مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پروفیسرساجد میر انتقال کر گئے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اور جمعیت اہلحدیث پاکستان کے امیر پروفیسرساجد میر سیالکوٹ میں انتقال کر گئے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے کہا کہ ساجد میر کا انتقال دل کا دورہ پڑنے سے ہوا، ساجد میر کی عمر 86 برس تھی۔
ساجد میر 2 اکتوبر 1938 کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے تھے، انہوں نے یونیورسٹی آف پنجاب لاہور سے اپنی تعلیم مکمل کی۔
پروفیسر ساجد میر 2003 سے 2025 تک مسلسل سینیٹر رہے اور اس سے قبل بھی وہ 1994 سے 2000 تک بھی ایوان بالا کے رکن رہے۔
ساجد میر مرکزی جماعت اہل حدیث پاکستان کے امیر بھی تھے اور وہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین کے طور بھی خدمات انجام دے رہے تھے۔
وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے امیر جمیعتِ اہل حدیث، سینیٹر پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر گہرے دکھ اور رنج کا اظہار کیا اور بلندی درجات اور انکے اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کی۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ ساجد میر پاکستان کی اہل بصیرت سیاسی شخصیت اور دینی اسکالر تھے جنکی رحلت سے پاکستان کے سیاسی منظر نامے میں ایک ایسا خلاء پیدا ہوگیا جو شاہد ہی کبھی پُر ہو سکے، ساجد میر نے ہمیشہ انتہاء پسندی اور فرقہ واریت کے خلاف آواز اٹھائی، جو انکی سیاست و دین کی خدمات کا سنہری باب ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدریاں ساجد میر کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے امیر جمعیت اہلحدیث پاکستان پروفیسر ساجد میر کے انتقال پر اظہار افسوس کیا اور کہا کہ پروفیسر ساجد میر کی ملی قومی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
حافظ نعیم نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ذمہ داران وکارکنان سے تعزیت کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ
پڑھیں:
امریکہ نے فیلڈ مارشل کی تعریفیں بہت کیں لیکن دفاعی معاہدہ ہندوستان کیساتھ کرلیا، پروفیسر ابراہیم
جماعت اسلامی کے صوبائی امیر کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ امریکہ نے فیلڈ مارشل کی بہت تعریفیں کیں لیکن اس دفاعی معاہدہ ہندوستان کے ساتھ ہوگیا۔ ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ ہوا ہے لیکن امریکہ نے کبھی پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کا معاہدہ نہیں کیا۔ چین پاکستان کو ٹیکنالوجی ٹرانسفر کر رہا ہے اور پاکستان چین کے تعاون سے جہاز وغیرہ بنا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ صرف رئیر ارتھ کے لیے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعریفیں کر رہا ہے۔ خیبر پختونخوا بالخصوص جنوبی پختونخوا شدید بد امنی کی لپیٹ میں ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر لوگ اغواء ہو رہے ہیں۔ کولیٹرل ڈیمیج کی صورت میں عام عوام اور بچوں کی جانیں جا رہی ہیں۔ صوبے کے عوام امن کے لیے ترس گئے ہیں۔ امن و امان کے قیام کے لیے سیکورٹی فورسز کو اندرونی سیکورٹی سے ہاتھ اٹھا کر تمام اختیارات پولیس کو دینے ہوں گے ورنہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ آج بھی جنرل مشرف کی پالیسی کو آگے بڑھایا جا رہا ہے۔ بنوں کی بند سڑکیں کھولی جائیں، سڑکوں کی بندش سے عوام سخت تکلیف کا شکار ہیں۔ لاہور میں جماعت اسلامی کا اجتماع عام تاریخی ہوگا۔ اجتماع عام میں دنیا بھر سے اسلامی تحریکوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میں جماعتِ اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے صوبائی ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا جنوبی کے سیکرٹری جنرل محمد ظہور خٹک سمیت دیگر صوبائی ذمہ داران موجود تھے۔ اجلاس میں مختلف امور سمیت اجتماع عام کی تیاریوں کا جائزہ لیا گیا اور رپورٹس پیش کی گئیں۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ پاکستان کو ٹیکنالوجی دیتا بھی تو اس کے ساتھ شرائط کی ایک فہرست بھی ہوتی ہے۔ امریکا کی شرط ہے کہ پاکستان ایف سولہ طیارہ بھارت کے خلاف استعمال نہیں کر سکتا، اگر بھارت کے خلاف استعمال نہیں کریں گے تو کیا افغانستان کے خلاف استعمال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پختونخوا میں پاک افغان سرحد پر خرلاچی، غلام خان اور انگور اڈہ گزر گاہیں بند ہیں۔ افغانیوں کو زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔ زبردستی نکالے جانے والے افغان شہریوں کا پاکستان کے بارے میں کیا تاثر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کے دونوں طرف متعدد قبائل آباد ہیں۔ ان کی آپس میں رشتے داریاں ہیں لیکن حکومت نے بیچ میں خاردار تاریں لگا دیں، سرحد بند کردی اور لوگوں کا آنا جانا مشکل بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی کام دعوت اور تربیت کا ہے اور اس مقصد کے لیے جماعت اسلامی ہر جائز ذریعہ اختیار کیے ہوئے ہیں۔ کارکنان دعوت الی اللہ کے کام اجتماع عام کے پیغام کو گھر گھر پہنچائیں۔