ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز دودھ کی قیمت کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں، ٹریبونل
تحریری یقین دہانی جمع کرانے کی ہدایت،مرکزی عہدیداران کی درخواست پر جرمانوں میں کمی کر دی
کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔سی سی پی کے مطابق ٹربیونل نے ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی درخواست پر عائد جرمانوں میں بھی کمی کر دی ہے ۔ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے حاجی سکندر نگوری پر بالترتیب عائد ایک ملین اور پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کم کرکے ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس کر دیے گئے ہیں۔کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دودھ کی قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں اور اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی جمع کروائیں۔گزشتہ دسمبر میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے شاکر عمر گجر پر ایک ملین روپے اور حاجی سکندر ناگوری پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے تھے ۔یہ سزائیں دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کے لیے باہمی گٹھ جوڑ کے تحت کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعات 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر دی گئیں۔ ابتداء میں ان ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز نے کمٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بعد ازاں انہیں اس بنیاد پر واپس لے لیا گیا کہ یہ احکامات ایسوسی ایشنز کے خلاف نہیں بلکہ مرکرزی عہدیداران کے خلاف تھے ۔اس کے بعد متعلقہ افراد نے اپیلٹ ٹربیونل میں نئی اپیلیں دائر کیں کمیشن نے گزشتہ سال کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی اطلاعات کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ڈیری ایسوسی ایشن کے یہ نمائندے دودھ کی سپلائی چین کے مختلف مراحل پر قیمتوں میں اضافے کے لئے متفقہ اقدامات کرتے رہے جس سے کراچی اور گرد و نواح کے صارفین متاثر ہوئے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
دو ماہ میں بینکوں سے 1 کھرب روپے سے زائد رقم نکالی گئی
( ویب ڈیسک )ملک کے کمرشل بینکوں سے مالی سال 2025-26 کے ابتدائی دو ماہ کے دوران 1 کھرب روپے سے زائد کی خطیر رقم نکالی گئی ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی اور اگست کے مہینوں میں 1.035 کھرب روپے کی رقم بینکوں سے نکلوائی گئی۔
اس اقدام کے باعث بینکوں کے مجموعی ذخائر کم ہو کر 34.46 کھرب روپے رہ گئے، جو 30 جون 2025 کو مالی سال کے اختتام پر 35.49 کھرب روپے کی بلند ترین سطح پر تھے۔
ٹیکس ریکوریاں کرنے کے لیے ایف بی آر کی انعامی رقم 50 لاکھ سے 15 کروڑ کرنے کی تجویز
ماہرین کے مطابق اتنے کم عرصے میں اتنی بڑی رقم نکالے جانے کا ایک ہی مطلب ہے کہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کی طرف رخ کر رہے ہیں۔
ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس غیرمعمولی رقم کی منتقلی کی بڑی وجوہات میں شرح سود میں نمایاں کمی اور ٹیکس نظام کی سخت نگرانی شامل ہیں۔
مرکزی بینک نے پالیسی ریٹ 11 فیصد تک کم کر دیا ہے، جو گزشتہ سال 22 فیصد کی بلند ترین سطح پر تھا، جس کی وجہ سے ڈپازٹ پر حاصل ہونے والا منافع کم ہو گیا ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگ اپنا سرمایہ اسٹاک مارکیٹ، سونا اور دیگر منافع بخش ذرائع میں منتقل کر رہے ہیں۔
Currency Exchange Rate Tuesday September 23, 2025
دوسری جانب حکومت نے ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے اقدامات تیز کر دیے ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کی وارننگ دی ہے، جن میں بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے جیسے اقدامات بھی شامل ہیں، جس سے صارفین بینکوں میں بڑی رقوم رکھنے سے گریز کر رہے ہیں۔
جس سے ایک بار پھر تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ صارفین متبادل سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کر رہے ہیں۔
امریکی نژاد پاکستانی کے گھر پر فائرنگ کا مقدمہ ؛ ملزموں کا ٹرائل شروع