بستر میں فون کا استعمال: بے خوابی کا خطرہ انسٹھ فیصد زیادہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 مئی 2025ء) سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ بہتر نیند کے لیے فون کو بند کر دینا اشد ضروری ہے۔ طبی نفسیات کے تحقیقی جریدے 'فرنٹیئرز ان سائیکاٹری‘ میں شائع ہونے والے ایک تازہ ریسرچ کے نتائج کے مطابق بستر میں لیٹ جانے کے بعد ایک گھنٹے تک کا اسکرین ٹائم ایک عام انسان کے لیے بے خوابی کے خطرے میں 59 فیصد اضافہ کر دیتا ہے اور نیند کا دورانیہ اوسطاﹰ فی رات 24 منٹ تک کم ہو جاتا ہے۔
اس طبی تحقیقی مطالعے کے لیے ماہرین نے 2022ء کا جو ڈیٹا استعمال کیا، وہ اسکینڈے نیویا کے ملک ناروے میں 18 سے 28 سال تک کی عمر کے 45 ہزار سے زائد بالغ افراد کے بارے میں تھا۔ یہ ڈیٹا ناروے میں نوجوان طالب علموں کی صحت اور بہبود سے متعلق قومی سروے کے دوران جمع کیا گیا تھا۔
(جاری ہے)
نیند میں خلل، بیماریاں کہیں زیادہ سنگین
اس سروے کے دوران رائے دہندگان سے سونے سے پہلے ان کی بستر میں موبائل فون کے استعمال کی عادات کے بارے میں تفصیلات پوچھی گئی تھیں۔
ساتھ ہی ان سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ وہ اس نوعیت کے اسکرین ٹائم کے دوران انٹرنیٹ پر کس طرح کا مواد دیکھتے یا پڑھتے ہیں اور ان کی نیند کا معیار کیسا تھا۔ ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی مسئلے کا شکاراس سروے کے نتیجے میں انکشاف ہوا کہ ناروے کے ان 45 ہزار سے زائد نوجوانوں میں سے ہر تیسرا فرد کسی نہ کسی طرح کی بےخوابی یا نیند نہ آنے کے مسئلے کا شکار تھا۔
ان میں سے تقریباﹰ نصف کا کہنا تھا کہ یہ بے خوابی دن کے دوران ان کی کارکردگی کو متاثر کرتی ہے۔ماہرین نے پتہ یہ چلایا کہ معمول کی شبینہ نیند میں خلل کی ایک بڑی وجہ بستر میں موبائل فون استعمال کرنا تھی، خاص طور پر اس طرح کہ کوئی انسان کمر کے بل بستر میں لیٹا ہوا ہو اور اس کی آنکھوں اور چہرے پر موبائل فون کی اسکرین سے روشنی سیدھی پڑ رہی ہو۔
اس نئی ریسرچ کے نتائج نے ثابت کیا کہ بستر میں لیٹ کر ایک گھنٹے تک موبائل فون کے استعمال سے متعلقہ فرد کے لیے بے خوابی کا خطرہ 59 فیصد زیادہ ہو جاتا ہے اور اس کی نیند کا دورانیہ اوسطاﹰ 24 منٹ فی رات کم ہو جاتا ہے۔
اس اسٹڈی کے نتائج نے یہ بھی ظاہر کیا کہ سونے سے پہلے موبائل فون یا لیپ ٹاپ استعمال کرنے کے نیند کی عادت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یہ رجحان آج کل خاص طور پر نوجوان بالغ افراد میں بہت زیادہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ بستر میں اسکرین ٹائم سے نیند کا معیار متاثرماہرین ناروے کے ہزارہا نوجوانوں کی عادات اور ان کی نیند کے معیار سے متعلق تفصیلات کا تجزیہ کرنے کے بعد اس نتیجے پر پہنچے کہ بستر میں موبائل فون پر اسکرین ٹائم کا اثر لازمی طور پر نیند کے معیار پر بھی پڑتا ہے۔
