کہا جاسکتا، بالکل اسی طرح قلات کے مخصوص علاقے میں محدود سطح کی کارروائی کو پورے بلوچستان کا آپریشن نہیں کہا جا سکتا ہے۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ غیر متوازن ترقی صرف بلوچستان نہیں بلکہ پاکستان اور دنیا کے کئی ممالک کا مسئلہ ہے۔ بلوچستان میں انسرجنسی کی اصل وجہ غیر متوازن ترقی نہیں بلکہ اس کی جڑیں کہیں اور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیڈ گورننس یا ترقی کی کمی پر حکومت سے شکایت ہوسکتی ہے، لیکن اس بنیاد پر ریاست سے ناراضگی یا علیحدگی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے آئین کے آرٹیکل 5 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ریاست سے غیر مشروط وفاداری ہر شہری کا آئینی و اخلاقی فرض ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ریاست کو کیک کی طرح کاٹنا چاہتے ہیں اور نوجوانوں کو سوشل میڈیا، پروپیگنڈہ اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے گمراہ کر رہے ہیں۔ دشمن قوتیں تعلیمی اداروں کے طلبہ کے ذہنوں میں زہر گھول رہی ہیں، جس کا تدارک ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف ریاست یا فوج کی نہیں بلکہ ہر فرد کی جنگ ہے، چاہے دہشت گردی مذہب کی بنیاد پر ہو یا زبان کی بنیاد پر، وہ قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچوں اور پنجابیوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے والے دراصل پاکستانیوں کا خون بہا رہے ہیں۔ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی بلوچ کسی پنجابی کو نہیں بلکہ دہشت گرد پاکستانیوں کو شہید کر رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ ہمیں کنفیوژن سے نکل کر زمینی حقائق اور واضح سوچ کے ساتھ دہشت گردی کا سامنا کرنا ہوگا۔ سچائی اور دیانت پر مبنی بیانیہ ہی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرسکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ریاست ہر طرح کی سیاست سے بالاتر اور مقدم ہے اس لیے ریاست کے مفاد کو ہر مصلحت سے بالاتر رکھنا ہوگا۔ انہوں نے گورننس میں بہتری کے حوالے سے بتایا کہ بلوچستان میں پہلی بار محکمہ صحت اور تعلیم میں میرٹ پر بھرتیاں کی گئی ہیں اور ماضی میں رائج ملازمتوں کی فروخت کا دروازہ بند کر دیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ بینظیر بھٹو اسکالرشپ پروگرام کا آغاز کیا جاچکا ہے جس کے تحت میٹرک سے پی ایچ ڈی تک غریب طلبہ کو اعلیٰ تعلیمی اداروں تک رسائی دی گئی ہے۔ آج بلوچستان کا غریب مزدور بھی اپنے بچے کو انہی اداروں میں تعلیم دلا رہا ہے، جہاں صاحب حیثیت افراد کے بچے زیر تعلیم ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقلیتوں، سویلین شہداء کے بچوں اور ٹرانس جینڈر افراد کے لیے بھی خصوصی تعلیمی وظائف مختص کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان 30 ہزار نوجوانوں کو ہنر مند بنا کر انہیں بیرون ملک روزگار کے مواقع فراہم کر رہی ہے، تاکہ وہ اپنے خاندان اور ملک کی معاشی بہتری میں کردار ادا کرسکیں۔