کراچی میں ڈیری فارمرز کو دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, May 2025 GMT
تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دودھ کی قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں اور اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی جمع کروائیں۔ اسلام ٹائمز۔ کمپی ٹیشن اپلیٹ ٹربیونل نے ڈیری فارمرز کو کراچی میں دودھ کی قیمتوں کا گٹھ جوڑ ختم کرنے کا حکم دے دیا۔ سی سی پی کے مطابق ٹربیونل نے ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی درخواست پر عائد جرمانوں میں بھی کمی کر دی ہے۔ ڈیری اینڈ کیٹل فارمرز ایسوسی ایشن کے صدر شاکر عمر گجر اور کراچی ڈیری فارمرز ایسوسی ایشن کے حاجی سکندر نگوری پر بالترتیب عائد ایک ملین اور پانچ لاکھ روپے کے جرمانے کم کرکے ڈیڑھ لاکھ روپے فی کس کر دیئے گئے ہیں۔ کمپٹیشن اپیلٹ ٹربیونل نے کراچی کی تینوں ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز کے مرکزی عہدیداران کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے انہیں ہدایت کی ہے کہ وہ آئندہ دودھ کی قیمتوں کے تعین میں گٹھ جوڑ سے باز رہیں اور اس سلسلے میں تحریری یقین دہانی جمع کروائیں۔ گزشتہ دسمبر میں کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان نے شاکر عمر گجر پر ایک ملین روپے اور حاجی سکندر ناگوری پر پانچ پانچ لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے تھے۔
یہ سزائیں دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کیلئے باہمی گٹھ جوڑ کے تحت کمپٹیشن ایکٹ 2010 کی دفعات 4(1) اور 4(2)(a) کی خلاف ورزی پر دی گئیں۔ ابتداء میں ان ڈیری فارمر ایسوسی ایشنز نے کمٹیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کی تھیں تاہم بعد ازاں انہیں اس بنیاد پر واپس لے لیا گیا کہ یہ احکامات ایسوسی ایشنز کے خلاف نہیں بلکہ مرکرزی عہدیداران کے خلاف تھے۔ اس کے بعد متعلقہ افراد نے اپیلٹ ٹربیونل میں نئی اپیلیں دائر کیں کمیشن نے گزشتہ سال کراچی میں دودھ کی قیمتوں میں اچانک اضافے کی اطلاعات کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔ تحقیقات سے ثابت ہوا کہ ڈیری ایسوسی ایشن کے یہ نمائندے دودھ کی سپلائی چین کے مختلف مراحل پر قیمتوں میں اضافے کیلئے متفقہ اقدامات کرتے رہے، جس سے کراچی اور گرد و نواح کے صارفین متاثر ہوئے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایسوسی ایشنز کے دودھ کی قیمتوں گٹھ جوڑ
پڑھیں:
کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔
سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔
شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔
دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔
ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔
شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