مزید یہ کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بستر میں اسکرین ٹائم کے دوران انٹرنیٹ پر کس نوعیت کا مواد دیکھا یا پڑھا گیا تھا۔دیر سے سونے کی عادت سے ماہرین نے متنبہ کر دیا، وجہ کیا ہے؟
ماہرین نے اپنی تحقیق کے نتائج میں بتایا کہ کسی اسمارٹ موبائل ڈیوائس پر سوشل میڈیا کا استعمال کیا گیا ہو، یا پھر کوئی فلم یا ٹی وی شو دیکھنے سے لے کر آن لائن گیمنگ اور عمومی سرفنگ تک کچھ بھی کیا گیا ہو، یہ سب کچھ صارف کو نیند سے کوسوں دور لے جاتا ہے۔
ناروے کے پبلک ہیلتھ انسٹیٹیوٹ سے منسلک ماہر اور اس نئی اسٹڈی کی مرکزی مصنفہ، ڈاکٹر گنہلڈ جانسن جیٹ لینڈ نے کہا، ’’موبائل فون پر کسی بھی مصروفیت یا اس کی نوعیت کی اہمیت اتنی نہیں ہوتی، جتنی کہ بستر میں اسکرین ٹائم کے طور پر گزارے جانے والے وقت کی۔ ہم اس وجہ سے بھی کسی خاص فرق کا تعین نہ کر سکے کہ بستر میں موبائل فون پر سوشل میڈیا استعمال کیا گیا تھا یا کوئی اور مصروفیت۔
لیکن یہ بات طے ہے کہ بستر میں اسکرین ٹائم معیاری نیند میں خلل کی ایک بنیادی وجہ ہے۔‘‘ سونے سے پہلے کا اسکرین ٹائم کم کریںاس اسٹڈی کی مرکزی منصنفہ گنہلڈ جانسن جیٹ لینڈ نے کہا کہ اگر بستر میں لیٹنے کے بعد کا سکرین ٹائم ختم یا کم کر دیا جائے، تو دیر سے سونے کے بجائے نیند بھی جلد آئے گی اور یوں جو وقت بچے گا، وہ نیند پوری کرنے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، ''ہماری تجویز یہ ہے کہ سونے سے پہلے، بستر میں اسکرین ٹائم کم کر کے معیاری نیند کا دورانیہ بڑھایا جا سکتا ہے۔ یہ کام آپ کو اس وقت تو لازمی کرنا چاہیے، جب آپ کو سونے کے لیے بھی باقاعدہ جدوجہد کرنا پڑتی ہو۔ مثال کے طور پر سونے سے کم از کم آدھ گھنٹے سے لے کر ایک گھنٹہ پہلے تک کوئی بھی الیکٹرانک یا موبائل اسکرین استعمال نہ کریں اور سوشل میڈیا، آن لائن خبریں اور موبائل فون پیغامات دیکھنا بند کر دیں۔
‘‘سردی میں بستر کیوں نہیں چھوٹتا؟
طبی ماہرین کے مطابق بے خوابی اور غیر معیاری نیند دونوں ہی متعلقہ انسان کے معیار زندگی کو بھی متاثر کرتی ہیں۔ کئی سائنسی مطالعوں سے ثابت ہو چکا ہے کہ جن انسانوں کی نیند معیاری اور کافی نہیں ہوتی، ان کے اضطراب اور افسردگی کا شکار رہنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
طبی ماہرین کے مطابق رات کے وقت سات سے لے کر نو گھنٹے تک کی اچھی نیند کے بعد انسانی دماغ دن بھر اپنی بہترین کارکردگی کے قابل رہتا ہے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بستر میں اسکرین ٹائم بستر میں موبائل فون سونے سے پہلے کہ بستر میں استعمال کی ماہرین نے کے معیار کے نتائج بے خوابی کے دوران نیند کا کیا گیا گیا تھا کی نیند جاتا ہے نیند کے کے بعد کے لیے
پڑھیں:
انسانی امدادی سرگرمیوں کے لیے جنگی اخراجات کا صرف ایک فیصد درکار، فلیچر
