اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 مئی 2025ء) اقتصادی اور سائنسی شعبوں کی بہت بڑی کمپنیوں کے سپروائزری بورڈز میں قائدانہ پوزیشنوں پر فائز خواتین کی طرف سے 2005ء میں قائم کیے گئے ایک انیشی ایٹیو FidAR e.V (فیدار ای وی) کی جانب سے خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو مہیاکردہ ایک تازہ ترین تجزیے اور اس میں شامل ڈیٹا سے انکشاف ہوا کہ جرمنی کی سب سے بڑی نجی کمپنیوں میں سپروائزری بورڈز کے اراکین میں خواتین کی شرح اس سال یکم اپریل تک 37.

5 فیصد کی ریکارڈ حد تک زیادہ ہو چکی تھی۔

یہ شرح صرف ایک عشرہ قبل 19.9 فیصد تھی۔ جرمنی میں لیڈرشپ کوٹے سے متعلق ملک کا پہلا قانون مئی 2015 ء میں نافذ ہوا تھا۔ اس دور کے مقابلے میں اب پبلک سیکٹر کمپنیوں کے نگران بورڈز میں بھی خواتین اراکین کی شرح 24.1 فیصد سے بڑھ کر

38.9 فیصد ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

اس تجزیے سے یہ بھی واضح ہو گیا کہ اس میں پرائیویٹ سیکٹر کی جن کمپنیوں کو شامل کیا گیا، ان کے ایگزیکٹیو بورڈز میں بھی خواتین کی تعداد میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔

اس تجزیے میں جن نجی کمپنیوں کے ایگزیکٹیو بورڈز کو شامل کیا گیا، ان میں تو خواتینکی شرح پانچ فیصد سے بڑھ کر 20.2 فیصد تک پہنچ چکی، یعنی تقریباﹰ چار گنا ہو چکی تھی۔

اسی طرح پبلک سیکٹر کے بڑے اداروں میں اعلیٰ انتظامی یا نگران بورڈز میں خواتین کی تعداد 2015 ء میں 13.1 فیصد تھی، جو گزشتہ ماہ کے اوائل تک دگنی سے بھی زیادہ ہو کر 31 فیصد ہو چکی تھی۔

یہ نئے اعداد و شمار اس 'ویمن آن بورڈ انڈکس‘ سے لیے گئے ہیں، جو فیدار نامی تنظیم کی طرف سے متعاف کرایا گیا تھا۔

خواتین کے امور کی وفاقی جرمن وزیر لیزا پاؤز نے کہا ہے کہ بڑے بڑے ملکی اداروں کے اعلیٰ بورڈز میں خواتین کے لیے کوٹے کے نفاذ کے 10 برس مکمل ہونے پر سامنے آنے والے یہ اعداد و شمار ثابت کرتے ہیں کہ کوٹہ سسٹم مؤثر طور پر کام کر رہا ہے۔

فیدار ای وی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق لیزا پاؤز نے مزید کہا کہ جرمنی کی تقریباﹰ 100 بڑی کمپنیوں کے نگران بورڈز میں خواتین کا تناسب 30 فیصد تک ہو جانے کا ہدف بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔

جرمنی میں 2022ء کے موسم گرما سے یہ قانون بھی نافذ ہو گیا تھا کہ ایسی تمام بڑی ملکی کمپنیاں، جن کے اعلیٰ انتظامی بورڈز کے ارکان کی کم ازکم تعداد تین ہو، ان میں کم از کم ایک بورڈ ممبر کوئی نہ کوئی خاتون ہونا چاہیے۔

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بورڈز میں خواتین کمپنیوں کے خواتین کی ہو چکی

پڑھیں:

جنوبی وزیرستان: وانا دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی

—فائل فوٹو

جنوبی وزیرستان کے علاقے وانا میں امن کمیٹی کے دفتر کے قریب بم دھماکے کے 3 زخمی دم توڑ گئے۔

پولیس کے مطابق 3 روز قبل ہوئے دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز اسپتال وانا میں 18 زخمی زیرِ علاج ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جرمن خفیہ ایجنسی نے اے ایف ڈی کو ’انتہا پسند‘ تنظیم قرار دے دیا
  • بھارتی فضائیہ میں بڑی تعداد میں پائلٹس کی ہلاکتیں
  • ڈے اولڈ چکس کی قیمتوں میں گٹھ جوڑ؛ کمپیٹیشن کمیشن نے آٹھ بڑی ہیچری کمپنیوں پر 15 کروڑ روپے جرمانہ عائد کر دیا
  • اپریل 2025 میں پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں 22 فیصد کمی
  • افغانستان کی 75 فیصد آبادی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم، یو این ڈی پی
  • پاکستان اور بھارت کی فوجی قوت ایک نظر میں
  • غزہ کے شہداء کی تعداد 52 ہزار 400 تک پہنچ گئی
  • جنوبی وزیرستان: وانا دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 12 ہوگئی
  • لاہور ہائیکورٹ: آلودگی کی روک تھام کیلئے رکشہ ساز کمپنیوں پر سخت شرائط عائد