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 16 جون 2025ء) امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے دنیا بھر میں 114 ملین لوگوں کی زندگی کو تحفظ دینے کے لیے رواں سال 29 ارب ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے جو گزشتہ سال دنیا بھر میں جنگوں پر خرچ کیے جانے والے وسائل کا صرف ایک فیصد ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ حالیہ عرصہ کے دوران امدادی وسائل میں آنے والی کمی دنیا کے طول و عرض میں بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
ان حالات میں لوگوں کی بڑی تعداد ضروری مدد سے محروم رہ جائے گی لیکن امدادی برادری دستیاب وسائل میں زیادہ سے زیادہ زندگیوں کو تحفظ دینے کی کوشش کرے گی۔ Tweet URLدسمبر 2024 میں رواں سال کے لیے جاری کردہ عالمگیر امدادی جائزے (جی ایچ او) میں بتایا گیا تھا کہ 70 سے زیادہ ممالک میں پناہ گزینوں سمیت تقریباً 180 ملین لوگوں کو مدد کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
اس مقصد کے لیے مجموعی طور پر 44 ارب ڈالر درکار ہیں جن میں سے اب تک 5.6 ارب ڈالر یا 13 فیصد سے بھی کم وسائل مہیا ہو سکے ہیں۔امدادی اقدامات کی ترجیح نوٹام فلیچر نے کہا ہے کہ امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کا رابطہ دفتر (اوچا) ہر ملک کے حوالے سے امدادی منصوبوں کی نئے سرے سے ترجیح بندی کر رہا ہے۔ اس میں سب سے پہلے ان لوگوں تک پہنچا جائے گا جن کی ضروریات سب سے زیادہ اور ہنگامی نوعیت کی ہیں۔
اس مقصد کے لیے ایسا پیمانہ استعمال کیا جانا ہے جس سے انسانی ضروریات سے آگاہی ملے گی اور اندازہ ہو سکے گا کہ یہ ضروریات کس قدر شدید ہیں۔اس کے بعد 2025 میں امدادی اقدامات کے حوالے سے کی گئی منصوبہ بندی کی بنیاد پر ضروری مدد کی فراہمی کو ترجیح دی جائے گی۔ اس میں یہ یقینی بنایا جائے گا کہ محدود وسائل جلد از جل وہیں مہیا کیے جائیں جہاں ان کا سب سے زیادہ فائدہ ہو۔
وسائل میں ظالمانہ کمیانہوں نے بتایا کہ امدادی شراکت داروں نے لوگوں کو مدد پہنچانے کے منصوبوں میں تحفظ کو مرکزی جگہ دی ہے۔ ضروری امداد کی فراہمی کو کسی مخصوص فہرست تک محدود کرنے کے بجائے ایسے انداز میں انتہائی ہنگامی ضروریات کو پورا کیا جائے گا جس سے لوگوں کا وقار متاثر نہ ہو۔ اس میں جہاں ممکن ہو نقد امداد کی فراہمی اور لوگوں کو اپنی فوری ضروریات کے حوالے سے فیصلے کا اختیار دینا بھی شامل ہے۔
ٹام فلیچر کا کہنا ہے کہ امدادی وسائل میں ظالمانہ انداز میں کی جانے والی کمی کے باعث امداد کی فراہمی کے حوالے سے بھی سخت فیصلے کرنا پڑے ہیں۔ یہ محض رقم کے لیے کی جانے والی اپیل نہیں بلکہ عالمگیر ذمہ داری، انسانی یکجہتی اور لوگوں کے مصائب کو ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے عزم کی یاد دہانی بھی ہے۔